Sunday, June 3, 2018

TRANSLATION Rs 3.7 trillion by Dr. Farrukh Saleem!

Rs 3.7 trillion
3.7 کھرب کا سوال!

پاکستان کے سرکاری ادارے قومی خزانے پر مستقل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ گذشتہ پانچ سال میں اِن سرکاری اَداروں کا مجموعی خسارہ 3,742,000,000,000 روپے رہا۔ اِس کا مطلب ہے کہ پانچ سال میں ہر پاکستان خاندان نے قریب 125,000 (ایک لاکھ پچیس ہزار روپے) کا مالی نقصان برداشت کیا ہے۔ اِس کا مطلب یہ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہر پاکستانی نے گذشتہ پانچ برس میں ’18 ہزار روپے‘ گنوائے ہیں۔ سرکاری اداروں کے خسارے کی ادائیگی قومی خزانے سے ہوتی ہے‘ جس میں عوام کا پیسہ ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر یہ خسارہ کیوں ہے اور اِس کی وجہ ست متاثر ہونے والے کیوں اور کیسے متاثر ہو رہے ہیں؟

خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں (پبلک سروس انٹرپرائزیز) کی اگر کوئی فہرست مرتب کی جائے تو اِن نمایاں نام یہ ہوں گے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن۔ پاکستان اسٹیٹ آئل‘ پاکستان ریلویز‘ پاکستان سٹیل مل‘ سوئی سدرن‘ سوئی ناردرن‘ اُو جی ڈی سی ایل‘ پی پی ایل‘ فیصل آباد الیکٹرک‘ حیدر آباد الیکٹرک‘ ٹرائبل الیکٹرک‘ ایچ بی ایف سی‘ نیشنل انشورنس‘ جام شورو پاور کمپنی‘ نندی پور پاور پراجیکٹ‘ ناردرن پاور‘ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپیچ کمپنی‘ ٹریڈنگ کارپوریشن‘ یوٹیلٹی سٹورز‘ پاکستان ایگری کلچر سٹوریج‘ نیشنل فرٹیلائزر‘ پاکستان ٹیلی ویژن‘ زرعی ترقیاتی بینک‘ نیشنل بینک آف پاکستان‘ پاکستان براڈکاسٹنگ‘ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی اُور فرسٹ ویمن بینک۔

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن (پی آئی اے) سال کے ہر دن 12 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ سالانہ 45 ارب روپے کا خسارہ کر رہی ہے۔ پاکستان ریلویز یومیہ 90 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ سالانہ 34 ارب روپے کا قومی خزانے پر بوجھ ہے۔ اِسی طرح پاکستان اسٹیل ملز کا خسارہ 177 ارب روپے ہے اور اسٹیل مل کا ہر پاکستانی پر 6 ہزار روپے بوجھ پڑ رہا ہے۔

سال 2013ء میں ’سرکاری اداروں‘ نے مجموعی طور پر 495 ارب روپے کا خسارہ کیا۔ اگر ہم سال 2014ء‘ 2015ء‘ 2016ء‘ اُور 2017ء کی بات کریں تو اِس خسارے میں بالترتیب 570 ارب روپے‘ 712 ارب روپے‘ 682 ارب روپے اُور 1100 ارب روپے اضافہ‘ دیکھنے میں آیا۔ تصور کیجئے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کی بحثیت مجموعی کارکردگی کیا ہے کہ یہ اِدارے ہر سال ’1 کھرب روپے‘ کا قومی خزانے کو نقصان دے رہے ہیں!

کیا آپ ’’پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی‘‘ کے نام سے واقف ہیں؟ اِن کے علاؤہ پاکستان ہارٹی کلچر ڈویلپمنٹ اُور ایکسپورٹ کمپنی بھی ہے۔ فرنیچر پاکستان نامی ایک سرکاری کمپنی کا وجود ہے لیکن آخر یہ سب ادارے کرتے کیا ہیں؟

نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی‘ پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی اور پاکستان ہنٹنگ اینڈ سپورٹس آرمز ڈویلپمنٹ کمپنی نامی سرکاری ادارے بھی اپنا وجود رکھتے ہیں‘ جن کے نام اور کام سے عام پاکستانیوں کی اکثریت واقف بھی نہیں!

سرکاری ادارے مالی خسارہ کرتے ہیں جن کا بوجھ عوام پر ڈالا جاتا ہے۔ مالی سال 2018-19ء میں ’براہ راست‘ نافذ ٹیکسوں کی مالیت 1.7 کھرب روپے تھی جبکہ حکومت نے سرکاری اداروں نے ’5برس‘ میں 3.7 کھرب روپے نقصان کیا۔ آخر حکومت ٹیکسوں (محصولات) میں اضافے کو کیوں آسان فعل سمجھتی ہے اور سرکاری اداروں کے خسارے پر قابو نہیں پایا جاتا؟ 3.7 کھرب روپے کا خسارہ کسی بھی طرح معمولی نہیں۔ اِس خسارے کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سال 2018-19ء میں کے لئے پاکستان کا دفاعی بجٹ (ڈیفنس ایفیئرز اینڈ سروسیز) کا مجموعی بجٹ 1.1 کھرب روپے رہا جبکہ دوسری طرف پانچ برس میں سرکاری اداروں نے خزانے کو 3.7 کھرب کا نقصان پہنچایا!

قابل ذکر ہے کہ شعبۂ تعلیم پر پاکستان میں سالانہ 550 ارب روپے خرچ کئے جائے ہیں جبکہ سرکاری ادارے سالانہ 1.1 کھرب روپے نقصان کر رہے ہیں۔

پاکستان کے مالیاتی نقصانات (خسارہ جات) پر قابو پانا وقت کی ضرورت ہے‘ جس کے لئے سیاسی حکومتوں کو ہمت‘ کارکردگی اُور حب الوطنی کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔ کیا یہ امر لائق تشویش نہیں کہ سرکاری (قومی) اِدارے پورا سال‘ ہر ماہ 62 ارب روپے گنوا رہے ہیں۔ کیا اِس بات پر حکمرانوں کی نیندیں حرام نہیں ہونی چاہیءں کہ سرکاری (قومی) ادارے ہر دن‘ پورا سال 2 ارب روپے کا خسارہ کر رہے ہیں۔ آخر یہ کس کا سرمایہ ضائع ہو رہا ہے؟ آخر یہ نقصان کس کا ہے اور کیوں؟

سرکاری (قومی) خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا حل یہ نہیں کہ ’پی آئی اے‘ کے لئے نئے ہوائی جہاز خریدے جائیں۔ جہازوں کو کرائے پر حاصل کیا جائے۔ اِسی طرح پاکستان ریلویز کے لئے ’نئے اِنجنوں‘ کی بھی ضرورت نہیں بلکہ پہلے سے موجود وسائل سے بہتر اِستفادہ کرکے بیش قیمت سرکاری مالی وسائل کی بچت ممکن ہے لیکن ایسا کرنے کے لئے بیش بہا ’’سیاسی قوت ارادی‘‘ کی ضرورت ہے جس کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)

1 comment:

  1. Rs3.7 trillion

    Rs3,742,000,000,000: that is the accumulated amount lost by our 190 public-sector enterprises (PSEs) over the last five years. That means each and every Pakistani family has lost Rs125,000 in the past five years. That means each and every Pakistani has lost Rs18,000 in the past five years. It is all our money. Who is losing it and why?

    Here’s an abridged list of our PSEs: PIA, PSO, Pakistan Railways, Pakistan Steel, Sui Southern, Sui Northern, OGDCL, PPL, Faisalabad Electric, Hyderabad Electric, Tribal Electric, HBFC, National Insurance, Jamshoro Power Company, Nandipur Power Project, Northern Power, National Transmission and Dispatch Company, Trading Corporation, Utility Stores, Pakistan Agriculture Storage, National Fertiliser, PTV, Zarai Taraqqiati Bank, NBP, Pakistan Broadcasting, Pakistan Electric Power Company and First Women Bank.

    PIA is losing Rs125 million per day every day of the year for a total of Rs45 billion a year. Pakistan Railway is losing Rs95 million per day every day of the year for a total of Rs34 billion a year. Accumulated losses at Pakistan Steel have reached a staggering Rs177 billion (each and every Pakistani family has so far lost Rs6,000 in Pakistan Steel alone).

    In 2013, PSEs lost Rs495 billion. Losses in 2014, 2015, 2016 and 2017 rose to Rs570 billion, Rs712 billion, Rs862 billion and Rs1,100 billion, respectively. Imagine, public-sector enterprises lost more than Rs1 trillion last year in just one year.

    ReplyDelete