Sunday, January 1, 2023

Yearender Internet in 2022

ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام
سالنامہ: انٹرنیٹ و سوشل میڈیا
سال 2022ءکے دوران انٹرنیٹ اُور سماجی رابطہ کاری (سوشل میڈیا) کی دنیا میں بھی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ سال دوہزاراکیس کی طرح دوہزاربائیس میں بھی سب سے زیادہ استفادہ ’گوگل (Google)‘ سے کیا گیا جبکہ سوشل میڈیا کی دنیا پر حکمرانی کرنے والی ٹوئیٹر (Twitter) کا زوال دیکھا گیا اُور ٹوئیٹر کی جگہ ’انسٹاگرام (Instagram)‘ نے لی۔ سال 2022ءکے دوران دنیا کی آبادی 8 ارب کے عندسے کو عبور کر گئی اُور اِس ایک سال کے عرصے میں دنیا بھر میں ’5 ارب‘ صارفین نے انٹرنیٹ سے استفادہ کیا۔ کلاو¿ڈ فلیئر (CloudFlare) نامی ادارے کی مرتب کردہ رپورٹ کے دیگر اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ سال 2022ءکے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں مجموعی طور پر 23 فیصد اضافہ ہوا اُور یہ اعزاز عالمی تاریخ میں کسی بھی دوسری ایجاد کو حاصل نہیں کہ وہ سالانہ اِس قدر تیزی سے پذیرائی حاصل کرے۔
 اِنٹرنیٹ پر دنیا کے بڑھتے ہوئے انحصار کو دیکھتے ہوئے پیشنگوئی کی گئی ہے کہ آئندہ چند برس کے دوران انٹرنیٹ امور مملکت سے لیکر نجی زندگی کے معمولات تک ہر ضرورت پر حاوی ہوگا تاہم ٹیکنالوجی کے اِس اندھا دھند طوفان میں اخلاقی و ثقافتی اقدار کا مستقبل کیا ہو گا یہ بات اہل مغرب (ترقی یافتہ دنیا) کے لئے اہمیت نہیں رکھتی لیکن ایشیائی خطے بالخصوص جنوب مغربی ایشیائی ممالک اُور خلیجی (عرب) ممالک کے علاو¿ہ چین‘ جاپان اُور جنوبی و شمالی کوریا جیسے ممالک اپنی تاریخ و ثقافت اُور زبان کو بہت اہمیت دیتے ہیں اُور یہی وجہ ہے کہ جہاں انٹرنیٹ صارفین مقامی و علاقائی زبانوں میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں وہیں انٹرنیٹ خواندگی کے سلسلے بھی پہلے سے کئی زیادہ دراز دکھائی دیتے ہیں۔ اِس پوری صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے فیصلہ سازوں کو چاہئے کہ وہ نئے عیسوی سال (دوہزارتیئس) کے دوران انٹرنیٹ سے متعلق خواندگی کو نصاب تعلیم کا حصہ بنائیں تاکہ انٹرنیٹ کے عمومی استعمال سے ”مصنوعی ذہانت“ اُور ’ڈیٹا سائنس“ جیسی وسعت پا لینے کے بعد اِس ٹیکنالوجی سے خاطرخواہ فائدہ اُٹھایا جا سکے۔

سال دوہزار بائیس کے دوران دنیا کی 10 مقبول ترین ویب سائٹس میں پہلے نمبر پر گوگل‘ دوسرے نمبر پر فیس بک جبکہ تیسرے اُور چوتھے نمبر پر 2 ویب سائٹس (ٹک ٹاک اُور ایپل) فائز ہیں۔ پانچویں سے نویں نمبر تک بالترتیب یوٹیوب‘ مائیکروسافٹ‘ ایمازون ویب‘ انسٹاگرام‘ ایماوزن جبکہ دسویں نمبر پر 4 ویب سائٹس (آئی کلاؤڈ‘ نیٹ فلیکس‘ ٹوئیٹر اُور یاہو) ایک ہی درجے پر مساوی فائز ہیں لیکن انٹرنیٹ کی مقبولیت اُور فعالیت سے متعلق اِن اعدادوشمار پر اندھا دھند یقین کرنا درست نہیں ہوگا کیونکہ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ عالمی سطح پر پہلے 10 نمبروں پر آنے والی ویب سائٹس میں اکثریت امریکی سرمایہ کاروں کی ہیں جبکہ اِن کی مقبولیت کے بارے میں سالانہ اعدادوشمار مرتب کرنے والی کمپنیاں بھی امریکی ہی ہیں۔ انٹرنیٹ کی دنیا پر امریکہ جس حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے اُس کے صرف چین اُور روس ہی نہیں بلکہ جمہوری اسلامی ایران بھی شدید خطرے کے طور پر دیکھا اُور ذکر کیا جاتا ہے۔

ایران نے سال 2022ءکے دوران روس کو ڈرون طیارے فراہم کئے جو ایک کمزور انٹرنیٹ سیکورٹی رکھتے تھے لیکن وہ اِس لحاظ سے کامیاب رہے کہ دنیا نے پہلی مرتبہ ’خودکش ڈرون طیاروں‘ کو دیکھا۔ اِس سے قبل اسرائیل اُور امریکہ کے تحقیق کاروں نے اربوں ڈالر خرچ کر کے ایسے ڈرون طیارے بنائے جو ایک اُڑان میں کئی روز تک فضا میں رہ سکتے ہیں۔ جو زیادہ بم یعنی وزن اُٹھا کر لیجا سکتے ہیں اُور جن میں یہ پوشیدہ رہنے کی صلاحیت بھی ہے تاکہ دشمن کے ریڈار اُنہیں نہ دیکھ سکیں۔ ایران نے نہایت ہی کم وسائل سے ایسے ڈرون طیارے بنائے جو نچلی پرواز کرنے کی وجہ سے ریڈار کی شعاؤں کو دھوکہ دیتے ہیں اُور جنہیں کسی ایک مشن (حملے) پر صرف ایک ہی مرتبہ بھیجا جا سکتا ہے۔ روس یوکرائن جنگ نے صرف ایرانی ڈرونز ہی نہیں بلکہ روس‘ امریکہ اُور نیٹو تنظیم کے رکن ممالک کی بنائی ہوئی تباہ کن جنگی ٹیکنالوجی بھی ظاہر کی جس سے کرۂ ارض پر عالمی جوہری جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں! حقیقت یہی ہے کہ ٹیکنالوجی نے انسانوں کی زندگیوں میں سہولیات سے زیادہ مشکلات پیدا کی ہیں اُور سال 2023ءکے دوران اُمید کی جا سکتی ہے کہ ٹیکنالوجی کو انسان دوست اُور ماحول دوست بنانے پر زیادہ سوچ بچار (تحقیق) اُور کام کیا جائے گا۔

اگر سال 2022ءکے دوران ’کرپٹوکرنسی‘ کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو قواعد و ضوابط (ریگولیشنز) کی کمی اور غیر مرکزیت کی وجہ سے کرپٹو کرنسیز کی دنیا خطرات سے دوچار رہی لیکن ہیکس (دھوکہ دہی اُور فریب) کے درمیان کرپٹو کرنسیز کا کاروبار چلتا رہا۔ کرپٹو کرنسی کی دنیا میں دھوکہ دہی کے حوالے سے دنیا دو واضح حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک حصہ ہر دھوکے کے لئے چین کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے جبکہ دوسرا گروہ امریکی Hackers کی جانب اُنگلیاں اُٹھاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی کی کھوج‘ بندوبست اُور تخلیق کے بارے معلومات (پروٹوکولز) سے آشنا اِس کی خامیوں کا فائدہ اُٹھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ سال 2022ءکے پہلے تین مہینوں میں کرپٹو کرنسی کی چوری کے واقعات زیادہ پیش آئے جن کا مجموعی حجم 1.3 ارب ڈالر کے مساوی تھا جبکہ سال دوہزاربائیس کے اختتام پر ’سائبر کرائمز‘ کے عادی مجرموں نے مجموعی طور پر کرپٹو کرنسی پر اعتماد کرنے والوں کے 3 ارب ڈالر چوری کئے ہیں اُور ظاہر ہے کہ سال 2023ءکے دوران کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آئے گی کیونکہ جہاں اِس قدر چوری اُور دھوکہ دہی کا خطرہ ہو‘ وہاں کوئی بھی ذی شعور سرمایہ کاری کرنا پسند نہیں کرے گا۔

سال دوہزاربائیس کے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں 23 فیصد اضافے پر خوش ہونے کی بجائے اِس بات کو بھی دیکھنا چاہئے کہ انٹرنیٹ‘ سوشل میڈیا اُور بالخصوص کرپٹوکرنسی کے صارفین کیا خود کو زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں؟ اگر نہیں تو دنیا کو ’عالمی انٹرنیٹ‘ کی بجائے ’ملکی سطح پر محدود انٹرنیٹ‘ کی ضرورت ہے جو آن لائن سرگرمیوں کے لئے زیادہ محفوظ‘ قابل بھروسہ اُور زیادہ کارآمد ثابت ہو‘ یہی وہ ضروریات تھیں جن کے لئے انٹرنیٹ کو ترقی دیتے ہوئے ’ویب تھری پوائنٹ زیرو‘ متعارف کرایا گیا لیکن شاید ابھی انٹرنیٹ کے وسائل اِی گورننس اُور اِی لائف سٹائل جیسی پُرکشش مراعات کی شکل میں مشکلات کا ’یقینی حل‘ پیش کرنے سے بہت دور ہیں۔ ....

No comments:

Post a Comment