ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام
استقبال محرم الحرام
اِمامیہ کونسل برائے اتحاد بین المسلمین (رد ِفرقہ واریت) خیبرپختونخوا اُور ’قومی امن جرگہ‘ کے زیراہتمام ’استقبال محرم الحرام‘ کے حوالے سے خصوصی نشست بعنوان ”پیغام کربلا کانفرنس“ کا اہتمام کیا گیا جس سے خانہ فرہنگ جمہوری اِسلامی ایران کے پشاور میں تعینات ڈائریکٹر جنرل اصغر خسرو آبادی نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”کربلا کا پیغام‘ نماز کی پابندی اُور اوّل وقت میں نماز کی ادائیگی ہے‘ جسے مراسم و معمولات اُور مصروفیات میں فراموش (گم) نہیں کرنا چاہئے۔“ تقریب کے دیگر مقررین میں قومی امن جرگہ کے چیئرمین اقبال حیدری نے محرم الحرام اُور دیگر اسلامی مہینوں میں پیش آئے اہم واقعات کا تذکرہ کیا اُور کہا کہ اسلامی سال کی اہمیت اُور اِن میں پیش آئے واقعات خاص اہمیت کے حامل ہیں اُور اسلامی تاریخ کے اِن تمام درخشاں ابواب کا ذکر ہونا چاہئے۔ اُنہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی مہینوں کے بارے میں نوجوان نسل کو بالخصوص آگاہ کیا جائے۔
حجة الاسلام و المسلمین خطیب علامہ سیّد ظفر نقوی نے محرم الحرام کے حقیقی تشخص کو اُجاگر کرنے سے متعلق ’مسجد و منبر کی ذمہ داریوں‘ پر روشنی ڈالی جبکہ مدرسہ عارف حسین الحسینی شہید کے پرنسپل علامہ عابد حسین شاکری نے اِمام عالی مقامؓ کی استقامت و شہادت کے ظاہری و پوشیدہ پہلوؤں کو اُجاگر کیا اُور اپنے مدلل خطاب کے آغاز پر یہ شعر پڑھا کہ ”آنکھوں کے ساحلوں پہ ہے اشکوں کا اِک ہجوم .... شاید غم ِحسین (ع) کا موسم قریب ہے۔“ پروقار تقریب میں ضلع پشاور کی امام بارگاہوں کے متولیان‘ تعزیہ دار‘ بانیان مجالس اُور ماتمی سنگتوں کے سالار یا اُن کی نمائندگی کرنے والوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
پہلی مرتبہ محرم الحرام کے آغاز پر اپنی نوعیت کی اِس منفرد تقریب کی خاص بات یہ نہیں تھی کہ اہل تشیع اُور اہل سنت والجماعت (مختلف مسالک) سے تعلق رکھنے والے ایک چھت کے تلے ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوئے بلکہ بظاہر الگ الگ مسالک کے طور پر نشاندہی ہونے والے اِن مسالک نے محرم الحرام کے حوالے سے جو نکات پیش کئے اُن میں مشترکات‘ اقدار‘ رواداری‘ بھائی چارے اُور اخوت پر زور دیا گیا اُور یہی وہ خاص نکات تھے جس کا تمام مقررین نے احاطہ کیا۔ بطور خاص علامہ سیّد ظفر نقوی نے کہا کہ رواں برس ’رہبر معظم آیت اللہ سیّد خامنہ ای حفظہ اللہ‘ کی جانب سے جاری ہونے والے محرم الحرام کے حوالے سے پیغام میں علمائے کرام و ذاکرین اُور نوحہ خوانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محرم الحرام کے دوران اسلام کے حقیقی تشخص اُور توحید کو اُجاگر کریں اُور فروعی مسائل اُور اختلافات کا تذکرہ کرنے کی بجائے مشترکات کا ذکر کریں تاکہ ’کربلا شناسی‘ کے ساتھ اسلامی اخوت میں اضافہ ہو اُور یہی ’کربلا کا پیغام‘ بھی ہے کہ عالم اسلام اِس ایک نکتہ حریت پر متفق ہو جائے کہ امام عالی مقام اُور کربلا میں اِمام عالی مقام اُور آپ کے جانثار ساتھیوں (رضوان اللہ اجمعین) کی استقامت و قربانی کا مقصد یہی تھا کہ اسلام کا حقیقی تشخص اُجاگر ہو اُور اسلام کے اِس حقیقی تشخص کو اُجاگر کر کے شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے والوں کے عزائم خاک میں ملائے جا سکتے ہیں اُور بالخصوص اِسلام کے خلاف جاری منظم و مربوط سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔“
اِستقبال ِمحرم الحرام کے حوالے سے منعقدہ مذکورہ نشست کا عنوان ”پیغام کربلا کانفرنس“ رکھا گیا جو انتہائی موزوں تھا اُور اِس سے بھی زیادہ موزوں انتخاب تقریب کے لئے مقام کا انتخاب تھا جو کسی مسجد یا امام بارگاہ کی بجائے ’وحید بینکویٹ (شادی) ہال نزد یکہ توت گیٹ‘ تھا جہاں شرکا میں شیعہ و سنی مسالک سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی۔ قریب دو گھنٹے جاری رہنے والے اِس تقریب کے اختتام (عشایئے) تک حاضرین نشستوں پر جمے رہے اُور بلند آواز میں درود شریف پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہوئے مقررین کے مو¿قف کی تائید بھی کی جاتی رہی‘ جس سے روحانی محفل کی رونق میں مزید اضافہ ہوا۔
اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے اِس غیرمعمولی تقریب میں اگر صوبائی حکومت‘ ضلعی حکومت‘ ضلعی اِنتظامیہ اُور بالخصوص قانون نافذ کرنے والے اِداروں کے فیصلہ سازوں بھی شریک ہوتے تو امن و امان کے انتظامات و تیاریاں (محرم کنٹی جینسی پلان) کے تحت الگ الگ مسالک سے الگ الگ ملاقاتیں کرنے جیسی حسب روایت سالانہ مشق کی محتاج نہ رہتیں اُور نہ ہی محرم الحرام پر کسی مسلک کی اجارہ داری اُور چھاپ کا تاثر پیدا ہوتا۔ متعلقہ تھانے کو اطلاع دے دی گئی تھی لیکن اِس کے باوجود خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی۔ بہرحال احساس کر لیا گیا ہے کہ بنیادی ضرورت ’کربلا شناسی‘ کے فروغ اُور استقامت و قربانیوں کے مقاصد عالیہ کو مدنظر رکھنے کی ہے‘ جس کے لئے مسالک کے درمیان اتفاق رائے پایا جاتا ہے اُور اگر اِس ’بابرکت اتفاق رائے (مشترکات)‘ کو فروغ دیا جائے تو صرف محرم الحرام ہی نہیں بلکہ دیگر گیارہ مہینے بھی امن و امان سے گزر سکتے ہیں جن کے لئے عمومی حفاظتی انتظامات کے علاؤہ خصوصی انتظامات (محرم کانٹی جَینسی (سیکورٹی) پلان) کی ضرورت نہیں پڑے گی اُور نہ ہی کسی ایک مسلک کے ہاتھوں دوسرے کی دل شکنی ہو گی جس سے اختلافات بڑھتے ہیں اُور مسالک ایک دوسرے کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے لگتے ہیں حالانکہ مشترکات موجود ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ محرم الحرام کے لئے رواں برس سال گزشتہ کے مقابلے زیادہ بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات وضع کئے گئے ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ (ہوم ڈیپارٹمنٹ) نے خیبرپختونخوا کے 11 اضلاع میں 4500 مقامات کو انتہائی حساس قرار دیا ہے تاہم ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہوئے اعلامیہ کے مطابق پشاور‘ کوہاٹ‘ ہنگو‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ کرم‘ اورکزئی‘ ٹانک‘ بنوں‘ لکی مروت‘ مردان‘ ہری پور‘ ایبٹ آباد اُور مانسہرہ میں موبائل فونز سروسیز حسب ضرورت (اجتماعات کے موقع پر) بند رکھی جائیں گی لیکن اِس طرح کے انتظام کو مسئلے کا پائیدار حل سمجھنا خام خیالی ہو گی اُور دوسری اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کے نشانے پر صرف وہی ساڑھے چار ہزار مقامات ہونا بھی درست اندازہ نہیں بلکہ کوئی بھی دوسرا مقام (جسے فی الوقت غیرحساس سمجھ لیا گیا ہے) وہ بھی دہشت گردی کا نشانہ بن سکتا ہے اِسی لئے وسیع اُور غیرلچکدار حفاظتی انتظامات کئے جاتے ہیں اُور ہر سال کی طرح اِس مرتبہ بھی مذکورہ شہروں میں شہری زندگی کے معمولات شدید متاثر ہوں گے لیکن اگر فرقہ ورانہ ہم آہنگی اُور مسالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہو جائیں تو اِس سے مالی و افرادی وسائل کی بچت کے علاؤہ معمولات ِزندگی کے متاثر ہونے کے امکانات بھی کم اُور مرحلہ وار ختم ہوتے چلے جائیں گے اُور یہی حفاظتی انتظامات کا بنیادی نکتہ ہونا چاہئے۔ فکرانگیز ہے کہ ایک طرف امن کوششیں ہو رہی ہیں اُور دوسری طرف پولیس ایسے اقدامات کر رہی ہے جس کے بارے میں قومی محرم کمیٹی کو تحفظات ہیں۔
سولہ جولائی دوہزارتیئس کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں قومی محرم کمیٹی نے اِس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ رواں برس محرم الحرام کے آغاز سے قبل ’عزاداری سیّد الشہدا‘ بلاجواز پابندی اُور قدغن لگانے کے لئے امام بارگاہوں کے متولیان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اُور متولیان سے ایسے نوٹسیز پر دستخط لینے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کے مطابق وہ پولیس کی مرضی سے اپنے ہاں عزاداری کا آغاز و اختتام کریں گے جو انتہائی غیرمناسب رویہ ہے اُور اِس کوشش کو محرم کمیٹی نے مسترد کیا ہے کیونکہ یہ بنیادی آئینی و انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود بھی اگر تھانہ جات کی سطح پر قدغنیں لگانے کی کوشش ہو رہی ہے تو اِس کا مطلب یہی ہے کہ پولیس کے اعلیٰ سطحی فیصلے‘ جو جملہ فریقین (مختلف مسالک) کی آرا و تجاویز اُور تحفظات و شکایات سننے کے بعد کئے گئے اگر اِن پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں کیا جاتا تو اِس سے حفاظتی انتظامات کی کامیاب بھی ممکن نہیں ہوگی اُور خدانخواستہ ایسا ہونے کی صورت میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کے لئے تاک میں بیٹھے ’دشمن (دہشت گردوں)‘ کو وار (حملہ) کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
....
Imamia Council organizes Paigham-e-Karbala Conference (app.com.pk)
Imamia Council organizes Paigham-e-Karbala Conference
Sun, 16 Jul 2023, 4:33 PM
PESHAWAR, Jul 16 (APP):Imamia Council for the Unity of the Muslims (Rejection of Sectarianism) Khyber Pakhtunkhwa in collaboration with Qoumi Aman Jirga organized ‘Paigham e Karbala Conference’ here the other day, said a press release issued here on Sunday.
Director General (DG), Iranian Cultural Centre, Peshawar Asghar Khusro Abadi attended the conference as the chief guest.
Addressing the participants of the conference, Asghar Khusro Abadi said that the message of Karbala was offering timely and early prayers, which could not be forgotten due to engagements relating to customs, traditions and other routine matters.
Chairman, Qoumi Aman Jirga, Iqbal Haidri highlighted the significant events organized in Muharram ul Harram and other holy Islamic months underlining their importance in Islamic history and stressed for highlighting these golden chapters. He further stressed for creation of awareness amongst the youth about Islamic calendar.
Allama Syed Zafar Naqvi highlighted the responsibility of masajid and emphasized presentation of the importance of Muharram-ul-Haram in true sense.
Allama Abid Hussain Shakri, the Principal of Madrasa Arif Hussain Al-Hussaini Shaheed, shed light on the unwavering commitment of Imam Aali-e-Maqam, emphasizing the visible and hidden aspects of martyrdom.
Custodians of numerous Imam Bargahs, Taiziadars, founders of Majalis, Salars of Matami Sangats and their representatives from Peshawar turned over to the conference.
The unique event successfully brought together Shia and Sunni Muslims under one roof, promoting unity, understanding, and brotherhood.
The speakers at the conference highlighted commonalities, values, tolerance and brotherhood, with a particular focus on strengthening the bonds of Islamic brotherhood through a deeper understanding of Karbala. By emphasizing shared aspects rather than differences, the aim was to thwart the ambitions of those who perpetuate sectarian tensions and conspiracies against Islam.
APP/aqk
No comments:
Post a Comment