Sunday, November 2, 2014

Nov2014: Baz o Maidan Persian Noha Tradition.

باز میدان پر خطر مینماید۔۔۔۔۔آہ نینوا‘ نوع دیگر مینماید
پشاور: فارسی نوحہ خوانی کی خاص روایت
شبیر حسین اِمام
جنوب مشرق ایشیاء کے سب سے قدیم زندہ تاریخ شہر پشاور میں شہدائے کربلا کی یاد میں مجالس عزأ کا انعقاد ایک ایسی روایت سے کیا جاتا ہے جو خطے کے دیگر سبھی ممالک میں ہونے والی عزاداری سے منفرد ہے۔ مجالس عزأ بالخصوص نو اور دس محرم کے روز خنجرزنی کے ماتمی جلوسوں میں جب علم و شبیہہ ذوالجناح امام بارگاہوں سے برآمد ہوتی ہیں تو اُس وقت فارسی کا ایک خاص مرثیہ اجتماعی طور پر پڑھا جاتا ہے‘ جو مشہور شاعر حضرت سیاح اعلی اللہ مقامہ کا تحریر کردہ ہے۔ یہ فارسی نوحہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی بے مثال ہے اور اِس میں جس انداز سے یوم عاشور (دس محرم کے روز) کربلا کے میدان میں پیش آنے والے واقعات بالخصوص شہادت اِمام حسین کی منظرکشی اختصار سے کی گئی ہے‘ وہ دیگر مرثیوں میں بہت کم ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ پشاورکی سبھی امامبارگاہوں سے ذوالجناح کے ماتمی جلوس برآمد ہونے سے قبل اس مرثیے کو بطور خاص پڑھا جاتا ہے۔ پشاور میں عزأداری امام حسین و مظلومین کربلا کی خوبصورت و دلنشین اِس روایت کی پوری دنیا میں دھوم ہے اور اِس مرثیے کو بطور خاص سن کر شہدائے کربلا کے حضور تعزیت اور آنسوؤں کے نذرانے پیش کئے جاتے ہیں۔

’باز اُو میدان‘ کی زندہ روایت کا خاصہ یہ بھی ہے کہ پشاور میں رہنے والا ہر عزأدار اس فارسی مرثیے کو زبانی ازبر رکھتا ہے‘ اور نو و دس محرم کی مجالس کے اختتام پر اجتماعی طور پر اِسے پڑھ کر عزأداری کرنے والوں کے جذبات تحریر میں نہیں لائے جا سکتے۔ باز اُو میدان کی تاثیر اور اِس کے جملوں میں پائی جانے والی حرارت‘ حسن بیان و تکلم شہادت حضرت اِمام حسین رضی اللہ عنہ کے زخموں کو پھر سے تازہ کردیتا ہے اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے عزأدار اِسے دل کے نہایت ہی قریب محسوس کرتے ہیں۔

درحقیقت ’بازاُو میدان‘ نامی یہ مرثیہ حضرت اِمام حسین رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی بی بی سکینہؓ کی زبانی میدان کربلا کا منظرنامہ ہے۔ روایات کے مطابق جب دس محرم بوقت عصر حضرت اِمام حسین رضی اللہ عنہ کو میدان کربلا کے ایک نشیبی حصے میں شہید کیا گیا جبکہ آپؓ کے ہمراہ خواتین کو در خیمہ سے وہ دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ جس پر حضرت اِمام حسین کی بہن بی بی زینبؓ نے سکینہ بی بیؓ کو کندھوں پر اُٹھا کر پوچھا کہ بی بی آپ میدان کربلا میں کیا منظر دیکھ رہی ہیں؟ کم سن بی بی سکینہ نے اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں جو کچھ بیان کیا‘ اُسے شاعر نے کمال مہارت‘ ترتیب اور تفصیلات کے ساتھ رقم کیا ہے۔

باز میدان پر خطر مینماید
آہ نینوا‘ نوع دیگر مینماید
ترجمہ:
میدان پھر خطرات سے بھرا دکھائی دے رہا ہے
آہ‘ نینوا میں نئی آفت دکھائی دے رہی ہے

گشتہ طوفان کشتی ’بابم حسین‘ (علیہ السلام)
آہ موج دریا بیشتر مینماید
ترجمہ:
میرے باپ کی زندگی کی کشتی طوفان میں گھری ہوئی ہے
اَفسوس میدان میں ہرطرف خون کا دریا رواں دکھائی دے رہا ہے

طبل شادی مینوا زند کوفیاں
آہ بابم از دنیا سفر مینماید
ترجمہ:
(کوفیوں کے لشکر میں فتح کی منظر کشی)
کوئی خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے
آہ‘ میرا باپ اِس دنیا سے کوچ کرتا دکھائی دے رہا ہے

میشویم امروز در غربت اسیر
آہ اے خدا بر من اثر مینماید
ترجمہ:
آج ہم عالم غربت کی حالت میں اسیر ہو رہے ہیں
آہ‘ مجھ پر غم و اندوہ کا اثر دکھائی دے رہا ہے

قرص خورشید است و مثل طشت زر
آہ روز ما تاریک و تر مینماید
ترجمہ:
سورج اپنی پوری تمازت کے ساتھ سونے کے تشت کی طرح دکھائی دے رہا ہے
لیکن ہم پر تاریکی کے بادل سیاہ سایہ کئے ہوں ہیں۔

عمحہ جان این سر کہ کاکل برسراست
آہ اکبر والا گوہر مینماید
ترجمہ:
پھوپھی جان یہ نوک نیزہ پر جو نیزے کی زینت بنا ہوا ہے
یہ واللہ‘ مجھے شہزادہ اکبر کا سر دکھائی دے رہا ہے

برسر نیزہ عدواں عمحہ جان
آہ ’بنگر‘راس پدر مینماید
ترجمہ:
پھوپھی جان یہ جو نوک نیزہ پر میں سر دیکھ رہی ہوں
اْف دیکھیں تو یہ میرے بابا (حضرت امام حسین علیہ السلام) کا سر (مبارک) دکھائی دے رہا ہے

ذوالجناح غرقہ در خون آمدہ
آہ از پدر مارا خبر مینماید
ترجمہ:
(حضرت امام حسین علیہ السلام کے ذوالجناح کی واپسی)
ذوالجناح خون میں آلودہ حالت ہماری (یعنی خیموں) کی طرف آرہا ہے
یہ یقینامیرے باپ کے مرنے (شہادت) کی خبر لاتا دکھائی دے رہا ہے

ذاکری سیاح ؔ محزون پیشہ کن
آہ خدمتش آخر ثمر مینماید
ترجمہ:
سیاح محزون تو ذاکری (ذکر اہلبیت) کو پیشہ بنا
جو آخرت کے لئے ثمر آور دکھائی دے رہا ہے

No comments:

Post a Comment