ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
تعمیری صحافت: حوصلے اپنی جگہ ہیں‘ بے بسی اپنی جگہ!
تعمیری صحافت: حوصلے اپنی جگہ ہیں‘ بے بسی اپنی جگہ!
جرمنی‘ امریکہ اُور سوئزر لینڈ حکومتوں کی جانب سے ’جامعہ پشاور‘ کے شعبہ
صحافت و ابلاغ عامہ (ڈیپارٹمنٹ آف جرنلزم اینڈ ماس کیمونیکیشن) کو نہ صرف
تدریسی سہولیات بہتر و معیاری بنانے کے لئے مالی و تکنیکی معاونت کا سلسلہ
جاری ہے بلکہ صحافت کے عملی اطلاق کو عام فہم بنانے کے لئے بھی صوتی و بصری
جیسے تکنیکی شعبوں میں رہنمائی کا متواتر و مسلسل اہتمام ایک ایسا ’بارانِ
رحمت‘ ہے جس سے بنجر زمینیں سرسبزوشاداب دکھائی دیتی ہیں۔ بارہ مئی کو ایک
اُور سنگ میل عبور کرتے ہوئے خصوصی ’ویب سائٹ (iprjmc.org.pk)‘کا اِجرأ
کیا گیا‘ جس کا بنیادی مقصد شعبۂ صحافت میں زیرتعلیم وتربیت طلباء و طالبات
کے کام (آؤٹ پٹ) کو نہ صرف مربوط اَنداز میں محفوظ رکھنا ہے بلکہ اِسے
بطور نمونہ اُور مثال پیش بھی کرنا ہے تاکہ ہم عصر پیشہ وروں یا زیرتربیت
طلباء و طالبات کے علاؤہ صحافت سے دلچسپی رکھنے والے کارکردگی کے اِن عملی
نمونوں اور غیرملکی امداد کے ثمرات سے آگاہ ہوسکیں۔ واضح رہے کہ ’جرنلزم
ڈیپارٹمنٹ‘ کی نئی ویب سائٹ پورے شعبے کی کارکردگی کا احاطہ نہیں بلکہ یہ
صرف اُس تین ماہ کے ’(مختصر) تربیتی کورس‘ میں حصہ لینے والوں کی مہارت و
علمیت کی چنیدہ مثالوں کا مجموعہ ہے جنہیں مختلف شعبوں سے بنیادی تعلیم کے
معیار پر چنا جاتا ہے اور پھر اُنہیں خبر کے بیان سے متعلق باریکیوں سے
آگاہ کیا جاتا ہے۔ اب تک ایسے 7کورسیز (عملی مشقوں) کا کامیابی سے انعقاد
ہو چکا ہے جس سے 115 طلباء و طالبات مستفید ہو چکے ہیں۔ یقیناًمحض تین ماہ
کے عرصے میں صحافت کے سبھی شعبوں کو گہرائی سے سمجھنا ممکن نہیں ہوتا لیکن
کم سے کم اتنا تو ضرور ہوا ہے کہ ’سو سے زائد‘ طلباء و طالبات کا صحافت کے
بارے میں تصور (ویژن) ماضی کی طرح سطحی نہیں رہا۔
شعبۂ صحافت کے چیئرمین ڈاکٹر اَلطاف اللہ خان پُرعزم ہیں کہ نئی ویب سائٹ کا اجرأ اگرچہ مختصر کورس کے شرکاء کی کارکردگی پیش کرنے کے لئے کیا گیا ہے لیکن اِس کا دائرۂ کار (مستقبل قریب میں) محدود نہیں رہے گا کیونکہ اِس پوری کوشش کا خلاصہ یعنی بنیادی تصور یہ ہے کہ ’’ڈویلپمنٹ جرنلزم کو معروف (و متعارف) کیا جائے۔‘‘ اُنہوں نے سال 2014 ء اور 2015ء کے دوران ایڈیٹرز سے ہوئی ملاقاتوں کا احوال بھی بیان کیا‘ جن سے حاصل ہوئے ’فیڈبیک‘ کی روشنی میں ویب سائٹ کا اجرأ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر الطاف کا مطمعۂ نظر صحافت کا بامقصد اُور تعمیری نتیجہ خیزی ہے‘ جس کے لئے اُن کی عملی کوششوں کا نچوڑ اُور نکتۂ نظر‘ یہ ہے کہ ’’ہم چاہتے تھے اُور اَبھی بھی خواہش رکھتے ہیں کہ ڈویلپمنٹ (سماج میں ہونے والی وہ تبدیلیاں جو تخریب کی بجائے اِرتقاء و تعمیر کی عکاس ہیں کو) کسی نہ کسی طرح میڈیا (جملہ پرنٹ و الیکٹرانک ذرائع ابلاغ) کے ایجنڈے پر لائیں جو کہ (کمرشل ازم اور بھیڑچال جیسے محرکات کی بناء) نہیں ہے۔ نئی ویب سائٹ کے پلیٹ فارم سے صرف شعبۂ صحافت کی حد تک منفرد موضوعات کا انتخاب اور سماجی تعمیروترقی کا بیان ہی نہیں ہوگا بلکہ جہاں کہیں سے ’ڈویلپمنٹ جرنلزم‘ کی کوئی عملی مثال ہاتھ آئے گی تو اُسے بھی ویب سائٹ کے ذریعے ’عام‘ کیا جائے گا۔‘‘ ایسے تمام صحافی یا لکھنے لکھانے سے شغف رکھنے والے ویب سائٹ کے لئے اپنی نگارشات بذریعہ اِی میل (iprjmc08@gmail.com) براہ راست ڈاکٹر الطاف تک پہنچا سکتے ہیں۔ تجویز ہے کہ اِی میل (برقی مکتوبات) کے ذریعے زیادہ بڑے سائز (2گیگا بائٹ تک) کی ویڈیوز یا متعدد تصاویر اور ٹیکسٹ (تحریری متن) اِرسال کرنے کے لئے ’وی ٹرانسفر (wetransfer.com)‘ نامی ویب سائٹ سے استفادہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ اِن دونوں ترسیلی مراحل (اِی میل اُور وی ٹرانسفر) کے لئے موبائل فون یا ڈی ایس ایل کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کے طول عرض میں بالعموم اُور خیبرپختونخوا میں ’بامقصد‘ اُور ’تعمیری صحافت‘ سنجیدہ توجہ کی مستحق ہے۔ جس کے لئے صرف ’شعبۂ صحافت‘ ہی کے کندھوں پر سارا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔ قومی و علاقائی صحافتی اِشاعتی اداروں اور بالخصوص ٹیلی ویژن و ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گردوپیش میں ہونے والی مثبت پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہوئے ہماری اَقدار‘ روایات اور تاریخ و ثقافت سے جڑے موضوعات کو اُجاگر کریں اور نئی نسل تک خوبیوں بھرے وہ تصورات بھی منتقل کریں‘ جن کے خمیر میں مذہبی رواداری‘ برداشت‘ احترام‘ شفقت‘ کمزور طبقات سے پیار اُور غیرمشروط حب الوطنی جیسی خصوصیات پنہاں ہیں۔
شعبۂ صحافت کے چیئرمین ڈاکٹر اَلطاف اللہ خان پُرعزم ہیں کہ نئی ویب سائٹ کا اجرأ اگرچہ مختصر کورس کے شرکاء کی کارکردگی پیش کرنے کے لئے کیا گیا ہے لیکن اِس کا دائرۂ کار (مستقبل قریب میں) محدود نہیں رہے گا کیونکہ اِس پوری کوشش کا خلاصہ یعنی بنیادی تصور یہ ہے کہ ’’ڈویلپمنٹ جرنلزم کو معروف (و متعارف) کیا جائے۔‘‘ اُنہوں نے سال 2014 ء اور 2015ء کے دوران ایڈیٹرز سے ہوئی ملاقاتوں کا احوال بھی بیان کیا‘ جن سے حاصل ہوئے ’فیڈبیک‘ کی روشنی میں ویب سائٹ کا اجرأ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر الطاف کا مطمعۂ نظر صحافت کا بامقصد اُور تعمیری نتیجہ خیزی ہے‘ جس کے لئے اُن کی عملی کوششوں کا نچوڑ اُور نکتۂ نظر‘ یہ ہے کہ ’’ہم چاہتے تھے اُور اَبھی بھی خواہش رکھتے ہیں کہ ڈویلپمنٹ (سماج میں ہونے والی وہ تبدیلیاں جو تخریب کی بجائے اِرتقاء و تعمیر کی عکاس ہیں کو) کسی نہ کسی طرح میڈیا (جملہ پرنٹ و الیکٹرانک ذرائع ابلاغ) کے ایجنڈے پر لائیں جو کہ (کمرشل ازم اور بھیڑچال جیسے محرکات کی بناء) نہیں ہے۔ نئی ویب سائٹ کے پلیٹ فارم سے صرف شعبۂ صحافت کی حد تک منفرد موضوعات کا انتخاب اور سماجی تعمیروترقی کا بیان ہی نہیں ہوگا بلکہ جہاں کہیں سے ’ڈویلپمنٹ جرنلزم‘ کی کوئی عملی مثال ہاتھ آئے گی تو اُسے بھی ویب سائٹ کے ذریعے ’عام‘ کیا جائے گا۔‘‘ ایسے تمام صحافی یا لکھنے لکھانے سے شغف رکھنے والے ویب سائٹ کے لئے اپنی نگارشات بذریعہ اِی میل (iprjmc08@gmail.com) براہ راست ڈاکٹر الطاف تک پہنچا سکتے ہیں۔ تجویز ہے کہ اِی میل (برقی مکتوبات) کے ذریعے زیادہ بڑے سائز (2گیگا بائٹ تک) کی ویڈیوز یا متعدد تصاویر اور ٹیکسٹ (تحریری متن) اِرسال کرنے کے لئے ’وی ٹرانسفر (wetransfer.com)‘ نامی ویب سائٹ سے استفادہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ اِن دونوں ترسیلی مراحل (اِی میل اُور وی ٹرانسفر) کے لئے موبائل فون یا ڈی ایس ایل کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کے طول عرض میں بالعموم اُور خیبرپختونخوا میں ’بامقصد‘ اُور ’تعمیری صحافت‘ سنجیدہ توجہ کی مستحق ہے۔ جس کے لئے صرف ’شعبۂ صحافت‘ ہی کے کندھوں پر سارا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔ قومی و علاقائی صحافتی اِشاعتی اداروں اور بالخصوص ٹیلی ویژن و ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گردوپیش میں ہونے والی مثبت پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہوئے ہماری اَقدار‘ روایات اور تاریخ و ثقافت سے جڑے موضوعات کو اُجاگر کریں اور نئی نسل تک خوبیوں بھرے وہ تصورات بھی منتقل کریں‘ جن کے خمیر میں مذہبی رواداری‘ برداشت‘ احترام‘ شفقت‘ کمزور طبقات سے پیار اُور غیرمشروط حب الوطنی جیسی خصوصیات پنہاں ہیں۔
![]() | ||
http://www.dailyaaj.com.pk ... http://www.dailyaaj.com.pk/epaper/epaper/1463153860_201605134518.jpg |
No comments:
Post a Comment