Saturday, May 6, 2017

May2017: Economic surveys & realities!


ژرف نگاہ ۔۔۔شبیر حسین اِمام
سوال و زوال کی گھڑی!
رواں برس (دوہزارسترہ) کے ماہ فروری میں منظرعام پر آنے والی ’عالمی رپورٹ‘ میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ایک ایسا خوبصورت نقشہ کیا گیا‘ جس پر پاکستان میں رہنے والوں کو یقین کرنے کے لئے جس یقین کی ضرورت تھی‘ وہ عوامی سطح پر ناپید تھا۔ کہا گیا کہ ’’پاکستان کی اپنی ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے باعث سال دوہزار پچاس تک دنیا کی سولہویں بڑی معیشت بن جائے گا۔‘‘ عالمی سطح پر پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والے دنیا کے چار بڑے آڈیٹرز میں شمار ہونے والے برطانوی ادارے ’’پرائس واٹر ہاؤس کوپرس‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ’’پرچیزنگ پاور پیرٹی رپورٹ‘‘ میں کہا گیا پاکستان عنقریب اٹلی اور کینیڈا جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دے گا جو اس وقت بالترتیب بارہویں اور سترہویں نمبر پر ہیں اور رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سال دوہزار پچاس میں ’’عالمی اقتصادی نظام‘‘ تبدیل ہو جائے گا! اِس رپورٹ کو ذہن میں رکھتے ہوئے رواں ماہ (اپریل دوہزار سترہ) میں اقوام متحدہ کے ادارے ’’اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیاء اینڈ پیسیفک (یونیسکیپ)‘‘ کی جانب سے کئے جانے والے سروے میں پیشگوئی ملاحظہ کیجئے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی ممکنہ طور پر مالی سال دوہزار سترہ اور اٹھارہ میں پانچ اعشاریہ دو فیصد سے بڑھ کر پانچ اعشاریہ چار تک ہوجائے گی۔ سروے کے مطابق نجی استعمال اور سرمایہ کاری ملک کی معیشت کو چلائیں گے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں امن و امان کی بہتر صوتحال اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت جاری انفراسٹکرکچر منصوبے بھی ملکی معشت کو چلانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اکنامک اینڈ سوشل سروے آف ایشیاء اینڈ پیسیفک دوہزارسترہ کے مطابق ’سی پیک‘ کے تحت چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری ملکی زرمبادلہ میں اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوگی اس کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ اور تعمیر سے متعلق اشیاء کی درآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ 


’سی پیک‘ منصوبے نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی جانب متوجہ کیا ہے‘ جس کے باعث پاکستان میں نجی سرمایہ کاری مزید مستحکم ہوئی ہے۔ بڑی صنعتوں کو استعمال کے لئے مہیا کئے جانے والے ایندھن کے نرخ میں کمی اور توانائی کے تحفظ کے بعد نمایاں فائدہ حاصل ہو گا۔ اسی طرح کپاس‘ گنے اور مکئی کی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ ہی زرعی شعبے میں بھی بہتری کے امکانات موجود ہیں۔ اسی دوران عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے اور ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مالی دوہزارسترہ اٹھارہ میں غربت کی شرح پانچ فیصد سے بڑھ کر پانچ اعشاریہ پانچ فیصد ہوجائے گی تاہم حالیہ سروے کے مطابق درمیانی مدت کے توانائی بحران کے نتیجے میں ملکی ترقی اپنی صلاحیت سے کم ہی رہے گی۔ حالیہ جدت کے باوجود بقایاجات سے نمٹنے اور تکنیکی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کو مزید کم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ کمزور نظام حکومت جنوبی ایشیائی ممالک میں ٹیکس آمدن میں کمی کی وضاحت کرتا ہے کیونکہ حکومت کا معیار ہی ٹیکس دہندگان پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایسے عوامل جو مالی بدعنوانی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں‘ ان میں ٹیکس کے قوانین‘ کمزور قانونی‘ عدالتی نظام اور حکومتی شعبوں میں کم تنخواہیں شامل ہیں۔ پاکستان دنیا کے اُن چار ملکوں میں شمار ہے جن کے ٹیکس دہندگان کی معلومات عوامی سطح پر موجود ہیں جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ اٹھارہ کروڑ سے زائد کی آبادی والے اِس ملک میں صرف سات لاکھ پچاس ہزار افراد ہی باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں یعنی وہ ’رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان‘ ہیں۔ کیا پاکستان کا ٹیکس نیٹ بڑھانا عام آدمی (ہم عوام) کی ذمہ داری ہے؟ \

پاکستانی پارلیمنٹ بشمول سینیٹ اور تمام قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین کی قریب نصف تعداد حسب آمدن و شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ پر مبنی رہن سہن کے باوجود ٹیکس ادا ہی نہیں کرتی‘ جو کہ قانون سازوں کی جانب سے حوصلہ شکنی کا کھلم کھلا مظاہرہ ہے۔ کسی ملک کے عوام کس طرح حسب آمدنی ٹیکس اَدا کریں گے جبکہ ’اُن کے رہنما‘ اور ’قائدین ہونے دعویدار خود ٹیکس ادا نہ کر رہے ہوں؟ پاکستان کی سیاسی قیادت کے لئے ’ایشیاء پیسیفک کی ایسکیپ‘ کے اعدادوشمار نیند سے بیدار ہونے کا محرک ہونا چاہیءں کیونکہ گورننس ملکی وسائل بروئے کار لانے کی کوششوں پر اثرانداز ہوتی ہے تاہم پانچ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں ٹیکس کی آمدن دوہزار پانچ سے دوہزار چودہ تک طرز حکومت کی ناکامی کی وجہ سے کافی حد تک متاثر ہوئی ہے لیکن خراب اقتصادی کارکردگی اور حسب آمدنی اور وسائل ٹیکسوں کی عدم وصولی کی وجہ سے ’سی پیک‘ کی طرح درجنوں مزید منصوبے بھی قائم ہو جائیں اُس سے فائدہ صرف اُنہی کا ہوگا جو ٹیکس چوری کرنے کے علاؤہ بیرون ملک مالی مفادات و سرمایہ کاری کو زیادہ عزیز رکھتے ہیں!

No comments:

Post a Comment