Rs 54 billion a year
45 ارب روپے سالانہ!
’سادگی مہم‘ کے ذریعے حکومت کی کوشش ہے کہ مالی وسائل کی بچت کی جائے لیکن یہ مہم اقتصادی اور سیاسی محاذوں پر الگ الگ معنی رکھتی ہے۔ اقتصادی طور پر حکومت اپنے اخراجات یعنی آمدن و اخراجات میں عدم توازن کم کرتی ہے۔ بجٹ خسارے پر قابو پایا جاتا ہے اور یوں بچت سے حاصل ہونے والی رقم قومی ذمہ داریوں (قرضوں اور اُن پر سود) کی ادائیگی میں خرچ کیا جاتا ہے۔ سیاسی طور پر ’سادگی مہم‘ کا مطلب یہ ہوتا ہے عوام کو اِس بات کا یقین دلایا جائے کہ اُن کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والا پیسہ ضائع نہیں ہوگا۔ کسی حکومت کے لئے اُس کا مالی نظم و ضبط ہی سب سے اہم ہوتا ہے۔
چوبیس اگست کے روز ’وفاقی کابینہ‘ کا اجلاس ہوا‘ جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان نے کی۔ کابینہ نے اپنے لئے چند اہداف مقرر کئے۔ 1: فیصلہ سازوں کو حاصل صوبدایدی فنڈز ختم کر دیئے جائیں۔ کابینہ نے نہ صرف وزراء اور مشیروں کے لئے بلکہ صدر اور وزیراعظم کے لئے بھی صوابدیدی فنڈز ختم کر دیئے۔ یاد رہے کہ گذشتہ وزیراعظم نے ایک سال کے دوران اپنے صوابدیدی فنڈ سے 21 ارب روپے خرچ کئے تھے! جس کا مطلب یہ ہے کہ ماضی میں وزیراعظم ہر دن 5 کروڑ 80 لاکھ روپے اپنے صوابدیدی فنڈ سے خرچ کرتا رہا۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چودہری کے بقول ’’صرف صوابدیدی فنڈز ہی نہیں بلکہ صوابدیدی اختیارات بھی ختم کئے گئے ہیں۔‘‘ دوسرے مرحلے میں اراکین قومی اسمبلی کے صوابدیدی فنڈز ختم کئے گئے ہیں۔ گذشتہ وزیراعظم نے 30 ارب روپے اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی کاموں کے لئے دیئے تھے یعنی ایک سال کے دوران ہر دن 8 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئندہ سے تمام ترقیاتی کاموں کی منظوری قانون ساز ایوان سے حاصل کرنا ہو گی۔ اراکین اسمبلی ترقیاتی امور سے متعلق ازخود (صوابدیدی) ترجیحات کا تعین نہیں کریں گے۔
سادگی مہم کے سلسلے میں ’تیسرا اقدام‘ یہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے بیرون ملک غیرضروری دوروں پر پابندی عائد کر دی گئی جس پر ماضی میں سالانہ 2 ارب روپے خرچ ہوتے رہے ہیں یعنی کسی ایک مالی سال کے ہر دن 5کروڑ 50 لاکھ روپے وزیراعظم کے غیرملکی دوروں پر خرچ ہوتے رہے ہیں۔ اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ وزیراعظم کے بیرون ملک دورے کے لئے خصوصی طیارہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔
سادگی مہم کے سلسلے چوتھا اقدام وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں کمی ہے۔ ماضی میں ہر سال 91 کروڑ 60 لاکھ روپے وزیراعظم کے دفاتر کا خرچ ہوا کرتا تھا یعنی اوسطاً ہر دن 25لاکھ روپے خرچ کئے جاتے رہے ہیں! اندازہ ہے کہ وزیراعظم کے زیراستعمال دفاتر کے خرچ میں پچاس فیصد تک کمی لائی جائے گی۔
سادگی مہم کا پانچواں اقدام ’کبینٹ ڈویژن‘ کے اخراجات میں کمی ہے۔ جس کے تحت سالانہ 5 ارب (یومیہ ایک کروڑ پچاس لاکھ) روپے خرچ کئے جاتے رہے ہیں۔ اگرچہ حکومت نے اِس سلسلے میں کمی کا کوئی ہدف مقرر نہیں کیا لیکن اُمید ہے کہ اِن اخراجات میں بھی نمایاں کمی لائی جائے گی۔
ہمیں یہ بات بھی فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ ’پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے) پر لاگت 49 ارب روپے سے بڑھ کر 68 ارب روپے ہو چکی ہے جبکہ لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر لاگت بھی 50ارب روپے سے بڑھ کر 162 ارب روپے ہو چکی ہے!
عمران خان کے لئے یہ بات آسان نہیں ہوگی کہ وہ اراکین قومی اسمبلی کو 30 ارب روپے برائے ترقیاتی فنڈز دینے سے انکار کرے کیونکہ اراکین قومی اسمبلی اُس کے خلاف محاذ بنا لیں گے۔وزیراعظم کے لئے یہ بات بھی آسان نہیں ہوگی کہ 21ارب روپے کے صوابدیدی فنڈز سے ہاتھ کھینچ لے کیونکہ اس سے مستفید ہونے والے اُن کے خلاف محاذ بنا لیں گے۔ وزیراعظم کے لئے آسان نہیں ہوگا کہ وہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات لائیں کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں کابینہ کے اندر اور باہر سے اُن پر دباؤ آئے گا۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا دیکھنے میں آ رہا ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم 54 ارب (یومیہ 15کروڑ) روپے سالانہ بچت کرنے کے ارادے کا اظہار کر چکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ حکومت اُن کے ادا کردہ ٹیکس کی ایک ایک پائی کی محافظ ہو گی۔
(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)
(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)
No comments:
Post a Comment