Sunday, October 7, 2018

Translation: Change by Dr. Farrukh Saleem

Change
تبدیلی
عالمی بینک کی جانب سے ’’بدعنوانی‘‘ کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ۔۔۔ ’’کوئی فیصلہ ساز اپنے عہدے سے جڑے اختیارات کا ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرے تو ایسے عمل کو بدعنوانی کہا جائے گا۔‘‘ چند برس قبل کی بات ہے جب ورلڈ بینک نے پاکستان میں کی جانے والی سرکاری (حکومتی) خریداری سے متعلق اعدادوشمار جاری کئے تھے اور اُن کے مطابق پاکستان اپنی مجموعی آمدنی کا 19.8 فیصد یعنی قریب 60 ارب ڈالر مختلف قسم کی خریداریوں پر خرچ کرتا ہے۔ یہ امر اِس لئے لائق توجہ ہے کہ سالانہ خریداری کا حجم تیس سے ساٹھ فیصد کے درمیان ہے اور یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ خریداری کے اِس عمل میں سالانہ کم سے کم ’18 ارب ڈالر‘ اور زیادہ سے زیادہ ’36 ارب ڈالر‘ خردبرد ہوتی ہے۔

پاکستان پبلک پریکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے بانی نگران (فاؤنڈنگ منیجنگ ڈائریکٹر) کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان کو کسی بھی ملکی یا غیرملکی مالیاتی ادارے یا حکومت سے قرض لینے کی ضرورت نہیں رہے گی اگر ہم صرف اپنی قومی سرکاری خریداری کے عمل کو شفاف بنائیں اور اِس عمل میں ہونے والی بدعنوانیوں کو روک لیں۔‘‘ تصور کیجئے کہ امریکی حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر انسداد منشیات کی حکمت عملی سے متعلق (نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹیجی) رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے سالانہ 10 ارب ڈالر کے مساوی سرمایہ غیرقانونی ذرائع (منی لانڈرنگ) سے بیرون ملک منتقل ہو جاتا ہے۔‘‘ یہ کسی بھی طور معمولی رقم نہیں کیونکہ اگر ہم گذشتہ 10 برس کے دوران ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگائیں تو یہ رقم 100 ارب ڈالر بن جاتی ہے!

پاکستان سے ہونے والی سالانہ اس قدر بڑی چوری کو سمجھنے کے لئے بڑا حساب داں ہونا ضروری نہیں بلکہ ریاضی کے ابتدائی قواعد سے آشنائی رکھنے والا بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ جو سرمایہ پاکستان سے ہر سال چوری ہو رہا ہے دراصل یہی پاکستان میں پائی جانے والی غربت اور اقتصادی مسائل کا سبب ہے۔ رواں برس پاکستان کو درآمدات کے لئے 26 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے لیکن ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر نہیں۔ دوسری طرف پاکستان اپنی قومی ضروریات کے لئے جن اشیاء کی خریداری کرتا ہے اُس میں ہونے والی خردبرد درآمدات کے مجموعی حجم سے زیادہ بنتی ہے۔ پاکستان پر بیرونی قرضے کا بوجھ 95 ارب ڈالر ہے اور 10 برس میں 100 ارب ڈالر غیرقانونی ذرائع (منی لانڈرنگ) سے بیرون ملک منتقل کیا گیا۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اگر پاکستان سرکاری خریداریوں میں ہونے والی مالی بے قاعدگیوں کو روک لے اور غیرقانونی ذرائع (منی لانڈرنگ) کے ذریعے یہاں سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی نہ ہو‘ تو پاکستان کے اقتصادی مسائل ختم ہو جائیں گے اور یہ ایک ایسا ملک بن جائے گا جس کا خزانہ اُس کی ضروریات سے زیادہ سرمائے سے بھرا ہوگا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت ایک ایسی سیاسی جماعت کو ملی ہے جو ’’نظام کی تبدیلی‘‘ اور ’’طرزحکمرانی میں اصلاح‘‘ کا عزم رکھتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف پر عزم ہے کہ وہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کرے گی اور بدعنوانی کا خاتمہ موجودہ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ صرف سیاسی حکومت ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ میں یہ بات بھی پہلی مرتبہ ہو رہی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی ’بدعنوانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘ اصل تبدیلی یہی ہے کہ 71 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کا وزیراعظم اور پاکستان کا چیف جسٹس (حکومت کے دو اہم جز) ایک جیسا لائحہ عمل رکھتے ہیں کہ وہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے۔

پاکستان کی تاریخ میں یہ بات بھی پہلی مرتبہ دیکھنے میں آ رہی ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بدعنوانی کا معمہ حل کر رہی ہے اور اب تک ایسے 77 بینک اکاونٹس کا بھانڈا پھوڑا گیا ہے‘ جن کے ذریعے پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کیا گیا اور یہ کام کرنے والوں میں جن بااثر افراد کا نام آ رہا ہے اُن میں سابق صدر پاکستان‘ آصف علی زرداری کا نام نامی بھی شامل ہے جنہوں نے ممکنہ اور مبینہ طور پر جعل سازی سے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کئے!

جن لوگوں کو تبدیلی دکھائی نہیں دے رہی وہ کراچی کے حالات پر نظر کریں جو پاکستان کی آمدنی کا سب سے بڑا مرکز ہے اور اب اِس تجارتی و صنعتی اور کاروباری مرکز کے فیصلے برطانیہ یا کسی دوسرے ملک میں بیٹھنے والوں کے ہاتھ میں نہیں اور نہ ہی غنڈا راج ہے‘ جو کراچی کے وسائل اور عوام پر حکمرانی کرے۔ فیصلہ ساز تبدیلی کے خواہاں ہیں اور قومی ادارے تبدیلی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔ اصل مجرم وہ ہیں جو بااثر ہیں اور جنہوں نے اپنے آپ کو سرمائے اور سیاست کے پیچھے چھپا رکھا ہے۔ عوام کی نظر میں تبدیلی اُس دن آئے گی جب مالی بدعنوانوں اور پاکستان کے مالیاتی نظام کو تباہ و برباد کرنے والوں کو سزائیں ملیں گی اور بدعنوانی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کئے گئے سرمائے سمیت پاکستان کے اندر موجود مشکوک آمدنی سے حاصل کردہ اثاثے ضبط کئے جائیں گے۔ جب قوانین سے استثنیٰ رکھنے والوں کا احتساب ہوگا جب حکومت بڑے چوروں کو سزائیں دے گی۔ عوام ایسی حقیقی اور عملی تبدیلی کے منتظر اور متمنی ہیں۔ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)

2 comments:

  1. Corruption is “the abuse of public office for private gain (the World Bank’s definition)”. A couple of years ago, the World Bank estimated that public procurement in Pakistan amounted to 19.8 percent of GDP or $60 billion a year.

    Lo and behold, estimates of ‘leakages’ in this $60 billion-a-year business vary from a low of 30 percent to a high of 60 percent. Lo and behold, the ‘leakages’ amount to a low of $18 billion a year to a high of $36 billion a year.

    Mohammad Khalid Javed, the founding managing director of Pakistan’s Public Procurement Regulatory Authority (PPRA), said: “we do not need any borrowings from the World Bank or the IMF if we can save this money”.

    Imagine: according to the International Narcotics Control Strategy Report, released by the US Department of State, the practice of money laundering cost Pakistan more than $10 billion a year. Yes, $10 billion a year multiplied by 10 years would mean $100 billion.

    Now let’s do some simple math: our gross external financial need this year is $26 billion while the ‘leakages’ in public procurement are potentially more than that. So, we have a potential surplus. Our external debt is $95 billion while the past 10-year money-laundering cost stands at a potential $100 billion. So, we have a potential surplus. Conclusion: Minus ‘leakages’ and minus money laundering, we are a surplus country.

    The real tabdeeli (change) is: For the first time in Pakistan’s rather chequered financial history, we have a prime minister whose top priority is anti-corruption. The real tabdeeli is: For the first time in Pakistan’s rather chequered legal history, we have a chief justice whose top priority is anti-corruption. The real tabdeeli is: For the first time in Pakistan’s 71-year long history, the head of our government and the head of our Supreme Court share the same agenda.

    ReplyDelete
  2. This is the real tabdeeli: For the first time in the Federal Investigation Agency’s rather chequered 43-year-long history, the agency is in the process of unearthing the biggest money laundering scam in the history of Pakistan. And the details of the scam are startling: the number of fake bank accounts so far unearthed amount to 77; the number of individuals named stand at 334 (including ex-president Asif Ali Zardari); and money that has been laundered potentially amounts to hundreds of billions.

    This is the real tabdeeli: The modus operandi of money launderers is out in the open: political and bureaucratic actors facilitated by bankers open fake bank accounts. The two then dole out contracts worth hundreds of billions to their favourite contractors. In return, contractors deposit hundreds of billions into the fake bank accounts. A moneychanger walks in and black money is transferred to Dubai. Funds are then transferred out of Dubai to buy properties in London and elsewhere.

    The big picture: The once-dreaded MQM no longer holds Karachi hostage. The PML-N failed to form a government in Punjab. The PPP leadership’s wrongdoings are out for everyone to see.

    It is true that the FIA’s conviction rate is 6.6 percent. It is true that NAB lacks the capacity to prosecute white-collar criminals. It is true that powerful public-office holders are far from being convicted. It is also true that powerful money launderers have yet to be convicted. But the tabdeeli has begun.

    ReplyDelete