Monday, June 22, 2020

TRANSLATION: Covid Budget by Taimour Saleem Jhagra

Covid budget
خیبرپختونخوا: کورونا بجٹ
کورونا وبا کی صورتحال میں شروع دن سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی کوشش رہی کہ وہ ایک تو عوام کو وبا کے بارے باخبر (مطلع) رکھیں۔ غیر ضروری رازداری کی بجائے عوام کو اعتماد میں لیا جائے اُور دوسرا اہم پیشرفت اِس بارے میں تھی کہ صحت کی سہولیات میں حسب ضرورت اضافہ کیا جاتا تھا تاکہ آنے والے دنوں میں درپیش حالات کا مقابلہ کرنے کی پیشگی تیاری رہے۔ یہ ایک ایماندارانہ اُور پرخلوص کوشش تھی‘ جس میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اُور بالخصوص وزیراعظم عمران خان کے اُس عزم کو عملی جامہ پہنایا جس میں وہ عوام کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات دیکھنا چاہتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ کی تیاری اُور منظوری کے مراحل میں ’عوام دوست بجٹ‘ جیسی ترجیح کو بہرصورت پیش نظر رکھا گیا۔

خیبرپختونخوا میں کورونا وبا کے تناظر میں تیار ہونے والے بجٹ کی تیاری و منظوری کے مراحل میں پانچ امور کا بطور خاص خیال رکھا گیا اُور اگر اِن پانچ ترجیحات کی اہمیت اُور حکمت کو سمجھ لیا جائے تو صوبائی آمدن و اخراجات کے میزانیئے برائے مالی سال 2020-21ءکو سمجھنا بڑی حد تک آسان (سہل) ہو جائے گا۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے لئے ’کورونا بجٹ (Covid-19 budget)‘ پیش کیا گیا ہے اُور یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ سرمایہ سرکاری علاج معالجے کی سہولیات کے لئے مختص کی گئی ہے۔ جس میں خیبرپختونخوا کی تاریخ میں صحت کے شعبے کے لئے سب زیادہ مالی وسائل مختص کئے گئے ہیں اُور صرف یہی نہیں کہ تمام مالی وسائل علاج معالجے کی سہولیات کے مطابق مختص ہوئے ہیں بلکہ کورونا وبا کے بارے میں عوامی شعور اُجاگر کرنے اُور عوام کو اِس مرض سے بچانے کے لئے ہر قسم کی ضروریات و سہولیات کی فراہمی کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے جبکہ مستقبل میں اِس وبا کے دوبارہ پھوٹ پڑنے کو روکنے کے لئے بھی اقدامات پیش نظر رہے ہیں۔ 

خیبرپختونخوا میں عالمی معیار کے مطابق وباو ں سے بچاو  کے لئے ادویات فراہم کی جائیں گی اُور اِس ویکسینیشن پروگرام کی وجہ سے خیبرپختونخوا پاکستان کا واحد ایسا صوبہ ہوگا‘ جہاں عوام کو وباو ¿ں سے بچانے کے لئے اِس قدر بڑے پیمانے پر ادویات (ویکسینیشن) فراہم کی جائے گی۔

بجٹ میں 15 ارب روپے ’کورونا وبا سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات‘ سے نمٹنے کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ پندرہ ارب روپے ایک ہنگامی پروگرام کے تحت ہیں جبکہ صحت کا بجٹ اِس کے علاو ¿ہ ہے۔ صحت کے شعبے کے لئے عمومی و خصوصی مدوں میں مختص بجٹ کا ایک بڑا حصہ صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے طبی و معاون طبی عملے کی حفاظت کے لئے مختص کیا جائے گا۔ علاج گاہوں میں بستروں کی تعداد‘ آکسیجن کی سہولیات میں اضافہ اُور مصنوعی آلات تنفس (وینٹی لیٹرز) پر مشتمل خصوصی نگہداشت کے مراکز (وارڈز) قائم کئے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں ایک وسیع و مضبوط بنیادوں پر صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جو پہلے ہی زیرتوجہ ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ خیبرپختونخوا نے کورونا وبا کی تشخیص و تصدیق کے لئے تجزئیات (ٹیسٹنگ) کی سہولیات میں غیرمعمولی اضافہ کیا ہے اُور اِس ٹیسٹنگ صلاحیت کو مزید بھی بڑھایا جائے گا۔

خیبرپختونخوا بجٹ کا تیسرا نمایاں پہلو یہ رہا کہ اِس میں روائتی اخراجات کے لئے روائتی انداز سے مالی وسائل مختص نہیں کئے گئے اُور یہیں سے مشکل فیصلوں کی ابتدا ہوتی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کو حالات کے مطابق دانشمندی سے استعمال کرنے کا فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بصیرت کا مظہر ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 318 ارب روپے مختص کرنا اپنی جگہ اہم ہے کیونکہ یہ رقم صوبہ سندھ کے مختص کردہ ترقیاتی حجم سے زیادہ ہے جبکہ آبادی کے لئے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے تقریباً مساوی ہے۔ حکمت عملی یہ ہے کہ ترقیاتی عمل کو جاری و ساری رکھنے کے لئے محدود مالی وسائل کی کمی کو آڑے نہ آنے دیا جائے اُور دیگر ذرائع سے مالی وسائل حاصل کر کے خیبرپختونخوا کی معیشت و معاشرت کے آگے بڑھنے کے عمل کو جاری رکھا جائے۔ صوبائی بجٹ چوتھی اہم بات یہ تھی کہ اِس میں چند محصولات (ٹیکسوں) کی شرح میں کمی بھی کی گئی۔ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا اُور نہ ہی کسی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔ اِس حکمت عملی کو اُس وسیع منظرنامے اُور کوششوں کے تناظر میں دیکھنا چاہئے جس میں حکومت ٹیکس کلچر کے فروغ اُور ٹیکس اصلاحات کے ذریعے معیشت کو راہ راست پر لانا چاہتی ہے۔ ایسے ٹیکسوں کو بھی آپس میں ضم کیا گیا ہے جو کسی ایک شعبے پر زیادہ مرتبہ لاگو تھے۔ اِسی طرح خدمات (سروسز) کے شعبے پر 27 مختلف درجات میں سیلز ٹیکس کی شرح کم کی گئی ہے اُور یہ سبھی اقدامات اِس لئے کئے گئے ہیں تاکہ معیشت کا پہیہ چل سکے۔ روزگار کے مواقع پیدا اُور برقرار رہیں اُور کورونا وبا کی وجہ سے جو خصوصی حالات پیدا ہوئے ہیں اُن سے خاطرخواہ انداز میں نمٹا جا سکے۔ مقامی حکومتوں (لوکل گورنمنٹ) کے محکمے نے پہلے ہی 200 چھوٹے کاروباروں پر عائد ٹیکس ختم یا کم کیا ہے۔ اِسی طرح ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے بھی کئی صوبائی محصولات کو ختم کیا ہے اُور جہاں ایک سے زیادہ ٹیکس مختلف ناموں سے لاگو تھے اُنہیں ضم کیا ہے۔ یہ ٹیکس اصلاحات کے سلسلے میں اہم ترین عملی کوشش ہے۔ 

قابل ذکر ہے کہ اب ہوٹلوں پر منفی ٹیکس کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے جبکہ 18 درجات میں پیشہ ور ٹیکسوں کو بھی ختم کیا گیا ہے اگر وہ ادارے اپنے آپ کو کیپرا (KPRA) کے ساتھ رجسٹرڈ کر لیں۔ تفریح (انٹرٹینمنٹ) پر عائد ٹیکس مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے اُور موٹر گاڑیوں کی رجسٹریشن کو مفت کر دیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا بجٹ کا پانچواں قابل ذکر پہلو نوجوانوں کی بہبود اُور ضروریات کو مدنظر رکھنا ہے اُور اِس سلسلے میں محدود مالی وسائل کے باوجود نوجوانوں کی ترقی کے لئے اُن سبھی منصوبوں کے لئے فراخدلی سے مالی وسائل مختص کئے گئے ہیں‘ جن کی ضرورت تھی۔ اِس بات کا مطلب یہ ہے کہ بجٹ میں اصلاحات پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ حکومت نے اخراجات میں کمی‘ بچت کے امکانات کی نشاندہی اُور اِن سے حاصل ہونے والے مالی وسائل کی سرمایہ کاری جیسی حکمت عملی مرتب کی ہے اُور اِسی پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمتوں کے حوالے کی گئی اصلاحات کی بدولت حکومت کو سال بھر میں 20 ارب روپے جیسی غیرمعمولی بچت ہوگی اُور یہی رقم کورونا وبا سے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے نمٹنے کے لئے کافی ہے۔ حکومتی محکموں کے اخراجات کم کرنے کے لئے بھی اقدامات (اصلاحات) متعارف کی گئیں ہیں اُور اِس سلسلے میں تنخواہوں کے علاو ¿ہ دیگر غیرترقیاتی اخراجات جیسا کہ پیٹرول وغیرہ کی مد میں ہونے والے اخراجات کم کئے گئے ہیں۔ اِسی طرح سرکاری ملازمین کے سفر کی صورت قیام و طعام (TA/DA) اُور دیگر غیرضروری اخراجات کی مد میں کٹوتیاں کی گئی ہیں یقینا کوئی بھی بجٹ اپنی ساخت میں مکمل دستاویز نہیں ہوتا بلکہ اِس میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ 

خیبرپختونخوا حکومت کی خواہش تھی کہ وہ بہت سے شعبوں کے لئے زیادہ مالی وسائل مختص کرتی لیکن کورونا وبا کی موجودہ صورتحال میں عوام کی صحت اُور معاشی سرگرمیاں حکومتی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ اِس سلسلے میں عوام الناس اُور ماہرین کے مشوروں اُور مثبت تنقید کا خیرمقدم کیا جائے گا تاکہ نہ صرف آئندہ مالی سال کے لئے صوبائی آمدن و اخراجات کے سالانہ میزانئے پر عمل درآمد اُور حکیمانہ اقدامات کے ثمرات ظاہر ہوں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود اُور ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں اگر کہیں کمی بیشی رہ گئی ہے تو اُسے بھی پورا کیا جا سکے۔ 

(مضمون نگار خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ و صحت ہیں۔ بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: تیمور سلیم جھگڑا۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)
............

Clipping from Daily Aaj Editorial Page June 22, 2020  Monday
Editorial Page of Daily Aaj - June 22, 2020  Monday
Clipping - Daily Aaj - 22 June 2020 Monday

No comments:

Post a Comment