ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام
.... محتاط عادات و عبادات
کورونا وبا سے خبردار کرتے ہوئے ”نیشنل اِنسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH)“ نے محرم الحرام کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اجتماعات و تقاریب کے شرکا پر زور دیا کہ وہ ’کوویڈ احتیاطی تدابیر (SOPs)‘ پر عمل درآمد کریں بالخصوص ایسے پرہجوم مقامات پر زیادہ دیر ٹھہرنے سے گریز کیا جائے جن کا انعقاد اندرون خانہ (اِن ڈور) مقامات پر ہو۔ ’ہیلتھ پروٹوکول‘ پر عمل درآمد اُور سماجی دوری اختیار کرنے سے متعلق یہ ہدایات حالیہ چند ہفتوں کے دوران کورونا جرثومے (وائرس) سے پھیلنے والی بیماری (انفیکشن) میں غیرمعمولی (تشویشناک) اضافے کے سبب جاری کی گئی ہیں۔ ’این آئی ایچ‘ کے ٹوئیٹر اکاو¿نٹ (@NIH_Pakistan) سے جاری ہونے والے پیغام میں کورونا وبا کی انتہا درجے صورت کو ناقابل لاعلاج قرار دیا گیا ہے‘ جس سے محفوظ رہنے کے لئے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اُور ماسک پہننے اُور کورونا ویکسینیشن مکمل کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ یکم محرم الحرام کے روز جاری کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ کورونا ”3.29 فیصد“ کی شرح سے پھیل رہا ہے یعنی ہر 100 افراد میں سے ساڑھے تین افراد کورونا وبا کا شکار پائے گئے ہیں ملک بھر میں 661 کورونا مریض سامنے میں سے ایک کی موت اُور 171 انتہائی نگہداشت مراکز میں زیرعلاج ہیں۔ فروری دوہزار اُنیس سے پاکستان میں مجموعی طور پر ’ساڑھے پندرہ لاکھ (1.56ملین) سے زائد افراد کورونا سے متاثر جبکہ کورونا سے ساڑھے تیس ہزار (30,503) افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ قومی سطح پر ماہرین صحت کو اندیشہ ہے کہ محرم الحرام کے پہلے عشرے کے بعد کورونا وبا پھیلنے کی زیادہ شرح سامنے آئے گی کیونکہ کورونا سے بچاو¿ کے بارے میں بالعموم عوامی رویئے حساس نہیں ہیں۔
محرم الحرام کے دوران ”محتاط عادات و عبادات“ کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے محکمہ¿ صحت نے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے کورونا کی پہلی اُور دوسری ویکسینیشن مکمل کر لی ہے اُور اُنہوں نے پہلی بوسٹر ڈوز (تیسرا ٹیکہ) بھی لگوا لیا ہے وہ فی الفور کسی بھی قریبی ویکسینیشن سنٹر سے دوسری بوسٹر ڈوز (چوتھا ٹیکہ) لگوا لیں۔ ”کورونا وائرس بوسٹر جابس“ کہلانے والے اِن ٹیکوں کے لئے صوبائی سطح پر خصوصی مہم پچیس جولائی سے جاری ہے اُور پچیس اگست کے روز ختم ہو جائے گی۔ قومی اُور صوبائی سطح پر محکمہ¿ صحت کے فیصلہ ساز کورونا وبا کی نئی لہر کے حوالے سے اِس لئے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ اِس متعدی بیماری کی کئی نئی اقسام ظاہر ہو رہی ہیں اُور اِس صورتحال میں صرف وہی لوگ کورونا وبا کے انتہائی مضر اثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں‘ جن کے جسم میں نئی اقسام کے جرثوموں کے خلاف قوت مدافعت موجود ہو اُور صرف اِسی کورونا کے پھیلاو¿ کو روکا جا سکتا ہے۔
”نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر“ کی جانب سے بھی ’کورونا وبا‘ کے بارے میں نئے رہنما اصول جاری کئے گئے ہیں جن کے مطابق ملک کے طول و عرض میں سرکاری ہسپتال اُور ٹیکہ جات مراکز (ویکسی نیٹرز سنٹرز) مکمل حفاظتی ٹیکے لگانے والے افراد کو پہلی اور دوسری بوسٹر خوراک دے رہے ہیں۔ کوشش یہ ہے کہ بارہ سال سے زائد عمر کے 80فیصد آبادی کو کورونا ٹیکہ لگایا جائے۔ ایک ماہ دورانئے پر مشتمل جاری خصوصی ویکسینیشن مہم‘ امیونائزیشن توسیعی پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت کورونا کا دوسرا ٹیکہ لگوانے کے چھ ماہ بعد پہلی بوسٹر شاٹ اُور اِس کے چار ماہ بعد دوسری بوسٹر لینے کی ضرورت ہے۔ توجہ طلب ہے کہ ماسوائے ضلع چارسدہ خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں 80فیصد کورونا ویکسینیشن مکمل کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔ اِسی طرح خیبرپختونخوا کے صرف چار اضلاع ایسے ہیں جہاں کے 30فیصد رہائشیوں نے پہلی بوسٹر ڈوز لگوا رکھی ہے لیکن اُن کی اکثریت دوسری بوسٹر ڈوز لگوانے کے لئے نہیں آ رہی جبکہ وہ دوسری بوسٹر ڈوز لگوانے کے اہل ہو چکے ہیں۔ محکمہ¿ صحت نے ’ہیلتھ مراکز‘ کے علاو¿ہ گھر گھر جا کر بھی کورونا ویکسینیشن لگانے کی مشق شروع کر رکھی ہے اُور کوشش کی جا رہی ہے کہ یومیہ 80 ہزار ’کورونا ٹیکے‘ لگانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔ خیبرپختونخوا کے لئے کورونا ویکسینیشن پہلے ہی وافر مقدار (حسب ضرورت) حاصل کر لی گئی ہے اُور حکام کے مطابق ضرورت پڑنے پر مزید ویکسین حاصل کی جا سکتی ہے۔ محکمہ¿ صحت کا ہدف اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خیبرپختونخوا کے تمام یعنی ’چھتیس اضلاع‘ میں اکثریت کی زندگی کو ’کورونا ویکسینیشن‘ کے ذریعے محفوظ بنایا جا سکے اُور اِس مقصد کے لئے ایک ہزار سے زیادہ ویکسینیشن مراکز قائم کئے گئے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پولیو کی طرح کورونا وبا کے بارے میں بھی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں‘ جن کے ازالے کی کوششیں سوفیصدی کامیاب نہیں ہو رہیں اُور خیبرپختونخوا کے ہر ضلع میں ایسے لوگ موجود ہیں‘ جو کورونا کی ابتدائی (پہلی) ویکسین تک کروانے کو تیار نہیں ہیں اُور اِسے ایک فرضی وبا سمجھا جا رہا ہے۔ کورونا ویکسینیشن نہ کروانے کی دوسری وجہ یہ غلط تاثر ہے کہ ”کورونا وبا ختم ہو گئی ہے“ حالانکہ اِس وبا سے متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کورونا ویکسینیشن کے بارے میں غلط اُور گمراہ کن معلومات یا نظریات پھیلانے والے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں جہاں من گھڑت ماہرین کے ناموں اُور تحقیق کا حوالہ دے کر سادہ لوح سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ اِس سلسلے میں سوشل میڈیا صارفین ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے کسی پیغام کو پھیلانے میں آلہ¿ کار نہ بنیں‘ جس میں کورونا وبا کو فرضی یا اِس کی ویکسینیشن کو مضرصحت قرار دیا گیا ہو۔ ذہن نشین رہے کہ پہلا اور دوسرا بوسٹر شاٹ (ٹیکہ جات کورس) انتہائی اہم ہے اُور صرف یہی ایک صورت ہے جس کے ذریعے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے جسمانی قوت مدافعت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ صورتحال کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں کورونا ویکسینیشن لگوانے کی شرح ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے کم جبکہ کورونا سے اموات کی شرح زیادہ ہے اُور اگر کورونا کی نئی اقسام کو خاطر میں نہ لایا گیا تو اندیشہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کی نئی اقسام کے حملے اُور وبا کی چھٹی لہر کے دوران متاثرہ مریضوںکی تعداد زیادہ ہوگی۔
....
![]() |
Clipping from Daily Aaj Peshawar Dated 6 August 2022 Saturday |
No comments:
Post a Comment