ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
آتش فشانیاں
آتش فشانیاں
امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’’شمالی عراق کے پہاڑ میں پناہ لئے افراد
کی تعداد اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد ’’زیادہ امکان ہے‘‘ کہ ان لوگوں
کو وہاں سے نکالا جائے۔ داعش نامی تنظیم کے خلاف امریکہ کی فضائی
کارروائیوں اور جبل سنجار میں صورتحال بہتر کرنے کے لئے امدادی سامان کی
فراہمی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا! ’’وہاں نا صرف کچھ ہی افراد ہیں بلکہ
وہ قدرے بہتر حالت میں ہیں اور خوراک و پانی کی فراہمی سے متعلق ہماری
کوششوں کو تسلیم بھی کرتے ہیں۔ وہ داعش کے خلاف ہونے والی فضائی کارروائیوں
سے بھی محفوظ بیٹھے ہیں تو یہ اچھی خبر ہے۔ عراقی کرد اور دیگر اقلیتوں سے
تعلق رکھنے والے افراد نے عسکریت پسندوں کے حملوں سے پہلے ہی شام کی سرحد
کے قریب سنجار کی پہاڑی میں پناہ کے رکھی تھی۔ امریکی صدر کے فوجی مشیر
ہیگل کا کہنا ہے کہ ’’مثبت جائزہ رپورٹ آنے کے باوجود امریکہ کی عراق میں
کوششیں ’’مکمل نہیں‘‘ ہوئیں۔ صدر باراک اوباما نے عراق میں لڑائی کے لئے
دوبارہ فوج بھیجنے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔عراقی وزیراعظم نوری
المالکی اپنے عہدے سے ہٹنے کے لئے بین الاقوامی دباؤ کی مزاحمت کررہے ہیں۔
المالکی کے بقول وہ اقتدار نہیں چھوڑیں گے جب تک عدالت صدر فواد معصوم کی
طرف سے وزیراعظم نامزد کرنے پر فیصلہ نہیں سناتی۔
اس تناؤ بھرے سیاسی ماحول اور قتل و غارت گری کا ماحول شمال عراق میں داعش کی بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیش نظر ملکوں اور بین الاقوامی اداروں نے اعلان کیا ہے وہ تکفیری گروہ سے مقابلہ اور جنگ زدہ لوگوں کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے دس جون دوہزار چودہ کو عراق شمالی علاقے پر حملہ کرکے بعض شہروں پر قبضہ کرلیا ہے۔ داعش عراق میں خاص طورپر عیسائی اور ایزدی مذہبی اقلیتوں کے خلاف بہت زیادہ جرائم کا مرتکب ہوا ہے جس کے نیتیجے میں عراقیوں کی ایک بڑی تعداد اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر علاقوں میں نقل مکانی کر چکی ہے۔ اس بارے میں یورپی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں مذہبی اقلیت کے ایزدی پناہ گزینوں کی امداد کے ساتھ پچاس لاکھ یورو کی مزید مدد کرے گا‘کیونکہ اس وقت عراق شدید بحران سے دوچار ہے۔ یورپی کمیشن یہ رقم پناہ گزینوں اور بے گھر ہونے والے عراقیوں کے لئے حکومت عراق کے حوالے کرے گا اس رپورٹ کے مطابق عراق کے لئے یورپی کمیشن کی اس امداد کے ساتھ دوہزار چودہ میں یورپ کی طرف سے عراق کو دی جانے والی مدد کی رقم ایک کروڑ ستر لاکھ یورو ہوجائے گی ۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق شمال عراق میں برطانوی جنگی طیاروں نے آپریشن کے مقصد سے برطانیہ کو ترک کردیا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کے ٹورناڈو نامی تین جنگی طیاروں نے شمال عراق میں انسان دوستانہ مدد پہنچائی۔ اس بات کا امکان ہے کہ شمال عراق کے فوجی آپریشن میں برطانیہ کے چھ سے آٹھ تک ٹورناڈو جنگی طیارے حصہ لیں گے۔ برطانوی اعلی حکام نے عراق بحران سے متعلق کبری کے نام سے اپنی دوسری ہنگامی نشست میں شمال عراق میں کرد فوجیوں کو مسلح کرنے اور ٹورناڈو جنگی طیاروں کے بھیجنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ نے بھی عراق کے کرد فوجیوں کو مسلح کرنے کے منصوبے کی خبر دی ہے۔ جمہوریہ جیک کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یہ امداد عراق اورجمہوریہ چیک کے مابین دوجانبہ مدد کے سمجھوتے کے تحت ارسال کی جائے گی۔ جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھی عراق کو داعش کے خلاف مدد کے طورپر بکتر بند گاڑیاں بھیجنے کے لئے تیار ہے۔ اس بارے میں جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کا ملک عراق کے لئے انسان دوستانہ مدد بھیجنے کے علاؤہ عراقی فوجیوں کے لئے جنگی ساز وسامان بھی بھیج سکتاہے۔ جرمن وزیر دفاع نے برلن میں اپنے ہم منصب برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالون سے ملاقات میں جنگی علاقوں میں ہتھیار نہ بھیجنے کے حکومت برلن کے مؤقف کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اگر عراق میں نسل کشی کا واقعہ پیش آتاہے تو اس بارے میں بحث کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے دفاع نے عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف امریکہ کے حملے کی حمایت کی۔ امریکی وزیر جنگ چک ہیگل نے عراق میں ایک سو تیس امریکی فوجیوں کے بھیجے جانے کی خبر دی ہے اطلاعات کے مطابق امریکہ کے یہ فوجی آج کردستان کے مرکزی شہر اربیل پہنچ گئے ہیں۔
عراق کی سنگین صورتحال کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی صدر نے عراق میں درپیش مشکل صورت حال کا ذمہ دار عراقی سیاسی رہنماؤں کی ناکامی کو قرار دیا ہے حالانکہ عراق میں جو کچھ بھی کیا دھرا ہے‘ اس کے لئے صرف اور صرف امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کا جنگی جنون ہے‘ جو تیل جیسی دولت سے مالا مال اِس پورے خطے کے وسائل پر لالچی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنے والوں کے ہاتھ راکھ کے سوا کیا کچھ آئے گا‘ اس بارے زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں البتہ اِس راکھ میں اُن کے اپنے مفادات اور اثاثے بھی خاکستر ہو سکتے ہیں۔ عراق کی آتش فشاں صورتحال اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں خطے میں ہونے والی اُن تبدیلیوں کی ایک جھلک ہے جس کے تسلسل اور کہانی کو مکمل کرنے کے لئے پاکستان میں بھی ’آزادی‘ اور ’انقلاب مارچ‘ کے نام سے منظم احتجاج کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اس تناؤ بھرے سیاسی ماحول اور قتل و غارت گری کا ماحول شمال عراق میں داعش کی بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کاروائیوں کے پیش نظر ملکوں اور بین الاقوامی اداروں نے اعلان کیا ہے وہ تکفیری گروہ سے مقابلہ اور جنگ زدہ لوگوں کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے دس جون دوہزار چودہ کو عراق شمالی علاقے پر حملہ کرکے بعض شہروں پر قبضہ کرلیا ہے۔ داعش عراق میں خاص طورپر عیسائی اور ایزدی مذہبی اقلیتوں کے خلاف بہت زیادہ جرائم کا مرتکب ہوا ہے جس کے نیتیجے میں عراقیوں کی ایک بڑی تعداد اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر علاقوں میں نقل مکانی کر چکی ہے۔ اس بارے میں یورپی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں مذہبی اقلیت کے ایزدی پناہ گزینوں کی امداد کے ساتھ پچاس لاکھ یورو کی مزید مدد کرے گا‘کیونکہ اس وقت عراق شدید بحران سے دوچار ہے۔ یورپی کمیشن یہ رقم پناہ گزینوں اور بے گھر ہونے والے عراقیوں کے لئے حکومت عراق کے حوالے کرے گا اس رپورٹ کے مطابق عراق کے لئے یورپی کمیشن کی اس امداد کے ساتھ دوہزار چودہ میں یورپ کی طرف سے عراق کو دی جانے والی مدد کی رقم ایک کروڑ ستر لاکھ یورو ہوجائے گی ۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق شمال عراق میں برطانوی جنگی طیاروں نے آپریشن کے مقصد سے برطانیہ کو ترک کردیا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کے ٹورناڈو نامی تین جنگی طیاروں نے شمال عراق میں انسان دوستانہ مدد پہنچائی۔ اس بات کا امکان ہے کہ شمال عراق کے فوجی آپریشن میں برطانیہ کے چھ سے آٹھ تک ٹورناڈو جنگی طیارے حصہ لیں گے۔ برطانوی اعلی حکام نے عراق بحران سے متعلق کبری کے نام سے اپنی دوسری ہنگامی نشست میں شمال عراق میں کرد فوجیوں کو مسلح کرنے اور ٹورناڈو جنگی طیاروں کے بھیجنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ نے بھی عراق کے کرد فوجیوں کو مسلح کرنے کے منصوبے کی خبر دی ہے۔ جمہوریہ جیک کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یہ امداد عراق اورجمہوریہ چیک کے مابین دوجانبہ مدد کے سمجھوتے کے تحت ارسال کی جائے گی۔ جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھی عراق کو داعش کے خلاف مدد کے طورپر بکتر بند گاڑیاں بھیجنے کے لئے تیار ہے۔ اس بارے میں جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کا ملک عراق کے لئے انسان دوستانہ مدد بھیجنے کے علاؤہ عراقی فوجیوں کے لئے جنگی ساز وسامان بھی بھیج سکتاہے۔ جرمن وزیر دفاع نے برلن میں اپنے ہم منصب برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالون سے ملاقات میں جنگی علاقوں میں ہتھیار نہ بھیجنے کے حکومت برلن کے مؤقف کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اگر عراق میں نسل کشی کا واقعہ پیش آتاہے تو اس بارے میں بحث کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے دفاع نے عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف امریکہ کے حملے کی حمایت کی۔ امریکی وزیر جنگ چک ہیگل نے عراق میں ایک سو تیس امریکی فوجیوں کے بھیجے جانے کی خبر دی ہے اطلاعات کے مطابق امریکہ کے یہ فوجی آج کردستان کے مرکزی شہر اربیل پہنچ گئے ہیں۔
عراق کی سنگین صورتحال کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی صدر نے عراق میں درپیش مشکل صورت حال کا ذمہ دار عراقی سیاسی رہنماؤں کی ناکامی کو قرار دیا ہے حالانکہ عراق میں جو کچھ بھی کیا دھرا ہے‘ اس کے لئے صرف اور صرف امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کا جنگی جنون ہے‘ جو تیل جیسی دولت سے مالا مال اِس پورے خطے کے وسائل پر لالچی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونکنے والوں کے ہاتھ راکھ کے سوا کیا کچھ آئے گا‘ اس بارے زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں البتہ اِس راکھ میں اُن کے اپنے مفادات اور اثاثے بھی خاکستر ہو سکتے ہیں۔ عراق کی آتش فشاں صورتحال اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں خطے میں ہونے والی اُن تبدیلیوں کی ایک جھلک ہے جس کے تسلسل اور کہانی کو مکمل کرنے کے لئے پاکستان میں بھی ’آزادی‘ اور ’انقلاب مارچ‘ کے نام سے منظم احتجاج کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment