Sunday, April 26, 2015

TRANSLATION: Election rigging?

Election rigging
اِنتخابی دَھاندلی؟
پاکستان میں اب تک 10 مرتبہ عام انتخابات کا اِنعقاد ہو چکا ہے۔ گذشتہ 15 برس کے دوران ہمارے ہاں کے انتخابی عمل‘ نظام‘ انتخابات میں عمومی رجحانات‘ تصورات اُور نتائج کے بارے پیشنگوئیاں کرنے والے کئی ایک ادارے تشکیل ہوئے جن میں چند آزاد‘ چند غیرمنافع کی بنیاد پر کام کرنے والے‘ چند غیرجانبدار و غیرسیاسی اہداف بھی رکھتے تھے اور یہ سبھی ادارے ہی محترم تھے لیکن میں ذاتی طور پر دو اِداروں کی کارکردگی سے بہت مطمئن ہوں اور اُن کی تحقیق اور یک سوئی کو قدر کی نگاہ دیکھتا ہوں‘ اِن میں ایک ’فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) ہے اور دوسرا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجیسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) ہیں۔

گیارہ مئی 2013ء پاکستان میں عام انتخابات کا دن تھا جبکہ انتخابات کے نتائج سرکاری طور پر 22 مئی کے دن جاری کئے گئے۔ اِن نتائج کے خلاف اعتراضات کرنے انتخابی اُمیدواروں کو 6 جولائی 2013ء تک کی آخری تاریخ دی گئی کہ جس وقت تک وہ انتخابی عمل میں ہوئی کسی بھی بے قاعدگیوں کے بارے میں ’الیکشن کمیشن‘ سے رابطہ کر سکتے تھے۔ اِس مقررہ تاریخ (6 جولائی 2013ء) تک انتخابات کرانے کے نگران و انتظامی اِدارے ’الیکشن کمیشن آف پاکستان‘ کو کل 411 عذرداریاں وصول ہوئیں۔ اِن وصول ہونے والی 411 مبینہ دھاندلی کی درخواستوں میں سے 26 تو خارج کر دی گئیں جو ناکافی شواہد یا غیرمنطقی جواز یا پھر قابل تردید حقائق پر مبنی تھیں جبکہ الیکشن کمیشن نے باقی ماندہ 385 درخواستوں کو اُن خصوصی عدالتوں کے سامنے بھیج دیا جنہیں ’الیکشن ٹریبونلز‘ کا نام دیا گیا۔ فافین کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق ’’مارچ 2015ء کے اختتام تک ’الیکشن ٹربیونلز نے 347 عذرداریاں نمٹا دی تھیں جن کا اگر تناسب نکالا جائے تو یہ 91 فیصد بنتا ہے یعنی ’الیکشن ٹریبونلز‘ کے سامنے پیش ہونے والے 91فیصد مقدمات کا فیصلہ مارچ دو ہزار پندرہ کے اختتام تک کر لیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کل 58 قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابی حلقوں میں ہوئی مبینہ بے قاعدگیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا گیا جن میں سے 30 شکایات قومی اسمبلی کے حلقوں کے بارے میں تھیں۔ 6 جولائی 2013ء تک ’تحریک انصاف‘ کو قومی اسمبلی کی قریب 9فیصد نشستوں کے حوالے سے شکایت تھی اور 6جولائی 2013ء تک ’انتخابی دھاندلیوں کے حوالے سے تحریک انصاف کے مؤقف چند نشستوں کے حوالے سے تھا اُنہیں 2013ء کے پورے عام انتخابات میں ہوئی بڑے پیمانے اور منظم دھاندلی کے بارے میں شکایت نہیں تھی۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے بھی عام انتخابات میں ہوئی بے قاعدگیوں کے بارے میں ’الیکشن کمیشن آف پاکستان‘ سے رجوع کیا اور 66 درخواستیں دائر کیں جو ’تحریک انصاف‘ سے 8 عدد زیادہ تھیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جولائی 2013ء میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت انتخابی عمل کی شفافیت کے بارے میں تحریک انصاف سے زیادہ شکوک و شبہات میں مبتلا تھی!

’تحریک انصاف‘ کی جانب سے دائر کئے جانے والے 58 انتخابی مقدمات میں سے 44مختلف ’الیکشن ٹربیونلز‘ نے خارج کردیں یعنی ’تحریک انصاف‘ کی 75فیصد درخواستیں قابل غور نہیں سمجھی گئیں۔ باقی ماندہ درخواسستوں میں سے 23 اِس بنیاد پر خارج کی گئیں کہ اُن میں شواہد ناکافی تھے۔ 15 درخواستیں سماعتوں کے بعد خارج کی گئیں۔ 5 درخواستیں اِس لئے خارج ہوئیں کہ اُن کے بارے میں درخواست گزاروں نے سماعتوں میں حصہ نہیں لیا جبکہ ایک درخواست واپس لے لی گئی۔ ’تحریک انصاف‘ کی جانب سے دائر کی جانے والی تمام جملہ درخواستوں میں سے صرف 2 ایسی تھیں جنہیں تکنیکی بنیادوں پر درست تسلیم کرتے ہوئے ’الیکشن ٹربیونلز‘ نے سماعت کے لئے منظور کیا۔

پہلا نتیجہ: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کے نتائج کا اعلان کرنے کے ٹھیک ایک سال بعد ’تحریک انصاف‘ کو یاد آیا کہ انتخابات میں ’منظم دھاندلی اور سازش‘ ہوئی ہے۔

دوسرا نتیجہ: تحریک انصاف کی جانب سے دائر 58 دھاندلی کی شکایات میں سے ’الیکشن ٹربیونلز‘ نے صرف 2 شکایات کو قابل غور سمجھ کر سماعت کے لئے منظور کیا۔
سال 1970ء سے لیکر سال 2002ء تک 8 عدد عام انتخابات کے بارے میں دھاندلی ایک مستقل عنصر رہا ہے جس سے پاکستان کے عوام کی رائے اور انتخابی نتائج میں ردوبدل ہوتا رہا ہے۔ اِس سلسلے میں ’پلڈاٹ‘ کے تجزیئے سے اقتباس ملاحظہ کیجئے جو لکھتے ہیں کہ ’’انتخابات میں دھاندلی تین طریقوں سے ہوتی ہے۔ 1: قبل از انتخابات دھاندلی (پری پول ریگنگ)۔ 2: انتخابات کے دن دھاندلی (پولنگ ڈے ریگنگ)۔ اُور 3: ووٹنگ کے اِختتام پذیر ہونے کے بعد دھاندلی (پوسٹ پول ریگنگ)۔ انتخابات سے قبل دھاندلی کی چار جزئیات ہیں۔ نگران حکومتوں کا کردار و غیرجانبداری‘ الیکشن کمیشن کی آزادی‘ الیکشن کمیشن کے عملے کی غیرجانبداری اور سرکاری وسائل کا کسی اُمیدوار یا جماعت کے حق میں استعمال۔ ووٹ ڈالنے والے دن کی دھاندلی کے پانچ عوامل ہیں۔ بیلٹ باکس (ووٹوں سے بھرے ہوئے ڈبے) یا ڈالے گئے ووٹوں میں ردوبدل‘ کسی شخص کا ایک سے زیادہ ووٹ ڈالنا‘ ووٹوں کی گنتی میں بددیانتی اُور ووٹوں کی گنتی کی بجائے دھاندلی پر مبنی انتخابی نتائج مرتب کرنا۔ پوسٹ پولنگ دھاندلی یہ ہوتی ہے کہ جس جماعت کے نامزد نمائندوں کو عوام کی اکثریت نے مقابلتاً بڑی تعداد سے منتخب کیا ہے اُنہیں حکومت بنانے کا حق نہ دیا جائے۔

پلڈاٹ کے مطابق 1970ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء اور 2002ء کے عام انتخابات میں ’پولنگ ڈے‘ کے موقع پر سب سے کم دھاندلی ہوئی۔ پاکستان کی انتخابی تاریخ کے مطابق ’پولنگ ڈے‘ کے موقع پر سب سے زیادہ دھاندلی 1977ء کے عام انتخابات کے موقع پر دیکھنے میں آئی۔
گیارہ مئی 2013ء کے موقع پر بھی ’پولنگ ڈے‘ پر دھاندلی کم ہوئی اور دیگر ’پولنگ ڈے دھاندلی‘ کے دیگر عوامل بھی دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں کم ترین شرح پر دیکھے گئے‘ جس کا ثبوت یہ ہے کہ ہزار سے زیادہ قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سے صرف چند سو اعتراضات سامنے آئے۔

تیسرا نتیجہ: عمومی تاثر کے برعکس‘ ہمارے ہاں عام انتخابات کے مواقعوں پر سب سے کم دھاندلی ’ووٹ ڈالنے والے دن (پولنگ ڈے) کے موقع پر دیکھنے میں آتی ہے!

 (بشکریہ: دِی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیر حسین اِمام) 

1 comment:

  1. Election rigging?
    Dr Farrukh Saleem
    Sunday, April 26, 2015

    We have had ten general elections over the past 45 years. Over the past 15 years, we have seen the establishment of independent, non-partisan, not-for-profit election research and assessment organisations. The two that I hold in great regard are: the Free and Fair Election Network (Fafen) and the Pakistan Institute of Legislative Development and Transparency (Pildat).

    May 11, 2013 was Election Day. On May 22, election results were officially notified – and the candidates had until July 6, 2013 to file their election petitions. The Election Commission of Pakistan (ECP) received a total of 411 petitions. Of the 411, a total of 26 were dismissed by the ECP while the remaining 385 were sent to election tribunals. As per data collected by Fafen, as of the last day of March 2015, election tribunals had disposed a total of 347 petitions; a disposal rate of 91 percent.

    For the record, the PTI filed a total of 58 petitions against national and provincial assembly seats. Of the 58, a total of 30 petitions pertain to the National Assembly. For the record, as of July 6, 2013, the PTI had objections to a mere nine percent of National Assembly seats. For the record, as of July 6, 2013, the PTI’s accusation of a ‘conspiracy’ behind the entire election was nonexistent.

    For the record, the PML-N actually filed a total of 66 petitions – eight more than the PTI (meaning that as of July 2013 the PML-N had more problems with the elections than did the PTI).

    Of the 58 petitions filed by the PTI, a total of 44 have actually been disposed by various election tribunals; a disposal rate of 75 percent. Of the total number of petitions filed by the PTI, 23 have been dismissed as non-maintainable, 15 dismissed as not proved in trial, five dismissed for non-prosecution and one dismissed as withdrawn. Of all the petitions filed by the PTI, only two have been accepted by election tribunals.

    Conclusion 1: the PTI’s accusation of a ‘conspiracy’ behind the general election was levelled after a full year from the date of the official notification of winning candidates. Conclusion 2: Of the 58 petitions filed by the PTI, election tribunals have so far accepted only two.

    Pildat’s ‘A dispassionate analysis of how elections are stolen & will of the people is defeated’ is an authoritative assessment of eight general elections that took place between 1970 and 2002.

    According to Pildat, there are three phases of electoral rigging: pre-poll rigging, polling day rigging and post poll rigging. Pre-poll rigging revolves around four factors: neutrality of the caretaker government, independence of the ECP, neutrality of the election administration staff and use of public resources to benefit some contestants.

    Polling day rigging comprises five activities: tampering or stuffing ballot boxes, multiple voting, prevention of voting by certain persons, dishonest counting of votes and dishonest tabulation of results. Post poll rigging “generally refers to the absence of fair play in the formation of a government according to popular mandate.”

    According to Pildat, the incidence of polling day rigging has been “low” in 1970, 1985, 1988, 1990, 1993, 1997 and 2002. The only election with “high” polling day rigging has been 1977.

    The odds are that the incidence of polling day rigging in Election 2013 was ‘low’. The odds are that the incidence of tampering or stuffing ballot boxes, multiple voting, prevention of voting by certain persons, dishonest counting of votes and dishonest tabulation was ‘low’. And the proof of all this lies in the very low number of petitions filed – and the decisions by election tribunals – compared to a thousand national and provincial assembly seats and the several thousand candidates who actually contested.

    Conclusion 3: Contrary to common perception, polling day rigging in our general elections is ‘low’.

    ReplyDelete