ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیرحسین اِمام
نظرانداز ٹیکنالوجی!
نظرانداز ٹیکنالوجی!
پاکستان ٹیلی کیمونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے
مطابق ملک میں برق رفتار انٹرنیٹ بذریعہ موبائل فون تھری جی (3G) اُور فور
جی (4G) کے متعارف ہونے سے صارفین کی تعداد ’ایک کروڑ پچاس لاکھ‘ سے تجاوز
کر گئی ہے!‘‘ تاہم دیہی علاقوں میں ملک کی ستر فیصد آبادی کی اکثریت زراعت
سے وابستہ معیشت و معاشرت رکھتی ہے جس میں ’انٹرنیٹ‘ کا عمل دخل نہ ہونے کے
برابر ہے۔ شہری علاقوں میں غریب و متوسط طبقات کا انٹرنیٹ سے استفادہ بھی
واجبی ہے جبکہ طرز حکمرانی (گورننس) اُور درس و تدریس جیسے شعبوں میں
انٹرنیٹ سے استفادہ عام کرنے کے وسیع امکانات سے تاحال خاطرخواہ فائدہ نہیں
اُٹھایا جاسکا ہے۔ نوجوان نسل کی اکثریت کے لئے انٹرنیٹ صرف اور صرف تفریح
کا ایک ایسا ’قابل اعتماد ذریعہ‘ ہے کہ جس پر مکمل بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
مثال کے طور پر انٹرنیٹ کی موجودگی میں ہر نئی فلم‘ گانا‘ پروگرام اور کرکٹ
کی براہ راست نشریات دیکھی جا سکتی ہیں۔ واٹس ایپ‘ وائبر‘ فیس بک میسنجر
یا فیس ٹائم کے ذریعے نہایت ہی رازداری سے کسی بھی خاص دلچسپی کے گروہ
(گروپ) یا انفرادی حیثیت میں جانے انجانے ہم خیالوں سے تبادلۂ خیال ممکن
ہے۔ انٹرنیٹ کے اِس پورے منظرنامے میں نوجوان نسل بالخصوص طلباء و طالبات
کی رہنمائی کا سامان ہونا چاہئے تاکہ محض اچھے بُرے کی تمیز نہ ہو بلکہ
انٹرنیٹ وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے تحقیق و تحریر کے موضوعات میں دلچسپی
بڑھے لیکن ہمارے ہاں ٹیکنالوجی کا استعمال اتنا ہی محدود اُور نمودونمائشی
پر مبنی نظر آتا ہے‘ جتنا کہ اس میں وسعت ہے۔
مقبول ترین سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر (twitter)‘ ہی کی مثال لیں جس کا سیاسی و غیرسیاسی پیغامات کی تشہیر کے لئے استعمال تیزی سے مقبول ہو رہا ہے لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ جعلی اکاونٹس کی بھرمار ہے جنہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دوسروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ شاید ہی پاکستان کی کوئی ایک بھی ایسی مشہور شخصیت ملے‘ جس کے نام سے جعلی اکاونٹ گردش میں نہ ہو۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سردار رضا کے نام سے اکاونٹ کی تردید الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر مستقل چسپاں ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ انٹرنیٹ اور بالخصوص سماجی رابطہ کاری کرنے والے اخلاقیات کو کم اہمیت دیتے ہیں اور اِس بے راہروی کا سبب رہنمائی کا فقدان ہے۔ اگرچہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو کروڑ سے زائد ٹوئٹر اکاونٹس ہیں‘ تاہم اِن میں فعال اور حقیقی اکاونٹس کی تعداد چند لاکھ سے زیادہ نہیں۔ خوش آئند ہے کہ ’ٹوئٹر استعمال کرنے کی بجائے اِسے سمجھنے والوں کی تعداد میں اضافہ‘ ہو رہا ہے اور اگر پروموشن کے علاؤہ بھی موبائل کمپنیاں ’ٹوئٹر‘ کے مفت استعمال کی ترغیب و تشہیر کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ صارفین کی طرح پروگرامرز اور فیصلہ سازوں کی توجہ بھی اِس جانب مبذول ہو گی اور صحت و تعلیم جیسے کلیدی شعبوں میں اِس سے استفادہ کیا جانے لگے گا بالخصوص جہاں معلومات کی فوری ترسیل درکار ہو‘ وہاں ٹوئٹر کے ذریعے ٹریفک اور موسم کے بارے میں اعدادوشمار کی فوری تشہیر ممکن ہے‘ جبکہ ملکی و غیرملکی سیاحوں کو ہوائی جہاز‘ ریل گاڑی‘ دیگر سفری وسائل کے اُوقات یا اُن میں کسی وجہ تبدیلی سے متعلقہ افراد کو فوری آگاہ کرنے کا اِس سے بہترین‘ سہل اور صاف ستھرا ذریعہ کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا لیکن ضرورت اِس امر کی ہے کہ ٹوئٹر کی طرز پر پاکستان کا اپنا تشہیری نیٹ ورک ہونا چاہئے‘ جیسا کہ کئی ممالک نے ٹوئٹر کا متبادل تلاش کر لیا ہے اور اِس سلسلے میں ’ٹاپ فائیو‘ متبادل ویب سائٹس بھی یکساں مقبول ہو رہی ہیں جو ٹوئٹر کے 140 الفاظ پر مشتمل پیغام کے مقابلے زیادہ تفصیل سے پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اِن میں بالترتیب ٹمبلر ڈاٹ کام (tumblr.com)‘ پلرک ڈاٹ کام (plurk.com)‘ ایپ ڈاٹ نیٹ (app.net)‘ سوپ ڈاٹ آئی اُو (Soup.io)‘ اُور کیک (keek.com) شامل ہیں۔
http://www.socialbakers.com نامی ویب سائٹ کے مطابق ٹوئٹر کے نقشے پر پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول صارف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان (@ImranKhanPTI) ہیں جن کا ہر دیا ہوا پیغام 28 لاکھ 41 ہزار سے زائد ٹوئٹر صارفین تک پہنچتا ہے۔ دوسرے نمبر پر کرکٹ کھلاڑی وسیم اکرم (@wasimakramlive) ہیں جنہیں 16 لاکھ 83ہزار سے زائد اور تیسرے نمبر پر سیاسی تجزیہ کار مبشر لقمان (@mubasherlucman) ہیں جن کی آرأ جاننے کے لئے 16 لاکھ 14 ہزار سے زائد ٹوئٹر صارفین اُنہیں پسند (follow) کر رہے ہیں تاہم 20ستمبر 2015ء کو حاصل کردہ اعدادوشمار مستقل ہیں بلکہ اِن میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے۔ ٹوئٹر استعمال کرنے والے ’ٹاپ ٹین‘ دیگر پاکستانیوں میں صحافی حامد میر(@HamidMirGeo)‘ تحریک انصاف کا آفیشل اکاونٹ(@PTIofficial)‘ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز(@MaryamNSharif)‘ پاک فوج کے ترجمان عاصم باجوہ(@AsimBajwaISPR)‘ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر(@Asad_Umar)‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد (ShkhRasheed) اُور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف (@CMShehbaz) بالترتیب چوتھے سے دسویں نمبروں پر جگمگا رہے ہیں۔
کسی ٹوئٹر صارف کی ہفتہ وار سرگرمیوں کا اَندازہ اُس کے پیغامات یا تبصروں سے باآسانی لگایا جاسکتا ہے لیکن اگر کسی صارف کے بارے میں یہ جاننا مقصود ہو کہ وہ گذشتہ ایک ہفتے میں چوبیس گھنٹے کے دوران ’ٹوئٹر‘ پر ہونے والی بحث میں کتنی دلچسپی سے حصہ لیتا رہا ہے تو اس کے لئے http://xefer.com نامی ویب سائٹ پر اُس صارف کا ٹوئٹر ہیڈنلر مثال کے طور پر @peshavar کا اندراج کریں تو آپ کے سامنے گراف کی صورت پوری صورتحال کا بیان آ جائے گا۔ اِس بلاقیمت سہولت کی بنیاد پر آپ کو یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ وہ کوئی صارف دن کے کن کن اوقات میں ٹوئٹر استعمال کرتا ہے یا اُس کے رجحانات (ہیش ٹیگز) یا آرام اور کام کرنے کے اُوقات کیا ہیں وغیرہ۔ اُس نے کتنے ٹوئٹ پیغامات کو من و عن دوسروں تک پہنچایا‘ اِس عمل کو ٹوئٹر کی دنیا میں ’ری ٹویٹ‘ کرنا کہا جاتا ہے۔ اِنٹرنیٹ وسائل عام کرنے سے متعلق سوچتے ہوئے مستقبل کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھنا چاہئے‘ جب پوری دنیا جی ایس ایم (موبائل) نیٹ ورکس کی بجائے صرف اور صرف انٹرنیٹ استعمال کر رہی گی اور وہ دن زیادہ دور بھی نہیں رہا۔
مقبول ترین سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر (twitter)‘ ہی کی مثال لیں جس کا سیاسی و غیرسیاسی پیغامات کی تشہیر کے لئے استعمال تیزی سے مقبول ہو رہا ہے لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ جعلی اکاونٹس کی بھرمار ہے جنہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دوسروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ شاید ہی پاکستان کی کوئی ایک بھی ایسی مشہور شخصیت ملے‘ جس کے نام سے جعلی اکاونٹ گردش میں نہ ہو۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سردار رضا کے نام سے اکاونٹ کی تردید الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر مستقل چسپاں ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ انٹرنیٹ اور بالخصوص سماجی رابطہ کاری کرنے والے اخلاقیات کو کم اہمیت دیتے ہیں اور اِس بے راہروی کا سبب رہنمائی کا فقدان ہے۔ اگرچہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو کروڑ سے زائد ٹوئٹر اکاونٹس ہیں‘ تاہم اِن میں فعال اور حقیقی اکاونٹس کی تعداد چند لاکھ سے زیادہ نہیں۔ خوش آئند ہے کہ ’ٹوئٹر استعمال کرنے کی بجائے اِسے سمجھنے والوں کی تعداد میں اضافہ‘ ہو رہا ہے اور اگر پروموشن کے علاؤہ بھی موبائل کمپنیاں ’ٹوئٹر‘ کے مفت استعمال کی ترغیب و تشہیر کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ صارفین کی طرح پروگرامرز اور فیصلہ سازوں کی توجہ بھی اِس جانب مبذول ہو گی اور صحت و تعلیم جیسے کلیدی شعبوں میں اِس سے استفادہ کیا جانے لگے گا بالخصوص جہاں معلومات کی فوری ترسیل درکار ہو‘ وہاں ٹوئٹر کے ذریعے ٹریفک اور موسم کے بارے میں اعدادوشمار کی فوری تشہیر ممکن ہے‘ جبکہ ملکی و غیرملکی سیاحوں کو ہوائی جہاز‘ ریل گاڑی‘ دیگر سفری وسائل کے اُوقات یا اُن میں کسی وجہ تبدیلی سے متعلقہ افراد کو فوری آگاہ کرنے کا اِس سے بہترین‘ سہل اور صاف ستھرا ذریعہ کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا لیکن ضرورت اِس امر کی ہے کہ ٹوئٹر کی طرز پر پاکستان کا اپنا تشہیری نیٹ ورک ہونا چاہئے‘ جیسا کہ کئی ممالک نے ٹوئٹر کا متبادل تلاش کر لیا ہے اور اِس سلسلے میں ’ٹاپ فائیو‘ متبادل ویب سائٹس بھی یکساں مقبول ہو رہی ہیں جو ٹوئٹر کے 140 الفاظ پر مشتمل پیغام کے مقابلے زیادہ تفصیل سے پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اِن میں بالترتیب ٹمبلر ڈاٹ کام (tumblr.com)‘ پلرک ڈاٹ کام (plurk.com)‘ ایپ ڈاٹ نیٹ (app.net)‘ سوپ ڈاٹ آئی اُو (Soup.io)‘ اُور کیک (keek.com) شامل ہیں۔
http://www.socialbakers.com نامی ویب سائٹ کے مطابق ٹوئٹر کے نقشے پر پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول صارف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان (@ImranKhanPTI) ہیں جن کا ہر دیا ہوا پیغام 28 لاکھ 41 ہزار سے زائد ٹوئٹر صارفین تک پہنچتا ہے۔ دوسرے نمبر پر کرکٹ کھلاڑی وسیم اکرم (@wasimakramlive) ہیں جنہیں 16 لاکھ 83ہزار سے زائد اور تیسرے نمبر پر سیاسی تجزیہ کار مبشر لقمان (@mubasherlucman) ہیں جن کی آرأ جاننے کے لئے 16 لاکھ 14 ہزار سے زائد ٹوئٹر صارفین اُنہیں پسند (follow) کر رہے ہیں تاہم 20ستمبر 2015ء کو حاصل کردہ اعدادوشمار مستقل ہیں بلکہ اِن میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے۔ ٹوئٹر استعمال کرنے والے ’ٹاپ ٹین‘ دیگر پاکستانیوں میں صحافی حامد میر(@HamidMirGeo)‘ تحریک انصاف کا آفیشل اکاونٹ(@PTIofficial)‘ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز(@MaryamNSharif)‘ پاک فوج کے ترجمان عاصم باجوہ(@AsimBajwaISPR)‘ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر(@Asad_Umar)‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد (ShkhRasheed) اُور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف (@CMShehbaz) بالترتیب چوتھے سے دسویں نمبروں پر جگمگا رہے ہیں۔
کسی ٹوئٹر صارف کی ہفتہ وار سرگرمیوں کا اَندازہ اُس کے پیغامات یا تبصروں سے باآسانی لگایا جاسکتا ہے لیکن اگر کسی صارف کے بارے میں یہ جاننا مقصود ہو کہ وہ گذشتہ ایک ہفتے میں چوبیس گھنٹے کے دوران ’ٹوئٹر‘ پر ہونے والی بحث میں کتنی دلچسپی سے حصہ لیتا رہا ہے تو اس کے لئے http://xefer.com نامی ویب سائٹ پر اُس صارف کا ٹوئٹر ہیڈنلر مثال کے طور پر @peshavar کا اندراج کریں تو آپ کے سامنے گراف کی صورت پوری صورتحال کا بیان آ جائے گا۔ اِس بلاقیمت سہولت کی بنیاد پر آپ کو یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ وہ کوئی صارف دن کے کن کن اوقات میں ٹوئٹر استعمال کرتا ہے یا اُس کے رجحانات (ہیش ٹیگز) یا آرام اور کام کرنے کے اُوقات کیا ہیں وغیرہ۔ اُس نے کتنے ٹوئٹ پیغامات کو من و عن دوسروں تک پہنچایا‘ اِس عمل کو ٹوئٹر کی دنیا میں ’ری ٹویٹ‘ کرنا کہا جاتا ہے۔ اِنٹرنیٹ وسائل عام کرنے سے متعلق سوچتے ہوئے مستقبل کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھنا چاہئے‘ جب پوری دنیا جی ایس ایم (موبائل) نیٹ ورکس کی بجائے صرف اور صرف انٹرنیٹ استعمال کر رہی گی اور وہ دن زیادہ دور بھی نہیں رہا۔
No comments:
Post a Comment