Saturday, April 16, 2016

APR2016: Complexity to Clarity!

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
اِبہام سے اِظہار تک!
محکمۂ بلدیات و دیہی ترقی خیبرپختونخوا کے ’کارہائے نمایاں‘ اُجاگر کرنے کے لئے ’مواصلاتی رابطے‘ بڑھانے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے‘ جس کے لئے ’اِبہام سے اِظہار تک (Complexity to Clarity)‘ نامی حکمت عملی کے تحت محکمہ اپنے طور پر عوام تک معلومات پہنچانے کے لئے دستیاب وسائل سے اِستفادہ کرے گا۔ خیبرپختونخوا کے ’محکمۂ اطلاعات‘ کی موجودگی میں کسی حکومتی محکمہ کا وقت اُور سرمایہ اپنے طور تشہیر پر خرچ کرنے کا فیصلہ غیرمنطقی ہے اُور اَگرچہ محکمۂ بلدیات و دیہی ترقی کے فیصلہ سازوں کو ’محکمۂ اطلاعات (انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ)‘ کی کارکردگی پر اِطمینان نہیں تو اِس سلسلے میں اِصلاح کی گنجائش موجود ہے اُور کسی ایک محکمے کو ’حسب توقع کارکردگی‘ دکھانے کے لئے اہداف مقرر کئے جاسکتے ہیں لیکن ایک ہی کام کے لئے ایک سے زیادہ ادارے اگر اپنے مالی وسائل خرچ کریں گے تو یہ وقت اُور وسائل کا ضیاع ہوگا۔

صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان صرف اپنی وزارت کے ’گڈ ورک‘ کی تشہیر نہیں چاہتے بلکہ اُن کی نظر میں صوبائی حکومت کی بھی خاطرخواہ تشہیر یا ذرائع ابلاغ میں دفاع نہیں ہورہا تاہم اُن کی توجہ اپنے ذمہ داریوں پر مرکوز ہے۔ اُن کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کے ہر محکمے نے ماضی کے مقابلے اصلاحاتی ایجنڈے کے مطابق تبدیلی کے لئے کام کیا ہے اور خود اُن کے محکمے (بلدیات) نے چالیس سے پچاس ایسے اصلاحاتی اقدامات کئے ہیں جن کے بارے میں عوام کو آگاہی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ محکمے کا اپنا فعال و مضبوط ’تشہیری شعبہ (کیمونیکشن ونگ)‘ تشکیل چاہئے جس کی کمی پوری کر دی گئی ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محکمۂ تعلیم کے بعد خیبرپختونخوا کا بڑا سب سے بڑا محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کا ہے اور اگر حال ہی میں قائم ہونے والے بلدیاتی (مقامی) حکومتوں کا ذکر کیا جائے تو اِس محکمے سے وابستہ منتخب نمائندوں کی تعداد 44 ہزار سے زیادہ ہے۔ تصور کیجئے کہ چوالیس ہزار سے زیادہ بلدیاتی نمائندے وابستہ ہیں جن تک وقتاً فوقتاً معلومات اور محکمے کی جانب سے اطلاعات پہنچانے کا عمل مربوط و فعال ہونا چاہئے۔ سب سے اہم ضرورت تو منتخب بلدیاتی نمائندوں کو بلدیاتی قواعد و ضوابط سے مطلع کرنے کی تھی کیونکہ اکثریت کے لئے انگریزی زبان میں تحریر قانون و قواعد کو سمجھنا آسان نہیں تھا۔ بہرحال یہ کام کسی حد تک ذرائع ابلاغ نے آسان کیا لیکن کوئی ایسا مستند ذریعہ اور وسیلہ بہرحال ہونا چاہئے جہاں بلدیاتی نمائندوں کو اپنے سوالات کے جواب یا وضاحت مل سکے۔ ماضی میں محکمۂ بلدیات و دیہی ترقی کی کارکردگی جو بھی رہی ہو لیکن بلدیاتی (مقامی حکومتوں کا) نظام فعال ہونے کے بعد جو بھی ترقیاتی کام جاری ہیں یا جس انداز میں ترقیاتی حکمت عملی عوام کی توقعات کے مطابق وضع کی جارہی اُس کے خدوخال نہ صرف ریکارڈ پر لانا ضروری ہیں بلکہ اُن سے دیگر اضلاع کے بلدیاتی نمائندوں کوبھی آگاہی ہونی چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر کسی ضلع میں صفائی کا نظام بہتر بنانے کے لئے ٹھیکیداری نظام سے استفادہ کیا جارہا ہے تو اِس سے پیدا ہونے والی سہولیات اور پیچیدگیوں کے بارے دیگر اضلاع کو مطلع کرنا اور اُن کے سوالات (اگر ہوں) تو کس طرح بذریعہ محکمہ کئے جا سکتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کے تجربات و کارکردگی سے فائدہ اُٹھایا جا سکے یقیناًیہ کام ’محکمۂ اطلاعات‘ کے وہم و گمان سے بالا اور بہت بڑا ہے‘ جس کے لئے اگر محکمۂ بلدیات ایک الگ ’کیمونیکیشن ونگ‘ بنا لیتا ہے تو اِس کا صدر دفتر ’محکمۂ اطلاعات‘ ہی میں ہونا چاہئے تاکہ معلومات کی تشہیر اُور دیگر محکموں کے ساتھ تبادلہ تیزترین (مستعد) اُور ہرممکن سطح پر ممکن بنایا جاسکے۔

 وزیربلدیات ایک نئے دور کا آغاز کر چکے ہیں جس میں ہر چھوٹے بڑے کام و اقدام کی تشہیر ہوگی بلکہ یہ کام عارضی بندوبست کے تحت نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر کیا جارہا ہے۔ سال 2016ء سے 2020ء تک کے لئے اختیار کی گئی ’مواصلاتی حکمت عملی (کیمونیکشن اسٹریٹجی)‘ کے لئے مستقل لائحہ عمل تشکیل دیا گیا ہے۔ بہت کم ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی محکمے کا وزیر اس قدر سنجیدگی اُور جذباتی لب و لہجے میں احکامات صادر کر رہا ہو یعنی دلچسپی لے رہا ہو۔ قابل ذکر ہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیات و دیہی ترقی کے محکمے کو مضبوط بنانے کے لئے جرمن حکومت کا اِدارہ ’جی آئی زیڈ (GiZ)‘ دوہزار تیرہ کے عام انتخابات (موجودہ حکومت) سے قبل ’فراخدلانہ تعاون‘ کر رہا ہے اُور اِس تعاون میں فنی و تکنیکی تربیت بلکہ سازوسامان (ہارڈوئرز) کی فراہمی بھی شامل ہے۔

 جرمن حکومت کا سال 2011ء سے جاری یہ تعاون جن چار شعبوں میں ہے‘ اُن میں گورننس (طرزحکمرانی) کے تحت صوبائی وزیربلدیات سے تعاون جاری ہے۔ ہرسال ایک منصوبہ بندی کی ورکشاپ ہوتی ہے جس میں محکمے کی جانب سے کارکردگی کے اہداف مقرر کئے جاتے ہیں اور جہاں کہیں تکنیکی یا فنی یا آلات بصورت امداد کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ جرمن حکومت کی جانب سے فراہم کئے جاتے ہیں۔ محکمہ بلدیات کی جانب سے ’جی آئی زیڈ‘ کو 2014ء میں درخواست دی گئی تھی کہ ایک ایسی الگ خصوصی مواصلاتی حکمت عملی ہونی چاہئے پھر دو سال اِس حکمت عملی پر کام ہوتا رہا۔ جی آئی زیڈ نے مختلف شعبوں کے ماہرین اور متعلقہ حکام کی مسلسل مشاورت سے فروری 2016ء میں ایک حکمت عملی (دستاویز) مرتب کی‘ جسے مارچ میں محکمۂ بلدیات نے منظور کیا اور چودہ اپریل دوہزار سولہ کو اِس کے لاگو ہونے کا اعلان کردیا گیا اِس سلسلے میں www.lgkpk.gov.pk کو پہلے سے زیادہ جامع بنا دیا گیا ہے۔

قابل ذکر یہ بھی ہے کہ خیبرپختونخوا کا محکمۂ بلدیات ایسا واحد محکمہ ہونے کا منفرد اعزاز حاصل کرگیا ہے جس کی اپنی ’کیمونیکشن حکمت عملی‘ ہے اور اگر جرمن حکومت کا تعاون محکمہ اطلاعات کے شامل ہوتا تو اُن کے لئے بھی اسی طرز کا لائحہ عمل تشکیل دیا جاتا جس کی اَشد ضرورت ہے کیونکہ ’حالات حاضرہ‘ کا تقاضا ہے کہ ’’مواصلات و رابطہ کاری‘‘ صرف تحریری اعلامیے جاری کرنے کی حد تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اِلیکٹرانک وسائل بالخصوص سماجی رابطہ کاری کے تیزرفتار وسائل (انٹرنیٹ) کا اِضافہ مستعد کردار اَدا کرنے کا متقاضی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کو ’جی آئی زیڈ‘ کی مرتب کردہ حکمت عملی سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے اِسے نہ صرف محکمۂ اطلاعات بلکہ دیگر محکموں کی حد تک بھی پھیلانا چاہئے کیونکہ معلومات کی فراہمی جس قدر وسیع و بڑے پیمانے پر ممکن بنائی جائے گی اُس کے ثمرات حکومتی ساکھ سے متعلق منفی تاثر کے زائل ہونے کی صورت بھی اُسی قدر تیزی سے ظاہر (اظہرمن الشمس) ہوگا۔
Communication Strategy by LG&RD is a good example to be be adopted by other Govt Departments including the Information Department of KP

No comments:

Post a Comment