Wednesday, April 13, 2016

APR2016: Havelian Dhmatur Bypass, the project need to be completed as promised!

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
رابطے‘ سہولیات‘ ضروریات: ڈراونا خواب!
سطح سمندر سے بلندی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے اونچی ’شاہراہ قراقرم (این 35)‘ گلگت بلتستان (شمالی علاقہ جات) کے راستے چین کو خیبرپختونخوا سے ملاتی ہے۔ 1979ء میں تعمیر ہونے والی کم و بیش 1300کلومیٹر (800میل) طویل یہ عالمی تجارتی راہداری ’ہزارہ ڈویژن‘ کے لئے بھی کلیدی اہمیت کی حامل ہے جبکہ ملحقہ آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع شانگلہ و سوات سے زمینی رابطہ کاری میں اِس شاہراہ کی اہمیت مسلمہ ہے‘ تاہم بڑھتی ہوئی آمدورفت کے تناسب سے ’شاہراہ قراقرم‘ کی توسیع و تعمیر نہ ہو سکی!

ایبٹ آباد حویلیاں بشمول گلیات (بالائی علاقوں) کے باسیوں کی اکثریت نے مئی دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں سیاسی وابستگی کی روایت توڑتے ہوئے ’پاکستان تحریک انصاف‘ کے حق میں ووٹ دیا کیونکہ ماضی کے حکمرانوں نے تین دہائیوں سے اِس علاقے کی بنیادی ضرورت یعنی شاہراہ قراقرم کو وسعت نہیں دی اور نہ ہی اِس کے ساتھ ذیلی سڑکوں کا جال بچھایا گیا۔ شہری علاقوں کی نسبت ضلع ایبٹ آباد کے بالائی علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی آمدورفت سے جڑی مشکلات کا الفاظ میں احاطہ کرنا مشکل نہیں۔ سکول سے ہسپتال تک معمول و ہنگامی حالات میں واسطہ رکھنے والوں کے لئے آمدورفت کسی ڈروانے خواب سے کم نہیں۔

ضلع ایبٹ آباد کی حدود میں ’’پندرہ کلومیٹر‘‘ پر مشتمل مجوزہ ’حویلیاں دہمتوڑ بائی پاس روڈ‘ اُمید کی ایک ایسی کرن ہے‘ جس سے نئی سحر کا سورج طلوع ہوسکتا ہے۔ تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ اور ڈانوں ڈول ساکھ کو سہارا مل سکتا ہے۔ اِس مذکورہ شاہراہ پر ایک پرانی خستہ حال سڑک کا نام و نشان موجود ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وعدہ کررکھا ہے کہ وہ ایبٹ آباد کو اِس بائی پاس شاہراہ کا تحفہ دیں گے۔ اگر یہ ممکن ہو جاتا ہے تو نہ صرف درجنوں مقامی دیہات (ملکہ‘ حافظ بانڈہ‘ بانڈہ بازدار‘ رجوعیہ‘ بانڈہ سعید خان‘ ٹونڈی ڈھیری‘ بانڈہ شوالیاں‘ بانڈہ سالار‘ دوتار‘ گھل ڈھوک‘ نگھکی وغیرہ) کی معیشت و معاشرت کو فائدہ ہوگا بلکہ موسم گرما کے دوران آنے والے غیرمعمولی تعداد میں سیاحوں کو گلیات کی جنت نظیر وادیوں تک پہنچنے میں بھی آسانی رہے گی۔ قابل ذکر ہے کہ حویلیاں سے دھمتوڑ (ایبٹ آباد شہر) تک سڑک کی تعمیر سے علاقے میں زرعی انقلاب بھی آئے گا اور یہی سڑک ’فارم ٹو مارکیٹ روڈ‘ جیسا کلیدی ضرورت پوری کر دے گی۔ اہل علاقہ کا سب سے بڑا مسئلہ بصورت ضرورت علاج گاہوں تک رسائی ہے خصوصاً جبکہ موسم خراب ہو‘ تو سفر ناممکن حد تک دشوار ہو جاتا ہے۔ اِس منظرنامے کو ذہن میں رکھتے ہوئے تصور کیا جاسکتا ہے کہ محض ایک سڑک کی تعمیر سے کتنے سارے فوائد بیک وقت حاصل ہو جائیں گے۔

حالیہ بارشوں سے ضلع ایبٹ آباد کے بالائی حصے (سرکل بکوٹ) بھی متاثر ہوا ہے اور جب اِس سلسلے میں ابیٹ آباد کے تحصیل ناظم و اراکین اور منتخب اراکین اسمبلیوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے پشاور میں ملاقات کے دوران خصوصی ترقیاتی پیکج مطالبہ کیا وزیراعلیٰ نے جواب میں ’حویلیاں سے دھمتوڑ شاہراہ‘ پر بھی جلد کام شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ساتھ ہی ’پی ڈی ایم اے‘ کو حکم دیا کہ وہ بارش سے متاثرہ مذکورہ علاقوں میں امدادی و بحالی کے کاموں پر توجہ دے۔ تاہم اہل علاقہ کو وزیراعلیٰ کے قبل ازیں اور حالیہ اعلان کے حوالے سے برسرزمین ترقیاتی کام شروع ہونے کا انتظار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ضلع ایبٹ آباد میں امن و امان کی خراب صورتحال کا تعلق بھی ایسے چند علاقوں ہی سے ہیں جہاں سڑکیں خستہ حال اور باسہولت و فوری آمدورفت ممکن نہیں۔ منظم جرائم پیشہ عناصر خصوصاً مطلوب و اشتہاری مجرم بھی انہی علاقوں میں پناہ لیتے ہیں کیونکہ یہاں مقامی افراد کے علاؤہ کسی غیرمتعلقہ شخص کی آمدورفت نہیں ہوتی۔ پولیس حکام بھی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حویلیاں سے دھمتوڑ بائی پاس روڈ جلد تعمیر ہونی چاہئے کیونکہ سیاحتی ایام (سیزن) کے علاؤہ عام دنوں میں بھی اِس شاہراہ کے اطراف میں رہنے والوں کو مشکلات تو رہتی ہیں ساتھ ہی پولیس کی گشت بھی ممکن نہیں رہتی۔ وزیراعظم کی جانب سے موٹروے کے ذریعے حویلیاں تک رسائی مکمل ہونے سے قبل اگر دھمتوڑ بائی پاس بھی مکمل کرلیا جاتا ہے تو یہ سونے پر سہاگہ ہوگا۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ وفاق کی طرح صوبائی حکومت بھی شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور ضلع ایبٹ آباد کے مواصلاتی رابطے بہتر بنانے کے لئے خاطرخواہ توجہ دے گی۔
Havelian Dhamtur Bypass Road need of the hour

No comments:

Post a Comment