Sunday, July 9, 2017

TRANSLATION: The JIT by Dr. Farrukh Saleem

The JIT
پانامہ کیس: جے آئی ٹی!
سپرئم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ پیپرز کی صورت منظرعام پر آنے والی فرضی ناموں سے بیرون ملک سرمایہ کاری اور اثاثوں کے بارے میں کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کے لئے چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی‘ جسے بہرصورت 60 روز (دو ماہ) میں اِس معاملے سے متعلق حقائق کھوج نکالنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اگر ہم سپرئم کورٹ میں زیرسماعت ’پانامہ کیس‘ کو ایک ہوائی سفر سے تشبیہہ دیں تو اِس پرواز کی منزل ’پانامہ‘ ہے جس کے لئے 60 دن کا وقت اور پانامہ تک رسائی براستہ حدیبیہ مقرر کیا گیا۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد سے پانامہ کا فاصلہ 14 ہزار 557 کلومیٹر ہے جسے طے کرنے کے لئے صرف ساٹھ دن کا وقت دیا گیا جبکہ اِس کے مقابلے ’حدیبیہ‘ (کیس) قرب و جوار ہی کا معاملہ ہے اور یہی وجہ رہی ہو گی کہ ’جے آئی ٹی‘ نے ’حدیبیہ‘ کے راستے ہوتے ہوئے پانامہ تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔

جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ 10جولائی کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ’سپرئم کورٹ آف پاکستان‘ کا عمل درآمد بینچ اپنی صوابدید پر فیصلہ سنائے گا اور اِس فیصلے کے تین امکانات ہو سکتے ہیں۔ پہلا امکان تو یہ ہے کہ سپرئم کورٹ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر تمام مقدمات خارج کردے۔ دوسرا امکان یہ ہے کہ سپرئم کورٹ قومی احتساب بیورو (نیب) یا کسی ایسی عدالت کو مقدمہ ارسال کرے جہاں اِس کی سماعت ہو سکے اُور تیسرا امکان یہ ہے کہ سپرئم کورٹ وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے۔ جہاں تک میری معلومات ہیں سپرئم کورٹ کا پہلے امکان کے تحت نواز شریف کے خلاف تمام درخواستیں (پٹیشنز) خارج کرنے کے امکانات کم ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کو ’پانامہ کیس‘ کی صورت دو قسم کے مقدمات کا سامنا ہے ایک آئینی اور دوسرا سیاسی۔ آئینی محاذ پر وزیراعظم کے دفاع کی واحد صورت قطری شہزادے کا خط ہے۔ سیاسی محاذ پر تاریخ گواہ ہے کہ نواز لیگ کا ماضی رہا ہے کہ وہ اپنے خلاف سیاسی حکمت عملیوں کو ناکام بناتے ہوئے ہمیشہ سرخرو رہے ہیں لیکن اِس وقت مشکل یہ درپیش ہے کہ نوازلیگ کا کسی سیاسی حریف سے نہیں بلکہ سپرئم کورٹ (ایک ریاستی ادارے) سے ٹکراؤ ہو رہا ہے۔

سردست نواز شریف کی بھلائی اِسی میں ہے کہ وہ ’جے آئی ٹی‘ کو اپنا مرضی سے آگے بڑھنے سے روکیں اور ’جے آئی ٹی‘ جس نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے اُس منزل کو اوجھل رکھیں۔ جس کے لئے اُس کے پاس سیاسی آپشنز میں پہلی بات یہ ہے کہ وہ ’جے آئی ٹی‘ کو متنازعہ بنائے۔ دوسرا وہ ’جے آئی ٹی‘ سے علیحدگی (بائیکاٹ) کا اعلان کردے۔ تیسرا سپرئم کورٹ میں فیصلہ کرنے والوں کے درمیان کسی نتیجے پر پہنچنے میں اختلافات پیدا کرے اور پھر ججوں کی رائے میں پیدا ہونے والے باہمی اختلافات کا فائدہ اُٹھائے۔ چوتھا قومی اسمبلی تحلیل کردے۔ پانچواں عوام کو ’جے آئی ٹی‘ اور پانامہ کیس کے خلاف سڑکوں پر لے آئے اُور چھٹا حل یہ ہے کہ وہ سیاسی مفاہمت کے لئے ملک کی دیگر تمام جماعتوں کو اِس بات پر ہم خیال کر لے کہ ’پانامہ کیس‘ کو بھول کر آگے بڑھا جائے۔

’جے آئی ٹی‘ کی راہ میں روڑے اٹکانے کا حربہ استعمال کرکے دیکھ لیا گیا جس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ’جے آئی ٹی‘ کے بائیکاٹ سے نوازلیگ کو فائدہ ہونے کے امکانات بھی کم رہے گئے ہیں۔ اگر سپرئم کورٹ کے فیصلہ سازوں کی رائے تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یقینی طور پر ایسا کرنے کے زیادہ منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اگر قومی اسمبلی تحلیل کر دی جاتی تو بھی ’جے آئی ٹی‘ کا عمل متاثر نہیں ہوسکتا۔ عوام کو سڑکوں پر لانے کا ’آپشن‘ موجود ہے لیکن ایسا کرنے کی صورت میں وہ عوام کو کس کے مخالفت میں اکسائیں گے!؟

پانامہ کیس کی صورت پاکستان میں طرزحکمرانی کی اصلاح اور اختیارات و عہدوں کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مالی و انتظامی بدعنوانیوں کی روایت ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کا ’نادر موقع‘ تحریک انصاف‘ کے ہاتھ آ گیا ہے جو کسی بھی صورت اپنے مطالبات‘ مؤقف اور مقدمے (پٹینشن) سے دستبردار ہونا تو دور کی بات ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے (مصلحت سے کام لینے) کے لئے تیار نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ نواز لیگ کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ ’’چوری‘ بدعنوانی‘ خردبرد کے ذریعے حاصل کیا گیا پاکستان کا سرمایہ غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔‘‘ جبکہ ’نوازلیگ‘ کا کہنا ہے کہ ’جے آئی ٹی‘ کو اِس بات کا استحقاق یا دائرہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ اِس کی قیادت کا احتساب کرے۔ نواز لیگ کی نظر میں ’جے آئی ٹی‘ اُن کے خلاف ایک خفیہ سازش کا نتیجہ ہے لیکن ’نواز لیگ‘ کے اِس مؤقف کو اُس وقت تک تسلیم یا قابل اعتماد نہیں سمجھا جائے گا جب تک اُن کے بقول ’پانامہ کیس‘ کی صورت سازش کرنے والے کردار یا کرداروں کو بے نقاب نہیں کیا جاتا۔

’نواز لیگ‘ کے لئے موجودہ وقت سب سے زیادہ مشکلات بھرا ہے۔ اگر وہ سپرئم کورٹ کے حسب حکم ’جے آئی ٹی‘ سے تعاون برقرار رکھتی ہے تو بھی یہ بات ضمانت نہیں کہ اُسے سرخروئی نصیب ہو گی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وہ تصادم کی راہ اختیار کرے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اقتدار کی منتقلی ہے یعنی نوازشریف کی بجائے اقتدار شہباز شریف کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے لیکن پورا ’شریف خاندان‘ پانامہ کیس کی زد میں دکھائی دیتا ہے اور جس طرح اِس خاندان نے تیس برس سے ہر اچھے بُرے دن اور ہر اونچ نیچ کا مقابلہ کیا ہے ’جے آئی ٹی‘ سے نمٹنے میں وہ حکمت عملی (حربے) کام نہیں آسکے۔ کون سمجھتا ہے کہ ’’پیشگوئی مشکل ہوتی ہے خصوصاً جب یہ مستقبل کے بارے میں ہو۔‘‘ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)

2 comments:

  1. Destination: Panama. Time allowed: 60 days. Route taken: Panama via Hudaibiya. Yes, Panama is 14,557 kilometres from the Federal Judicial Academy in Islamabad and the JIT was given only 60 days. Lo and behold, Hudaibiya is a thousand times closer. The JIT, therefore, grabbed Hudaibiya on its way to Panama.

    The JIT’s final report is only two days away and then it will be up to the Supreme Court’s Implementation Bench. There are three major scenarios. First, the SC dismisses the petitions against PM Nawaz Sharif. Second, a reference is sent to NAB or a trial court. Third, the SC disqualifies PM Nawaz Sharif. From what I have gathered, Scenario 1 is more or less out.

    For PM Nawaz Sharif, Panama is a two-frontal war: legal and political. Unfortunately, PM Nawaz Sharif’s lone legal defence is the letter from Qatar. On the political front, history is witness that the PML-N’s political strategy has beaten all other political strategies. The problem here is that the PML-N’s political strategy is up against a non-political entity: the Supreme Court of Pakistan.

    ReplyDelete
  2. For PM Nawaz Sharif, the JIT has to be blocked from going in the direction that the JIT is heading in. The PML-N has a whole host of political options. First, make the JIT politically controversial. Second, boycott the JIT. Third, divide the SC or clash with it. Fourth, dissolve the National Assembly. Fifth, bring people out on to the streets. Sixth, resort to the NRO.

    Option 1 has already been exercised with little or no results. Relying on Option 2 – boycotting the JIT– at this advanced stage is not going to block the JIT from going in the direction that it is heading in. Option 3 –dividing the SC or clashing with it –will surely backfire. Option 4 – dissolving the National Assembly – will not stop the JIT from going in the direction that it is heading in. Option 5 involves bringing people out on to the streets. But against whom?

    The PTI’s political narrative is that “money has been stolen from Pakistan and invested abroad”. The PML-N’s counter-narrative is that the JIT is not about accountability but it is a conspiracy – “a secret plan by a group to do something unlawful or harmful”. The counter-narrative is not selling well because the PML-N needs to clearly identify the ‘secret plan’ and the ‘group’ that is doing “something unlawful or harmful”.

    For the PML-N, these are the most difficult of times. The PML-N’s options are getting more and more restrictive. Option 1: continue with the JIT and then the SC’s decision. Option 2: clash. Option 3: transition. Option 1 is full of all forms of risks. Option 2? Yes, but who should they clash with? Option 3? But who should they make a transition to? Does this option involve a transition within Nawaz Sharif’s family, to Shahbaz Sharif’s family or to someone outside the Sharif family?

    For the Sharif family, this is particularly an extremely trying phase because the family is not being able to ‘manage’ the JIT as it has successfully ‘managed’ a whole host of state institutions over the past three decades.

    Who said “prediction is very difficult, especially about the future?”

    ReplyDelete