Rule for Pedestrians
پیدل چلنے والوں کے لئے رہنما اصول
انسانی جان سے زیادہ قیمتی کوئی دوسرے شے نہیں۔ ٹریفک کے قواعد و ضوابط کسی معاشرے کی تہذیبی اساس ہوتے ہیں اور اِنہی پر عمل درآمد کو دیکھتے ہوئے ذمہ دار معاشرتی روئیوں کے بارے میں رائے قائم کی جا سکتی ہے۔ ٹریفک قواعدوضوابط میں گاڑیوں کی طرح پیدل چلنے والوں پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں‘ جن کا آئندہ چند سطور میں احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اگر سڑک کے ساتھ پیدل چلنے والوں کے لئے راستہ بنایا گیا ہے تو بہرصورت صرف اُسے ہی استعمال کیا جائے۔ ہمیشہ ٹریفک کے بہاؤ کی مخالف سمت میں پیدل چلنا چاہئے تاکہ سامنے سے آنے والی گاڑیوں کو دیکھا جا سکے۔ اگر کسی پیدل راہ گیر کو سڑک عبور کرنا ہو تو وہ اِس عمل سے قبل سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر پہلے دائیں اور پھر بائیں طرف دیکھ کر گاڑیوں کی آمدورفت کے بارے تسلی کر لے۔ سڑک ترچھے طریقے سے نہیں بلکہ ناک کی سیدھ میں تیز قدموں سے چلتے ہوئے عبور کرنی چاہئے۔ چونکہ پاکستان میں ’زیبرا کراسنگ‘ صرف بڑے شہروں اور چند مصروف شاہراؤں ہی پر بنائی جاتی ہیں اِس لئے راہ گیروں کو اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے پیش نظر سڑک عبور کرتے ہوئے جلدبازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ یاد رکھیں کہ سڑک عبور کرتے ہوئے موبائل فون کا استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ کسی مصروف شاہراہ یا فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے بھی موبائل فون کی سکرین پر نظریں جما کر نہیں چلنا چاہئے کیونکہ راستے میں کوئی رکاوٹ یا گڑھا یا کسی ٹھوس چیز سے ٹکر ہو سکتی ہے۔ پیدل راہ گیروں کو نہ صرف اپنی حفاظت بلکہ دوسروں کی رہنمائی بھی کرتے رہنا چاہئے تاکہ اُن کی طرح دوسرے بھی لاعلمی میں کسی حادثے کا شکار نہ ہوں۔
پیدل راہ گیروں کو ایسی شاہراؤں پر اضافی احتیاط سے کام لینا چاہئے جن کی چوڑائی کم ہوتی ہے۔ اگر چند دوست اکٹھے پیدل سفر کر رہے ہوں تو کم چوڑی سڑک پر ایک دوسرے کی پشت پر قطار کی صورت پیدل چلیں تاکہ ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اِسی طرح سڑک عبور کرتے ہوئے کسی ایسے نسبتاً کشادہ مقام کا انتخاب کرنا چاہئے جہاں ٹریفک کا مکمل بہاؤ اُن کی نظر میں رہے اور ڈرائیورز سڑک عبور کرنے والوں کو واضح طور پر دیکھ پا رہے ہوں۔ کسی موڑ کے قریب سے سڑک عبور کرنا خطرناک عمل ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں پیدل راہ گیر اچانک ڈرائیورز کو نظر آتے ہیں اور اِسی وجہ سے اکثر راہ گیر مصروف شاہراہوں پر تیزرفتار گاڑیوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔
سڑک کا استعمال بیک وقت گاڑیاں اور پیدل راہ گیر کر رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں چونکہ فٹ پاتھ کا تصور عام نہیں اور یہاں تجاوزات کی وجہ سے اکثر فٹ پاتھوں پر قبضہ کر لیا جاتا ہے اِس لئے بہ امر مجبوری پیدل چلنے والوں کو بھی گاڑیوں کی طرح سڑک ہی کا کچھ حصہ استعمال کرنا پڑتا ہے۔ گاڑیوں اور پیدل راہ گیروں کا بیک وقت سڑک استعمال کرنا خطرناک عمل ہوسکتا ہے اگر دونوں فریق ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے احتیاط سے کام نہ لیں۔
کم روشنی کے اوقات بالخصوص شام اور رات کے وقت پیدل چلنے والی ایسے خصوصی ملبوسات کا استعمال کرسکتے ہیں جن پر روشنی منعکس کرنے والی اشیاء (reflective material) لگا ہوا ہے۔ اِس قسم کا کم قیمت اور باآسانی دستیاب مٹیریل نہ صرف کپڑوں بلکہ جوتوں پر بھی لگایا جا سکتا ہے اور بالخصوص وہ سبھی لوگ جو دن کے اختتام پر چند گھنٹے پیدل چل کر اپنی صحت و تندرستی بحال رکھنا چاہتے ہیں‘ اِنہیں ایسے میٹریل سے بنی ہوئے اشیاء‘ کپڑے یا کپڑوں کا کوئی ایک حصہ یا پھر ایسے جوتے استعمال کرنے چاہیءں جو اِن پر پڑنے والی روشنی منعکس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
اپنی اور دوسروں کی انسانی جان کی اہمیت بہرحال مقدم ہے اور ہونی بھی چاہئے۔ کسی جگہ چند منٹ تاخیر سے پہنچنا اِس بات سے بہتر ہے کہ خدانخواستہ حادثے کی صورت میں اپنا اور دوسروں کا نقصان کر لیا جائے۔
پیدل چلنے کے بنیادی رہنما اصولوں سے متعلق اپنے بچوں کو بالخصوص آگاہ کریں اگر سب گھر والے اجتماعی طور پر ٹیلی ویژن کے تفریحی پروگراموں سے محظوظ ہو سکتے ہیں تو اِس بات پر تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ دوسروں کی طرح اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی ٹریفک قواعد اور اصولوں کے بارے میں تبادلہ خیال کریں۔
۔
No comments:
Post a Comment