Sunday, May 20, 2018

TRANSLATION: The PML-N manifesto by Dr. Farrukh Saleem

The PML-N manifesto
نواز لیگ (اِنتخابی) منشور
پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے ’مئی دوہزار تیرہ‘ کے عام انتخابات کے لئے ’’7 مارچ 2013ء‘‘ کے روز اپنا انتخابی منشور جاری کیا تھا جس کے بنیادی اور اہم نکات پر نظر کرنے سے ’نواز لیگ‘ کی پانچ سالہ کارکردگی کو سمجھا جا سکتا ہے۔

پہلا انتخابی وعدہ: بجلی کے پیداواری اور ترسیلی نظام کو کم سے کم اِس حد تک بہتر بنایا جائے گا کہ اِن عوامل میں ضائع ہونے والی بجلی کی شرح 10 فیصد کی سطح پر لائی جائے۔ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کی جانب سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کی 37.9فیصد‘ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کی 32.6 فیصد اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی سالانہ 30.6فیصد بجلی ضائع یا چوری ہو جاتی ہے! حقیقت یہ ہے کہ سال 2018ء کے آغاز پر بجلی کے پیداواری اور تقسیم کار نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کی وجہ سے حکومت کا خسارہ 360 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا‘ جس میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے۔

دوسرا انتخابی وعدہ: ہم گردشی قرضے کا مسئلہ حل کریں گے اور اُن محرکات کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کیا جائے گا‘ جن کی وجہ سے گردشی قرضے کا بوجھ پیدا ہوتا ہے لیکن پانچ سال کی حکومت کے بعد حقیقت یہ رہی کہ بقول وفاقی سیکرٹری برائے پانی و بجلی (واپڈا) یوسف نسیم کھوکھر گردشی قرضے کا حجم ایک کھرب روپے تک جا پہنچا ہے۔

تیسرا انتخابی وعدہ: قومی اداروں میں سیاسی مداخلت ختم کی جائے گی۔

چوتھا انتخابی وعدہ: اہلیت اور متعلقہ شعبوں کے تجربہ کار اور اچھی ساکھ رکھنے والوں کو قومی خودمختار اداروں کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ سال 2013ء میں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن (پی آئی اے) کا کل خسارہ 192 ارب روپے سالانہ تھا جو گذشتہ پانچ سال میں بڑھ کر 360 ارب روپے سالانہ ہو چکا ہے۔ اِسی طرح قومی اداروں میں جو سربراہ تعینات کئے گئے اُن کی وجہ سے قومی خزانے کو ’پانچ سال‘ میں 3.7 کھرب روپے خسارہ ہوا۔

پانچواں انتخابی وعدہ: پولیس کو غیرسیاسی کیا جائے گا۔

چھٹا انتخابی وعدہ: تعلیم کے فروغ کے لئے قومی سطح پر ہنگامی حالات (نیشنل ایجوکیشن ایمرجنسی) کا نفاذ کیا جائے گا۔ برسرزمین حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔

ساتواں انتخابی وعدہ: انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیزرفتار بنانے کے لئے منصفوں (ججوں) کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ کیا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسا بھی نہیں کیا گیا۔

آٹھواں انتخابی وعدہ: عدالتی نظام انصاف کی اصلاح کرتے ہوئے ’پاکستان پینل کوڈ‘ پر نظرثانی کی جائے گی۔ حقیقت یہ رہی کہ پانچ سال میں یہ کام بھی نہ ہوسکا۔

نواں انتخابی وعدہ: عدالتی کاروائیوں سے متعلق کوائف (کورٹ ریکارڈ) کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ حقیقت یہ رہی کہ پانچ سال میں ایسا نہ کیا جاسکا۔

دسواں انتخابی وعدہ: عدالتوں میں دعویداری اور بذریعہ عدالتی کاروائی کسی نتیجے پر پہنچنے کے عمل کو تیزرفتار بنایا جائے گا لیکن اِس سلسلے میں عملی کوششیں بالکل نہیں کی گئیں۔

گیارہواں انتخابی وعدہ: پاکستان میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبوں کا احتساب کیا جائے گا۔ حقیقت یہ رہی کہ نواز لیگ حکومت کی پانچ سالہ مدت (دورانیئے) کے آخری 6 ماہ کے دوران سپرئم کورٹ (عدالت عظمی) اُور احتساب کے قومی ادارے ’نیشنل اکاونٹی بیلٹی بیورو (نیب)‘ نے یہی کام کرنے کی کوشش کی۔

بارہواں انتخابی وعدہ: قومی سطح پر احتساب کے ادارے کو زیادہ فعال بنانے کے لئے خودمختار اور حکومتی عمل دخل سے آزاد کیا جائے گا۔ حقیقت یہ رہی کہ نوازلیگ کے پانچ سالہ دور اقتدار کے آخری چھ ماہ میں ’نیب‘ اپنے طور پر خود کو آزاد اور خودمختار سمجھتے ہوئے قومی وسائل لوٹنے والوں کے احتساب کی کوشش کر رہا ہے۔

تیرہواں انتخابی وعدہ: محتسب کے کردار کو مضبوط کیا جائے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا عملاً نہیں کیا گیا۔
چودہواں انتخابی وعدہ: توانائی اور قدرتی وسائل کی ایک نئی وزارت تخلیق (تشکیل) کی جائے گی۔ حقیقت یہ رہی کہ یہ کام نہ ہوسکا۔

پندرہواں انتخابی وعدہ: ملک کی مجموعی خام پیداوار (جی ڈی پی) اور محصولات (ٹیکسوں) سے حاصل ہونے والی آمدنی کا باہم تناسب پندرہ فیصد پر لایا جائے گا۔ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے سے متعلق یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا جاسکا اور حقیقت حال یہ ہے کہ ’فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک کی مجموعی آمدنی میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح 11.2فیصد (بارہ فیصد سے کم) ہے۔ اگرچہ نوازلیگ کے پانچ سالہ دور اقتدار میں وفاقی حکومت ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرنے میں کسی حد تک کامیاب ضرور ہوئی ہے اور یہ اپنے مقرر کردہ ہدف (پندرہ فیصد) سے اب بھی 3.8 فیصد کم ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں یہ ایک وعدہ جزوی طور پر پورا کیا گیا ہے۔

سولہواں انتخابی وعدہ: ملک کے چاروں صوبوں میں جائیداد (اراضی کی ملکیت) کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی جائے گی۔ حقیقت یہ رہی کہ یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا جاسکا۔ اصولی طور پر یہ کام ہر صوبائی حکومت کو کرنا چاہئے تھا اور یہ صوبائی ذمہ داری ہی قرار دی جاسکتی ہے۔

سترہواں انتخابی وعدہ: اہلیت (میرٹ) کی بنیاد پر نظام تشکیل دیا جائے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں کیا جاسکا۔

اٹھارہواں انتخابی وعدہ: ایسے نئے قوانین متعارف کروائے جائیں گے جو 2002ء میں متعارف ہوئے بلدیاتی نظام کی جگہ لے سکے۔ (بلدیاتی نظام کو ملک گیر سطح پر مضبوط بنایا جائے گا)۔ یہ وعدہ پورا کیا گیا۔

اُنیسواں انتخابی وعدہ: حکومت میں آنے کے ’چھ ماہ‘ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ اگرچہ بلدیاتی انتخابات فوری طور پر نہیں کروائے جا سکے لیکن اِس وعدے کی تکمیل بڑی حد تک کی گئی۔

بیسواں انتخابی وعدہ: کوئلے اور مائع گیس (ایل این جی) کی درآمد و ترسیل (ٹرانسپورٹیشن) کے لئے نظام وضع کیا جائے گا اور یہ وعدہ بھی پورا کیا گیا۔ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹرفرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)

2 comments:

  1. Manifesto promise 1: To bring down transmission & distribution (T&D) losses to 10 percent. Fact: According to a presentation given by the managing director of the Pakistan Electric Power Company (Pepco) to the Public Accounts Committee: “The line losses of the Sukkur Electric Supply Company are 37.9 percent, followed by 32.6 percent of the Peshawar Electric Supply Company and 30.6 percent of the Hyderabad Electric Supply Company.” Fact: In early 2018, annual power sector losses had reached a colossal Rs360 billion.

    Manifesto promise 2: “We will completely resolve the issue of circular debt; permanent elimination of circular debt.” Fact: According to Yousaf Naseem Khokhar, federal secretary for the Ministry of Water and Power, the total amount of circular debt now stands at a colossal Rs1 trillion.

    Manifesto promise 3: To stop political interference in state-owned enterprises (SOEs). Manifesto promise 4: To appoint independent professional chief executive officers at SOEs. Fact: In 2013, PIA’s accumulated losses stood at Rs192 billion. Over the past five years, PIA’s accumulated losses have gone up to Rs360 billion. Fact: Collectively, SOEs have lost Rs3.7 trillion over the past five years.

    ReplyDelete
  2. Manifesto promise 5: To depoliticise police. Fact: Nothing done. Manifesto promise 6: National education emergency will be declared. Fact: Nothing done. Manifesto promise 7: To substantially increase the number of judges. Fact: Nothing done. Manifesto promise 8: To revise the Pakistan Penal Code. Fact: Nothing done. Manifesto promise 9: To computerise court records. Fact: Nothing done. Manifesto promise 10: To dramatically reduce the time spent in litigation. Fact: Nothing done.

    Manifesto promise 11: To ensure accountability of all major development projects. Facts: In the last six months of the PML-N government, the Supreme Court of Pakistan and the National Accountability Bureau (NAB) are trying to deliver on that promise. Manifesto promise 12: To establish an autonomous NAB. Fact: In the last six months of the PML-N government, the National Accountability Bureau is trying to deliver on that promise.

    Manifesto promise 13: To strengthen the role of the ombudsman. Fact: Nothing done. Manifesto promise 14: To create a Ministry of Energy and Natural Resources. Fact: Nothing done. Manifesto promise 15: To increase tax-to-GDP ratio to 15 percent. Fact: In 2018, as per the estimates based on the collection by the Federal Board of Revenue, the tax-to-GDP ratio stands at 11.2 percent, which is an improvement over the previous year but misses the target by a wholesome 3.8 percentage points. Partial fulfilment.

    Manifesto promise 16: To extend land record computerisation to all provinces. Fact: Not done (I think it is more of a provincial responsibility). Manifesto promise 17: To establish a merit-based system. Fact: Nothing done. Manifesto promise 18: New laws to replace the 2002 local bodies system. Fact: Promise fulfilled. Manifesto promise 19: To hold local government elections in six months. Fact: Let us say, promise fulfilled. Manifesto promise 20: Expeditious setting up of coal and LNG import terminals, and coal transportation facilities. Promise fulfilled.

    P S: All manifesto promises have been extracted from the PML-N’s election manifesto that was released on March 7, 2013.

    ReplyDelete