Sunday, March 10, 2019

TRANSLATION: The Indo-Israeli nexus by Dr. Farrukh Saleem

The Indo-Israeli nexus
بھارت اِسرائیل گٹھ جوڑ!
دفاعی تعاون کے شعبے میں بھارت اُور اسرائیل کے درمیان ’گٹھ جوڑ‘ اسلحے کی خریدوفروخت کے علاؤہ بھی کئی اہداف رکھتا ہے۔ ہر سال اسرائیل بھارت کو ’اربوں ڈالر‘ مالیت کا جدید ترین اسلحہ فروخت کر رہا ہے اور یہ بات راز نہیں رہی کہ اسرائیل سے جنگی سازوسامان خریدنے والوں میں بھارت دوسرا بڑا ذریعہ ہے۔ 26 فروری کے روز صبح 3 بج کر 30 منٹ پر بھارتی فضائیہ کے 12 ’میراج (Mirage) 2000‘ نامی طیارے جو ’پوپائے (Popeye)‘ نامی فضاء سے زمین پر مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں (میزائلوں) سے لیس تھے‘ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ اسپائس (Spice) کہلانے والی میزائل ٹیکنالوجی مختلف قسم کے الیکٹرانک آلات پر مشتمل ہے‘ جس کے ذریعے کسی ہدف کو نہایت ہی صفائی سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی جو کہ ’رافیل ایڈوانس ڈیفینس سسٹم‘ بھی بناتی ہے کی تخلیق ہے جس کا صدر دفتر (ہیڈکواٹر) ’حایفا (Haifa)‘ اسرائیل میں ہے۔ ’پوپائے‘ میزائل بھی اِسی کمپنی کا بنایا ہوا ہے۔

سال 1992ء تک بھارت کی شہریت (پاسپورٹ) رکھنے والوں کو اسرائیل سفر کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ 1997ء میں اسرائیل کے اُس وقت کے صدر ’وائزمین (Weizman)‘ نے بھارت کو ’باراک (Barak) ون‘ نامی میزائل فروخت کئے تاکہ بھارت پاکستان کے ’ہارپون (Harpoon)‘ بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کا جواب دے سکے۔ 1998ء میں اسرائیل نے بھارت کی ’آپریشن شکتی(Operation Shakti)‘ نامی کاروائی کی مذمت نہیں کی‘ جس میں بھارت نے 5 جوہری بموں کا تجربہ کیا۔

سال 1999ء میں اسرائیل نے بھارتی کاروائی ’آپریشن وجے (Operation Vijay)‘ کی حمایت کرتے ہوئے اِس مشق میں استعمال کے لئے اپنے ڈرون طیاروں‘ خلائی سیاروں اور لیزر گائیڈیڈ بم دیئے۔ قبل ازیں بھارت فوج کی نشانہ بنانے کی صلاحیت نہایت ہی کمزور اور بوسیدہ آلات پر منحصر تھی۔

سال 2000ء میں اسرائیلی بحریہ (نیوی) نے بھارتی سمندر میں اُن کروز (Cruise) میزائلوں کا تجربہ کیا‘ جو ’آب دوز (submarine)‘ سے فائر کئے جا سکتے ہیں۔ سال 2003ء میں بھارت کے فضائی دستے میں ’فیلکن اواکس (AWACS)‘ شامل ہوئے‘ جو اسرائیلی ساختہ ہیں تاکہ بھارت کی خطے کی فضائی حدود میں بالادستی قائم ہو جائے۔ بھارت نے ’ہیرون (Heron)‘ نامی ڈرون طیارے بھی خرید رکھے ہیں جو اسرائیلی ائرواسپیس انڈسٹری کا تیار کردہ ہے اور ایک طیارے کی قیمت 2 کروڑ 20 لاکھ (220ملین) ڈالر ہے۔

سال 2007ء میں بھارتی نیوی اور ائرفورس نے اسرائیل ائرواسپیس سے ایک معاہدہ کیا‘ جس کے تحت جدید ’باراک آٹھ (Barak-8)‘ نامی میزائل خریدے گئے۔ یہ بھارت کی اسرائیل سے اسلحے کی سب سے بڑی خریداری تھی۔ سال 2008ء میں بھارت نے اسرائیل فوج کے لئے کام کرنے والا ایک خلائی سیارہ (military satellite) بھیجا۔ سال 2008ء میں اسرائیل کی دفاعی افواج کے سربراہ ’لیفٹیننٹ جنرل گابی اشکینازئی (Lt. Gen. Gabi Ashkenazi)‘ نے بھارت کا دورہ کیا۔ سال 2011ء میں ’بھارت ڈئنامکس لیمٹیڈ (Bharat Dynamics Limited)‘ نے ’رافیل ایڈوانس ڈیفینس سسٹمز (اسرائیل)‘ سے ایک ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدنے کا معاہدہ کیا‘ جس میں ’اسپائک (Spike)‘ نامی ’ٹینک شکن (anti-tank) میزائل‘ 321 لانچر‘ 8356 میزائل اُور 15 تربیتی آلات (simulators) شامل تھے۔

سال 2017ء میں 3 بھارتی بحری جہازوں نے ’حایفا (Haifa)‘ کا دورہ کیا اُور اسرائل کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر کا ایک معاہدہ کیا جس کے تحت 40 عدد ’باراک 8‘ میزائل خریدے گئے۔ بھارت کی نظریں اسرائیل کے ’ائرن ڈوم (iron dome)‘ اُور ’ڈیویڈ سلنگ (David Sling)‘ نامی میزائل خریدنے پر بھی لگی ہوئی ہیں۔ فروری 2019ء میں بھارت نے اسرائیل سے 50کروڑ ڈالر مالیت کے ’ہیرون (Heron)‘ نامی مسلح ڈرون طیارے خریدے۔

بھارت کا خفیہ ادارہ ’را (RAW)‘ اُور اسرائیل کا خفیہ ادارہ ’موساد (Mossad)‘ کے درمیان ایک عرصے سے خفیہ طور پر تعاون ہو رہا ہے۔ بھارت جدید جنگی ہتھیاروں کے علاؤہ اسرائیل سے وہ سبھی طریقے (چالیں) سیکھ رہا ہے‘ جن کا استعمال کرکے وہ کسی ملک کے خلاف غیرروائتی محاذوں پر حملہ آور ہو سکے۔ ’را‘ نے اسرائیل سے یہ بھی سیکھا ہے کہ انٹرنیٹ پر منحصر سوشل میڈیا اور دیگر وسائل کا استعمال کرتے ہوئے کس طرح جھوٹ پھیلایا جا سکتا ہے۔

اسرائیل دنیا میں غیرفوجی افراد کی نگرانی کرنے والے آلات کی فراہمی کرنے والا سب سے بڑا برآمدکنندہ ہے۔ ’را‘ اسرائیل سے ’سوشل میڈیا مانیٹرنگ سافٹ وئر‘ کے علاؤہ ٹیلی فون کالز سننے کے آلات‘ پوشیدہ پیغامات (decrypt messages) اور ایسے آلات خریدنا چاہتا ہے جس سے علاقوں پر مستقل نظر (surveillance) رکھی جا سکے۔

برازیل (Brazil) نے واٹس ایپ (Whats-App) کا استعمال کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلائیں‘ جس کا اثر انتخابات کے نتائج پر ہوا۔ نائیجریا (Nigeria) کے ہاں بھی پہلی مرتبہ ’واٹس ایپ انتخابات‘ ہوئے جن کے ذریعے جھوٹی خبریں اور تصاویر پھیلائی گئیں‘ جن سے رائے عامہ پر اثرانداز ہوا گیا۔

سال 2019ء میں بھارت پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر ’واٹس ایپ انتخابات‘ کے دور (تجربے) سے گزرنے والا ہے‘ جس کے لئے ’بھارتیہ جنتہ پارٹی (BJP)‘ نے تیاری مکمل کر رکھی ہے جبکہ مدمقابل جماعت ’کانگریس (Congress)‘ نے نہیں۔ ڈیجیٹل آلات کا استعمال کرتے ہوئے جھوٹ اُور جعل سازی پر مبنی سیاسی خبریں اور معلومات تخلیق کرنے کے بعد اُنہیں اِس طرح پھیلایا جاتا ہے کہ عام آدمی نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے اُن پر یقین کرتے ہوئے عام انتخابات میں ووٹ دینے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
’بی جے پی‘ کا اپنا ’آئی ٹی سیل (IT Cell)‘ ہے جہاں 9 لاکھ ’واٹس ایپ‘ استعمال کرنے والے کارکنوں پر مشتمل فوج کا تیار کیا گیا ہے۔ یہ تعداد بھارت میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ بھارت میں عام انتخابات کے لئے کل ’’9 لاکھ 27 ہزار 533 پولنگ اسٹیشن‘‘ بنائے جاتے ہیں۔ بھارت میں 1.14 کھرب موبائل فون صارفین ہیں۔ 46کروڑ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین ہیں۔ 30 کروڑ لوگ ’سمارٹ فون‘ استعمال کرتے ہیں اُور 20 کروڑ ’واٹس ایپ‘ صارفین ہیں۔ 

معلوم حقیقت ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ دفاعی شعبے میں ہے لیکن یہ صرف دفاعی شعبے کی حد تک محدود نہیں بلکہ آنے والے بھارتی انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کے لئے بھی پوری طرح فعال اور تیاری کئے بیٹھا ہے تاکہ موجودہ وزیراعظم نریندر مودی (Modi) کی انتخابی کامیابی یقینی بنائی جا سکے؟ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)

2 comments:

  1. Every year, Israel supplies a billion dollars worth of advanced killing machines to India. India being the world’s largest buyer of arms Israel has now become India’s second-largest arms supplier. On February 26 at 0330 hrs, Indian Air Force’s twelve Mirage 2000s entered Pakistan carrying SPICE 2000 and Popeye air-to-surface missiles. The SPICE (smart, precise-impact, cost-effective) is an electro-optics, GPS guided guidance kit made by Rafael Advanced Defense Systems, headquartered in Haifa, Israel (Popeye is made by the same company).

    In 1992, Indian passport-holders were not allowed to travel to Israel. In 1997, Israel’s president Weizman sold India Barak-1 missiles to counter Pakistan’s Harpoon sea-skimming anti-ship missiles. In 1998, Israel did not condemn India’s ‘Operation Shakti’, the five nuclear bomb test explosions.

    In 1999, Israel supported India’s ‘Operation Vijay’ by supplying unmanned aerial vehicles, satellite imagery and laser-guided bombs (India lacked targeting equipment; Israeli technicians were flown in to install Litening targeting pods).

    ReplyDelete
  2. In 2000, the Israeli Navy tested Submarine Launched Cruise Missiles (SLCM) in the Indian Ocean. In 2003, the Indian Air Force bought Phalcon AWACS from Israel Aerospace Industries for a billion dollars (in order to maintain air superiority). In 2005, India bought Heron, long-endurance unmanned aerial vehicles, from Israel’s Aerospace Industries for $220 million.

    In 2007, the Indian navy and air force signed a $2.5 billion Barak-8 missile deal with Israel Aerospace, their biggest ever. In 2008, India launched a military satellite for Israel. In 2009, Lt General Gabi Ashkenazi, chief of staff of the Israel Defense Forces, visited India. In 2011, Bharat Dynamics Limited wanted to buy Spike, man portable ‘fire-and-forget’, anti-tank missiles, 321 launchers, 8,356 missiles and 15 training simulators from Rafael Advanced Defense Systems in a billion dollar deal.

    In 2017, three Indian naval ships visited Haifa and India inked a $2.5 billion contract to buy 40 Barak-8 MRSAMs. India is keen on buying Israel’s ‘Iron Dome’ and ‘David’s Sling’. In February 2019, India reportedly agreed to buy a fleet of Israeli Heron TP armed drones for $500 million.

    RAW and Mossad have long had a secret liaison relationship. RAW is learning Israeli techniques of violent repression, racial profiling, tactics of suppression, urban warfare, mass surveillance, hacking of apps and other hybrid challenges. RAW is learning the science of digital lies.

    Israel is also a leading exporter of equipment to spy on civilians. RAW wants to acquire Israeli social media monitoring software, phone interception tools, the recording of wireless and landline communications, decrypting messages, espionage equipment and mass surveillance technologies.

    In Brazil, a far-right populist has won a WhatsApp election based on the systematic use of misinformation and fake news (mostly by automated bots). Nigeria just had its first WhatsApp elections based on doctored photos, false rumours and misleading information.

    India’s 2019 elections will be the country’s first WhatsApp general election. The BJP is ready, Congress is not. The BJP is ready for the digitalised political theatre; Congress is still analogue. The BJP is ready with digitalised fake news, fake accounts and smear campaigns. Congress is not.

    The BJP’s IT Cell has assembled a 900,000 WhatsApp-based ‘cell phone pramukh’ force, one for each polling station (India has 927,533), for micro-targeting and the systematic use of fake news, misinformation, text, audio, video, graphics and cartoons. India has 1.14 billion mobile phone connections, 460 million internet users, 300 million smart phones and 200 million monthly WhatsApp users.

    Is the Indo-Israeli nexus now ready to manipulate the upcoming Indian WhatsApp election in favour of Modi?

    ReplyDelete