Sunday, March 3, 2019

TRANSLATION "Nuclear Winter" by Dr. Farrukh Saleem

Nuclear winter
جوہری جنگ: تباہی کا پیغام!

بھارت نے پاکستان پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا جس کا پاکستان کی طرف سے جواب دن کی روشنی میں دیتے ہوئے پاکستان نے بھارتی فضائیہ کی تنصیبات کو نشانہ بنایا‘ جو پاکستان کی اِس لحاظ سے بھی جیت ہے کہ اپنے دشمن کے ٹھکانوں اور تنصیبات کے بارے میں پاکستان کی معلومات زیادہ درست تھیں۔ فضائی دراندازی کا جواب دینے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود بھی پاکستان کی خواہش ہے کہ جنگ کی بجائے مذاکرات کے ذریعے بھارت کے ساتھ اِس کے تنازعات کا حل تلاش کیا جائے جبکہ بھارت چاہتا ہے کہ وہ طاقت کے زور سے اپنا مؤقف مسلط کرے۔

دنیا کے پانچ جوہری صلاحیت رکھنے والے ممالک امریکہ‘ روس‘ برطانیہ‘ فرانس اور چین ’جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے ایک معاہدے (NPT)‘ کی توثیق کئے ہوئے ہیں لیکن دنیا میں ایسے ممالک کی تعداد 5 نہیں بلکہ 8 ہے جن کے پاس جوہری صلاحیت ہے اور جنہوں نے جوہری تجربات بھی کر رکھے ہیں اُور اِن میں امریکہ‘ روس‘ برطانیہ‘ فرانس‘ چین کے علاؤہ بھارت پاکستان اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

بھارت کی حکمراں جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)‘ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی اکثریت پاکستان کے ساتھ جوہری تصادم کرنے کا مطالبہ کر چکی ہے۔ اگر جوہری حملہ کیا جائے تو اِس کے 3 اثرات ہوں گے۔ دھماکے کی شدت سے شہر ملبے کے ڈھیر بن جائیں گے۔ فضا میں آگ پھیلنے سے درجۂ حرارت بڑھ جائے گا جس سے انسانوں کی جلد جل جائے گی اور بڑے پیمانے پر تابکاری پھیل جائے گی‘ جس کے اثرات کئی صدیوں تک رہیں گے۔ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان کم سے کم پیمانے پر بھی جوہری حملوں کو تبادلہ ہوتا ہے تو اِس کے نتیجے میں پہلے ہی ہفتے 2 کروڑ سے زائد لوگ مر جائیں گے۔ اِن کے علاؤہ پاکستان اور بھارت کے علاؤہ دیگر ممالک کے 2 ارب لوگ بھی جوہری بم کے منفی اثرات سے متاثر ہوں گے۔

پاکستان اور بھارت میں رہنے والے کم سے کم 20 برس تک سورج کی کرنیں دیکھنے سے یا تو بالکل محروم ہو جائیں گے یا پھر اُنہیں جزوی طور پر کبھی کبھار سورج دکھائی دے گا۔ جوہری دھماکے سے زمین کے گرد ’اوزون (Ozone)‘ گیس کے اُس غلاف کا 50فیصد حصہ بھی ختم ہو جائے گا جو سورج سے آنے والی تابکاری (مضر شعاؤں) کو روکتا ہے۔ جوہری حملے کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کا درجہ حرارت ٹھنڈک کی طرف مائل ہوگا اُور یہ اثر ’’1 ہزار سال‘‘ تک جاری رہے گا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کم سے کم 20 برس تک کاشتکاری (کھیتی باڑی) نہیں ہو سکے گی۔ علاؤہ ازیں کینسر کا مرض زکام سے زیادہ عام ہوگا۔ 

جوہری ہتھیار کے ماحول پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ’’15میگا ٹن‘‘ کاربن کے ذرات بالائی فضا میں دور تک پھیل جائیں گے۔ اِن سیاہ ذرات کے بادل ایک ہفتے میں جنوبی امریکہ اور دو ہفتوں میں پورے کرۂ ارض کو ڈھانپ لیں گے جس کے بعد دنیا کا ہر ملک اور ہر شہر پاک بھارت جوہری جنگ کے اثرات سے متاثر ہوگا۔

جوہری حملے کے نتیجے میں پہلے سے نویں ہفتے کے دوران 4 کروڑ تابکاری کی وجہ سے متاثرہ افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو جائیں گے۔ 10سے 12 ہفتوں میں مزید ہلاکتیں تابکاری سے پھیلیں گی۔ 20 ہفتوں اور اُس کے بعد بان میرو (bone-marrow) اُور خون سے متعلق لاحق ہونے والی دیگر بیماریوں سے ہلاکتیں ہوں گی۔ کینسر‘ معاہدے کی بیماریاں‘ نفسیاتی نظام کی خرابیاں‘ جگر کی بیماریاں اور انسانی اعضاء اپنا کام چھوڑنے سے بھی ہلاکتوں کا سبب بنیں گے۔

جوہری ہتھیاروں سے متاثرہ پاکستان اور بھارت کا نقشہ یہ بھی ہوگا کہ یہاں بچوں کی پیدائش دیگر بیماروں کے علاؤہ ’کینسر (سرطان)‘ اُور ’لیکومیا (leukaemia)‘ کے ساتھ ہوگی۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ جوہری حملے کی صورت سب سے زیادہ بچے متاثر ہوں گے اور صرف وہ بچے نہیں جو کہ جوہری حملے کے وقت زندہ تھے بلکہ آنے والی نسلیں بھی معذور اور ناقابل علاج بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوں گی۔

جوہری حملے کا ایک اثر یہ بھی ہوگا کہ مواصلاتی (tele-communication) کا نظام مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔ بجلی کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوگا اُور وہ تمام برقی آلات جن میں مائیکرو پراسیسرز استعمال ہوتے ہیں وہ سب کے سب کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ اِس تمام تباہی و بربادی سے صنعتیں بھی متاثر ہوں گی جن میں ادویہ ساز صنعتیں (pharmaceuticals) شامل ہوں گی‘ جنہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مزید کئی سو سال لگیں۔

دنیا میں جوہری حملوں اور اُن کے اثرات بارے تفصیلات موجود ہیں‘ جیسا کہ روس کے ایک شہر ’چرنوبل (Chernobyl)‘ میں ہوئے دھماکے کے بعد تابکاری کا اخراج ہوا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ قرب و جوار کے بچوں میں ’تھائراڈ (thyroid)‘ کا کینسر پھیل گیا اور ’چرنوبل‘ سے برطانیہ‘ سوئیڈن‘ فن لینڈ‘ لیتھونیا‘ پولینڈ‘ ناروے اُور جرمنی تک تابکاری پہنچنے میں زیادہ وقت بھی نہیں لگا۔ چرنوبل سانحہ 1986ء میں پیش آیا تھا۔ جس کے 33 برس بعد بھی علاقے سے تابکاری ختم نہیں ہوئی ہے اُور اِس علاقے سے اشیاء کی نقل و حمل پر پابندی عائد ہے۔ 33 سال بعد بھی بھیڑ بکریاں تابکاری سے متاثر ملتے ہیں۔ اب تک 2 لاکھ بھیڑ بکریوں میں ’تابکاری (radiation)‘ پائی گئی ہے۔

جوہری دھماکوں سے پیدا ہونے والی تابکاری اور اِس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں تک سورج کی کرنیں نہیں پہنچتیں‘ جس کی وجہ سے ناقابل برداشت (انتہائی) سردی کی لہر آتی ہے۔ بارشیں برسنا بند ہو جاتی ہیں۔ جوہری تابکاری کے نتیجے میں آنے والی ’سردی کی لہر‘ موت کا پیغام ہوتی! تباہی و بربادی کا پیغام ہوتی ہے! بھوک و افلاس کا پیغام ہوتی ہے! خشک سالی کا پیغام ہوتی ہے۔ اندھیرے اور ذہنی و نفسیاتی دباؤ کا پیغام ہوتی ہے اور یہ اثرات صرف 2 ممالک (پاکستان اُور بھارت) کی حد تک محدود نہیں رہیں گے اور نہ ہی صرف اِن ممالک کے آس پاس کے خطے کو متاثر کریں گے بلکہ پاک بھارت جوہری حملے کے اثرات سے دنیا کا ہر ملک‘ ہر شہر اور ہر ذی روح کسی نہ کسی صورت متاثر ہوگا۔ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)

2 comments:

  1. India struck at night. Pakistani action was in broad daylight. India bombed a jungle. Pakistan bombed military targets. A massive intelligence failure on India’s part. A huge intelligence success on Pakistan’s part. Pakistan willing to settle through dialogue. India bent upon settling through violence.


    The five nuclear-weapon states under the terms of the Treaty on the Non-Proliferation of Nuclear Weapons (NPT) are: the United States, Russia, the United Kingdom, France and China. There are a total of eight countries that have successfully detonated nuclear weapons: the United States, Russia, the United Kingdom, France, China, India, Pakistan and North Korea.

    A member of parliament of the ruling Bharatiya Janata Party (BJP) has ‘urged a nuclear attack’ against Pakistan. A nuclear detonation has three effects: “A blast wave that can flatten cities, intense heat that can ignite fires and burn skin, and radiation.” To be certain, even if there is a limited nuclear exchange between Pakistan and India more than 21 million people will be killed in the first week from “blast effects, burns and acute radiation”. An additional “two billion people worldwide would face risks of severe starvation….”

    India and Pakistan will see little or no sun for 20 years. We will lose 50 percent of the ozone layer over our populated areas. India and Pakistan will go through the “coldest average surface temperatures in the last one thousand years”. ‘Nuclear winter’ means that India and Pakistan will not be able grow crops for 20 years. Cancer would be more common than the common flu. An estimated 15 megatons of black carbon will be released into the upper troposphere. It would take about a week for the smoke to reach North America and about two weeks to cover the entire earth. No one in the entire planet would be safe.

    ReplyDelete
  2. From 1-9 weeks of a nuclear exchange, 40 million deaths will be from thermal injuries and super-lethal radiation. From 10-12 weeks, deaths are from ionising radiation. At 20 weeks plus, bone-marrow deaths and deaths from blood disorders, cancer, gastrointestinal disorders, central nervous system, lung-related and multiple organ failures.

    Years after the nuclear exchange, Pakistan and India will have children with leukaemia and other cancers. There will be permanent genetic damage, significant impairment of the immune system and retardation in children. We will have children with severe immunosuppression, increased incidence of viral infections and lack of antibody response. Years after the nuclear exchange, Pakistan and India will suffer infectious disease epidemics.

    Nuclear blasts will destroy our ‘telecommunications networks, information processing equipment, sophisticated medical technology, microprocessors and electrical power grids’. It will take a century to rebuild the lost industrial capacity and critical industries like pharmaceuticals, the energy infrastructure and banking.

    Remember Russia’s Cherno
    byl nuclear disaster in which radiation was released – and the incidence of thyroid cancer in children skyrocketed? Within no time radiation reached the United Kingdom, Sweden, Finland, Lithuania, Poland, Norway and Germany. Yes, that was in 1986. After 33 years, they are still busy cleaning up. After 33 years, “restriction orders are still in place in the production, transportation and consumption of food contaminated by [the] Chernobyl fallout”. After 33 years, they are still testing sheep for radioactivity (200,000 sheep have been found affected).

    Nuclear winter is about extremely cold temperatures, little or no sun and little or no rain. Nuclear winter means little or no world trade and global recession. Nuclear winter is all about death, destruction, famine, drought, darkness and depression – not just in the Subcontinent but the world over.

    ReplyDelete