Sunday, April 14, 2019

TRANSLATION: 8 questions by Dr Farrukh Saleem

Eight questions
آٹھ سوالات


موجودہ وفاقی کابینہ نے حلف ’20 اگست 2018ء‘ کے روز اٹھایا تھا۔ پہلا سوال: اُس روز پاکستانی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر کی قدر 122 تھی‘ جس کے بعد سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا رجحان جاری ہے اور یہ 144 روپے کی سطح پر آ چکا ہے۔ اگر پاکستانی درآمدات و برآمدات میں فرق کم ہو رہا ہے اور حقیقت میں بہتری آ رہی ہے تو پھر آخر کیا وجوہات ہیں کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں خاطرخواہ بہتری نہیں آ رہی؟


دوسرا سوال: اگست 2018ء میں ادارۂ شماریات نے سالانہ مہنگائی کی شرح 5.8 بیان کی تھی۔ مارچ 2019ء میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.4فیصد ہو چکی ہے اور اگر ہم اِس کا موازنہ مارچ 2018ء کی صورتحال سے کریں تو مہنگائی میں 3.2فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ اگر پاکستان کی اکنامی درست رفتار اور درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے تو آخر کیا وجہ ہے کہ مہنگائی میں کمی ہونے کی بجائے مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے؟


گرامئ قدر وزیراعظم صاحب‘ تیسرا سوال: اگست 2018ء میں پاکستان کا گردشی قرضہ 1.14 کھرب تھا جو جنوری 2019ء میں بڑھ 1.4کھرب یعنی 137 دنوں میں یہ بڑھ کر 260 ارب روپے ہو چکا ہے۔ گردشی قرض ہر دن 2 ارب روپے بڑھ رہا ہے۔ اگر توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لئے مرتب کی گئی ’ٹاسک فورس‘ راست اقدامات کر رہی ہے تو ’گردشی قرضے‘ میں کمی کیوں نہیں ہو رہی یا اِس کے بڑھنے کا عمل رک کیوں نہیں رہا؟


چوتھا سوال: جنوری 2018ء میں راقم الحروف کا گیس بل 8.756 یونٹس کے لئے 2,184 روپے فی یونٹ چارج ہوا۔ جنوری 2019ء میں 10.794 یونٹ گیس کے لئے قیمت 6,195 روپے فی یونٹ چارج کی گئی۔ کیا وجہ ہے کہ میرا بل 22 ہزار 628 روپے (جنوری 2018ء) سے بڑھ کر 66 ہزار 840 روپے (جنوری 2019ء) ہوا؟


پانچواں سوال: 24 مارچ کے روز گیس کی تقسیم کار کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گیس قیمتوں میں 141فیصد اضافہ کیا جائے اور اِس اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2019ء سے ہونا چاہئے۔ اگر گیس کی چوری روک لی گئی ہے۔ گیس کی تقسیم کے نیٹ ورک میں خرابیاں بھی دور کر دی گئی ہیں اور گیس کی فروخت کے نظام کی اصلاح بھی ہو چکی ہے تو پھر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کیا گیا ہے اور مزید اضافہ کس لئے تجویز کیا جا رہا ہے؟


چھٹا سوال: 27 اگست 2018ء کے روز پاکستان کے وزیر خزانہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ملک میں ٹیکس وصولی کے نظام میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ 18مارچ 2019ء کے روز خبر شائع ہوئی کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم ٹیکس وصولی موجودہ حکومت کے دور میں ہوئی اور حکومتی ادارے کو ٹیکس وصولی کے ہدف میں ’485.9 ارب روپے‘ کمی کا سامنا ہے۔ اگر ’ایف بی آر‘ میں اصلاحات کر دی گئی ہیں تو پھر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیوں نہیں ہوسکا اور ٹیکس وصولی کی شرح رو بہ زوال کیوں ہے؟ کیا موجودہ حکومت کے دور میں وصول نہ ہونے والے ٹیکس کے لئے بھی ماضی کے حکمرانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟


ساتواں سوال: 20 اگست 2018ء کے روز کراچی سٹاک ایکس چینج انڈکس (KSE-100) 42ہزار425 پوائنٹس پر تھی۔ تب سے آج تک انڈکس 5ہزار پوائنٹس سے زیادہ کھو چکی ہے یعنی سرمایہ کاروں کو 1 کھرب روپے (سات بلین ڈالر) کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ نقصان جو کہ سات ارب ڈالر کے مساوی ہے‘ کا حجم ’آئی ایم ایف‘ سے لئے جانے والے قرض کے مساوی ہے! اگر حکومتی اصلاحات پر سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقات کو اعتماد ہے تو پھر سٹاک ایکس چینج میں خسارہ کیوں ہو رہا ہے؟

آٹھواں سوال: حکومت کی جانب سے اِس بارے میں بہت سی باتیں کی جا رہی ہیں کہ ملک میں کاروبار (سرمایہ کاری) کرنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کی گئی ہیں تاکہ بالخصوص غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی جا سکے لیکن اگر ہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار پر نظر کریں تو اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی سے فروری کے درمیانی عرصے میں ’73فیصد‘ کمی آئی اور اِس عرصے میں ہونے والی بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 1.216 ارب ڈالر رہا۔

اقتصادی محاذ پر پاکستان میں اصلاحاتی کوششیں کامیاب نہیں ہو رہیں۔ حکومت اب تک صرف ایک ہی کام کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اُور وہ ’کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ‘ ہے‘ جو 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 14 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت ایسے سینکڑوں اقدامات کر رہی ہے جو ملک کے لئے بہتر ہیں جیسا کہ قبائلی علاقوں کا اضلاع کی صورت خیبرپختونخوا میں انضمام کرنے کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ ایسا بھی پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ چار وزراء نے اپنے خلاف مالی بدعنوانیوں کی تحقیقات شروع ہونے پر استعفی دیا ہے اُور پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی کامیابی سے جاری ہے۔

حرف آخر: ملازمہ نے میری بیوی سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ ’’بیگم صاحبہ‘ آپ کے کہنے پر ’تحریک انصاف‘ کو ووٹ دیا تھا لیکن دیکھئے کہ کس طرح قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں!‘‘

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ:شبیرحسین اِمام)

2 comments:

  1. Eight questions

    On August 20, 2018, a 16-member new cabinet took oath of office. Question 1: On August 20, 2018, the rupee-dollar parity stood at Rs122 to a dollar. The rupee has since fallen to Rs144 to a dollar. If our export-import situation is really improving, why isn’t the rupee improving?

    Question 2: In August 2018, the Pakistan Bureau of Statistics (PBS) reported that CPI inflation “increased by 5.8 percent on [a] year-on-year basis”. In March 2019, the PBS reported “CPI inflation increased by 9.4 percent…as compared to an increase of 3.2 percent in March 2018.” If our economy is headed in the right direction then why is the price level rising at a much faster rate than a year ago?

    Dear Prime Minister
    Question 3: In August 2018, the accumulated stock of circular debt stood at Rs1.14 trillion. By January 2019, the same had risen to Rs1.4 trillion – an increase of Rs260 billion in 137 days. That’s an increase of nearly Rs2 billion a day every day. If the Energy Task Force has the right policy mix in place, why is the circular debt going up twice as fast as it was a few years ago?

    Question 4: In January 2018, I consumed 8.756 units of gas and was charged Rs2,184 for every unit. In January 2019, I consumed 10.794 units of gas and was charged Rs6,195 per unit. Why has my bill gone up from Rs22,628 in January 2018 to Rs66,840 in January 2019?

    Question 5: On March 24, the gas companies sought a further increase of 141 percent with effect from 1 July 2019. If gas theft is being checked and the gas companies are being managed professionally, then why is the price of gas going through the roof?

    ReplyDelete
  2. Question 6: On August 27, 2018, our finance minister told the media, “We have moved a summary to the cabinet for introducing reforms in the FBR”. On March 18, 2019, Mehtab Haider of The News reported: “In an alarming development, the government has projected highest ever tax shortfall being faced by the FBR in its whole history since inception as this increasing shortfall might touch Rs485.9 billion….” If the FBR is being reformed then what is the explanation behind this historical shortfall in tax collection? Can this shortfall be blamed on the previous government?

    Question 7: On August 20, 2018, the KSE-100 Index was at 42,425 points. The index has since lost more than 5,000 points; a loss in capitalization of Rs1 trillion or the equivalent of $7 billion (we are seeking a similar amount from the IMF). If the business community’s confidence is on its way up, why is the stock market down rather sharply?

    Question 8: There has been a lot of talk about the ‘Ease of doing business’ – and attracting foreign investment. The most recent SBP data showed that overall foreign investment has plunged a hefty 73 percent over the July-February period to a meagre $1.216 billion. Why?

    On the economic front, the single biggest achievement is the reduction in the current account deficit from $18 billion to $14 billion. I am sure the government is doing a hundred good things. Mainstreaming Fata is one such mega undertaking. Providing shelter homes to the homeless is the other good thing. Yes, for the first time ever at least four ministers were made to resign when NAB opened inquires against them. Yes, our foreign policy has had many successes.

    PS: The lady who comes and helps us keep our house clean complained to my wife that she had recommended her to vote for the PTI – and now prices are going through the roof.

    ReplyDelete