Sunday, June 16, 2019

TRANSLATION: Happy chemicals by Dr. Farrukh Saleem

Happy chemicals
خوشی: طبی و کیمیائی وجوہات!
ضروری نہیں کہ ہر شخص کے لئے ’خوشی‘ کا مطلب و مفہوم ایک جیسا ہو۔ سائنسی و طبی اِصطلاحات (علوم) کی روشنی میں اگر خوشی کا جائزہ لیا جائے تو اِس کے پس پردہ ’4 کیمیائی مادے‘ ہوتے ہیں جنہیں ڈوپامین (Dopamine)‘ اِینڈروفینز (Endrophins)‘ اُوکسٹوسین (Oxytocin) اُور سیروٹونین (Serotonin) کہا جاتا ہے اُور جب انسانی دماغ اِن کیمیائی مادوں کو خارج کرتا ہے یا اِن میں ردوبدل آتا ہے تو اِس سے خوشی (پرمسرت) جذبات حاصل ہوتے ہیں۔ یہی 4 کیمیائی مادے 
اِنسانی زندگی میں خوشی (کے جذبات) لاتے ہیں۔

مذکورہ چاروں کیمیائی مادوں کے انسانی دماغ میں الگ الگ کام ہیں اُور اِن میں تغیر کی وجہ سے پیدا ہونے والے جذبات سے ’خوشی‘ کا احساس دیگر اُجاگر ہوتا ہے۔ ڈوپامین کے زیادہ ہونے سے اِحساس تحفظ‘ مسرت اُور توجہ بڑھتی ہے۔ ڈوپامین کے انسانی دماغ میں بڑھنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ ہم چینی اور کیفین (caffeine) والی اشیاءکا کم استعمال کریں۔

اینڈورفینز کے ذریعے درد سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ یہ ایک قدرتی طور پر پایا جانا والا کیمیائی مادہ ہے‘ جس میں اِضافے کی وجہ سے کوئی بھی اِنسان زیادہ جسمانی مشقت کر سکتا ہے اُور جب کوئی فرد زیادہ کام کی وجہ سے بھی تھکاوٹ کا شکار نہ ہو تو اُس کے جسم میں اینڈروفینز کی مقدر قدرتی طور پر نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔ اگر اینڈروفینز کی مقدار کم ہو تو ایسا شخص ذہنی پریشانی (dipression) کا شکار ہو جاتا ہے۔ اینڈروفینز ایسے دیگر کیمیائی مادے بھی جاری کرتے ہیں‘ جن سے ذہنی آسودگی حاصل ہو۔ امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ جس کا صدر دفتر میری لینڈ (Maryland) میں ہے نے انسانی جسم میں اینڈروفینز کی مقدار بڑھانے میں مدد کا ایک پروگرام شروع کیا۔ اینڈروفینز میں اضافے کے کئی دیگر اسباب بھی ہیں جیسا کہ نماز پڑھنا‘ ڈارک رنگ کی چاکلیٹ کھانا‘ مرچ مصالحوں والی غذائیں‘ کوئی مزاحیہ پروگرام یا فلم دیکھنا‘ حسب ذوق کتابیں پڑھنا اور سماجی رابطہ کاری کے وسائل جیسا کہ واٹس ایپ استعمال کرتے ہوئے دوستوں رشتہ داروں سے اچھے پیغامات کا تبادلہ کرنا۔ انسان ایک سماجی جانور ہے جسے دوسروں کے ساتھ مل جل کر رہنے میں ذہنی آسودگی حاصل ہوتی ہے۔ تنہائی کا احساس اِس کے مزاج کا حصہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص خود کو تنہا محسوس کر رہا ہوتا ہے تو درحقیقت وہ اپنے ذہن میں ہونے والے کیمیائی مادوں کے زیراثر ہوتا ہے۔

اوکسیٹوسین (Oxytocin) کو پیار کا ہارمون (کیمیائی مادہ) بھی کہا جاتا ہے۔ اِس کے ذریعے کوئی بھی انسان اپنے گردوپیش میں دوسروں سے جڑا رہتا ہے اُور اِسی کی بنیاد پر وہ رشتے اور رشتے داریاں نبھاتا ہے۔ اِسی کیمیائی مادے کی وجہ سے وہ دوسروں پر بھروسہ اُور اعتماد بھی کرتا ہے۔ اگر آپ کے لئے یہ بات تعجب خیز ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور تعلق کو گہرا کیسے رکھتے ہیں تو اِس کی بنیادی وجہ ’اوکسیٹوسین‘ نامی کیمیائی مادہ ہی ہے۔ جب آپ کسی من پسند شخص سے گلے ملتے ہیں تو یہی ’اوکسیٹوسین‘ نامی کیمیائی مادہ خارج ہوتا ہے۔ ہنسنے اُور خوش رہنے سے بھی ’اوکسیٹوسین‘ زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ اِسی طرح من پسند موسیقی سننے اُور گہری سانسیں لینے سے بھی انسانی جسم میں ’اوکسیٹوسین‘ کا اخراج ہوتا ہے۔ اگر کسی شخص کو تحفہ ملے اُور اِس سے اُسے خوشی حاصل ہو تو انسانی دماغ میں اِس عمل کے ذریعے ’اوکسیٹوسین‘ کا اخراج اُس کے اعصاب پر موجود بوجھ میں کمی لاتا ہے۔

سیروٹونین (Serotonin) ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے جو تفکرات نہ کرنے اور خوش رہنے کی جانب مائل کرتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اِنسانی معمولات میں سکون اور پسند کی وجہ سے بھی سیروٹونین کا مادہ زیادہ خارج ہوتا ہے تاہم ایک تحقیق سے بھی معلوم ہوا ہے کہ سیروٹونین ہی کی کم مقدار اعصابی تناو ¿ اُور بے خوابی کا سبب بنتی ہے۔ جب کسی شخص کا اِس بات کا احساس ہو کہ وہ اہم ہے تو اُس کے ذہن میں سیروٹونین کی مقدار بڑھ جاتی ہے اُور اُس کا نظام ہضم بہتر ہو جاتا ہے۔ قدرتی طور پر میٹھے آلو‘ سیب‘ گاجر اُور بلو بیریز یا ہائی ’کاربوہائیڈریٹز (carbohydrates)‘ سے سیروٹونین کی مقدار ذہن میں بڑھ جاتی ہے۔

زندگی کو پرمسرت بنانے کا تعلق کیمیائی مادوں سے ہے اُور اِس مختصر تعارف سے یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر ہم اپنے کھانے پینے کی عادات اور دیگر معمولات کو قدرتی اجزاءسے تقویت و سہارا دیں۔ اگر ہم دوسروں کو معاف کریں اور اُن کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آئیں تو اِس سے نہ صرف ہمارا دماغ خوش رہنے والے کیمیائی مادے خارج کرے گا بلکہ اِس سے دوسروں کی زندگیاں بھی خوشیوں سے بھر جائیں گی۔ 

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)

No comments:

Post a Comment