Sunday, September 15, 2019

Ten questions by Dr. Farrukh Saleem

Ten questions
دس سوالات

پہلا سوال: گزشتہ چالیس برس میں بلند ترین ’بجٹ خسارے‘ پر قابو پانے کے لئے حکومت کس قدر سادگی اختیار کرنے کے لئے تیار ہے؟ بہت سے ماہرین اقتصادیات کا ماننا ہے کہ ’بجٹ خسارہ‘ ہی پاکستان کی مالیاتی مشکلات کی بنیادی جڑ ہے۔
آخر ایسا کیا ہو گیا ہے کہ پاکستان کی کل خام پیداوار (آمدنی) کے تناسب سے بجٹ خسارہ 8.9 فیصد جیسی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے؟ آخر ہم اِس حالت پر کس طرح پہنچے ہیں کہ حکومت کا خرچ اِس کی آمدنی سے 3.4 کھرب روپے زیادہ ہو چکا ہے؟ ذہن نشین رہے کہ قومی آمدنی کے مقابلے بنگلہ دیش کا بجٹ خسارہ 5 فیصد جبکہ بھارت کا 3.4 فیصد جبکہ پاکستان کا 8.9 فیصد ہے!

دوسرا سوال: کم آمدنی کے باوجود اخراجات میں خاطرخواہ کمی نہ کرنے کی وجہ سے حکومت کو قرض لینے پڑتے ہیں تو قرض لینے کا بظاہر سادہ و آسان طریقہ پاکستان کی قومی خزانے اُور یہاں کی تعمیروترقی کو لے ڈوبا ہے۔ فی الوقت پاکستان کا قومی قرض اِس کی کل قومی آمدنی سے زیادہ ہے یعنی 104 فیصد تک پہنچ چکا ہے یعنی پاکستان کی آمدنی تو 100 روپے ہے لیکن اِسے 104 روپے قرضوں اُور اُن پر سود کی ادائیگی کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ کیا حکومت کے لئے ممکن ہوگا کہ وہ 100 روپے آمدنی میں سے 104 روپے واجب الاداءمالیاتی ذمہ داریاں اَدا کرے؟

پاکستان تحریک انصاف نے اگست 2018ءمیں وفاقی حکومت بنائی‘ جس کے ایک ماہ بعد (ستمبر 2018ئ) میں پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی کے تناسب سے قرضوں کا حجم 80فیصد تھا لیکن پھر تحریک اِنصاف نے قرض لئے اُور صرف 9 ماہ میں یہ شرح بڑھ کر 104 فیصد تک پہنچ گئی۔ آخر یہ کس قسم کا مالیاتی نظم و ضبط اُور دانشوری ہے کہ آمدنی سے زائد مالیاتی ذمہ داریاں بڑھا لی گئی ہیں!

تیسرا سوال: تحریک انصاف کی وفاقی حکومت ادارہ جاتی اصلاحات کرنے میں کتنی سنجیدہ ہے اِس بات کا اندازہ سرکاری اداروں کے خسارے کو دیکھتے ہوئے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جو سالانہ 2.1 کھرب روپے جیسی بلند سطح کو چھو رہا ہے۔ سرکاری اداروں (پبلک سیکٹر انٹرپرائزیز) کے مالی نظم و ضبط کی اصلاح وقت کی ضرورت ہے اُور اِس میں معلوم خرابیوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کرنا چاہئے۔ یہ اَمر بھی لائق توجہ ہے کہ آخر سرکاری محکمے 2 کھرب روپے سالانہ کے حساب سے قومی خزانے پر بوجھ کیوں ہیں؟ ستمبر 2018ءمیں‘ جب تحریک انصاف کو حکومت میں آئے ایک ماہ کا عرصہ گزرا تھا‘ سرکاری اداروں کا سالانہ خسارہ 1.359 کھرب روپے تھا جو ملک کی مجموعی قومی آمدنی کا 3.5 فیصد بنتا تھا یعنی پاکستان اپنی قومی آمدنی کا ساڑھے تین فیصد حصہ سرکاری اداروں کے خسارے کی نذر کر رہا تھا لیکن اِس میں ایک سال کے دوران کمی کی بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب سرکاری محکموں کا خسارہ 2.1 کھرب روپے یعنی مجموعی قومی آمدنی کا 5.5 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ماضی کے مقابلے موجودہ حکومت کے دور میں سرکاری محکموں کا خسارہ بڑھا ہے!

چوتھا سوال: پاکستان کا قومی قرض (واجب الاداءمالیاتی ذمہ داریاں) 40 کھرب روپے تک جا پہنچی ہیں‘ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ذہن نشین رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دور (2008ءسے 2013ئ) کے دوران حکومت نے 10کھرب روپے کے قرض لئے اُور ملک پر قرضوں کے حجم 6 کھرب روپے کو 16 کھرب روپے پر پہنچا دیا۔ اِس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (نواز) کا دور حکومت (2013ءسے 2018ئ) کے دوران 14 کھرب روپے کے قرض لئے گئے جس سے قومی قرضوں کا حجم 16 کھرب روپے سے 30کھرب روپے ہو گیا۔ تحریک انصاف نے ایک سال کے دوران قومی قرضوں میں 10 کھرب روپے کا اضافہ کیا جبکہ پیپلزپارٹی کو یہ کام کرنے میں پانچ سال لگے تھے!

پانچواں سوال: موجودہ حکومت نے پاکستان میں تیار یا پیدا ہونے والی مصنوعات سے متعلق سالانہ برآمدی ہدف 28 ارب ڈالر رکھا تھا لیکن یہ ہدف 20فیصد کم حاصل ہوا ہے۔ کیا ہدف کا تعین کرنے میں غلطی کی گئی یا ہدف کے حصول سے متعلق حکمت عملی خاطرخواہ کامیاب نہیں رہی؟

چھٹا سوال: پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی مانگ میں 25فیصد کمی آنے کی وجہ کیا ہے؟

ساتواں سوال: پاکستان میں سیمینٹ کی مانگ میں 50فیصد کمی کی وجہ کیا ہے؟

آٹھواں سوال: موجودہ حکومت کی ایک سالہ مدت کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت 50فیصد کم کیوں ہوئی ہے؟
نواں سوال: نجی شعبہ (صنعتیں اور کاروباری طبقات) بینکوں سے قرض کیوں نہیں لے رہے۔ گذشتہ 2 ماہ کے دوران بینکوں سے قرض لینے میں 85 ارب روپے کی کمی دیکھنے میں کیوں آئی ہے؟

دسواں سوال: حکومت مہنگائی کو ضبط (کنٹرول) کرنے کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے؟

وزیراعظم عمران خان مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں۔ یہ بات شک و شبے سے بالاتر ہے کہ عمران خان جب کسی کام کا ارادہ کر لیتے ہیں تو اُسے ضرور پورا کرتے ہیں لیکن اب تک تحریک انصاف کے تمام فیصلوں‘ ارادوں اُور بیانات کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عمران خان کے ایسے ساتھی (ٹیم) نہیں مل رہی جو اُن کی رفتار سے سوچے اُور اُن کے جیسے اصلاحاتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھائے۔ کسی ٹیم کے کپتان کے لئے تن تنہا ہر محاذ پر مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہوتا لیکن جب تک اُس کے ساتھی (ٹیم کے دیگر اراکین) اُس جیسا قربانی اور جنون پر مبنی جذبے کا عملی مظاہرہ نہ کریں۔ اگر ٹیم کے اراکین بشمول کپتان کے ارادے مضبوط ہیں لیکن اُن میں ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت کم ہے تو اِس سے بھی پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے جن کی شدت میں ہر دن ’غیرمعمولی اضافہ‘ ہو رہا ہے۔

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)

2 comments:

  1. Ten questions
    by Dr. Farrukh Saleem

    First question: How can a government committed to austerity cause a budgetary deficit that is the highest in at least 40 years? Most economists consider budget deficit as the root of most financial ills.

    What went wrong? How on earth did we hit a budget deficit of 8.9 percent of GDP? How on earth did government expenditure exceed its income by a colossal Rs3.4 trillion? If this is not macro-economic instability, then what is? For the record, Bangladesh’s budget deficit is at 5 percent of GDP and India’s is at 3.4 percent.

    Related: IMF to send SOS mission to Pakistan on 16th

    Question 2: How can a government so averse to taking additional loans raise our debt-to-GDP ratio to 104 percent? For the record, in September 2018, a month after the PTI took over, our debt-to-GDP ratio stood at 80 percent. How on earth did we manage to hike our debt-to-GDP to 104 percent of GDP in just 9 months? What sort of a transition is that?

    ReplyDelete
  2. Question 3: How can a government so committed to institutional reforms increase debt of Public Sector Enterprises (PSEs) to Rs2.1 trillion? What went wrong? For the record, in September 2018, a month after the PTI took over, PSEs debt and liabilities stood at Rs1.359 trillion or 3.5 percent of our GDP. How on earth did we manage to take PSE debt to Rs2.1 trillion or 5.5 percent of our GDP? What that means is that PSEs are bleeding more profusely than ever before. Shamraioz 0315-250 0300

    Question 4: How can a government so averse to taking loans raise Pakistan’s total debt and liabilities to an unprecedented Rs40 trillion? For the record, the PPP took Pakistan’s total debt and liabilities from Rs6 trillion to Rs16 trillion in five years (2008-2013). Yes, the PML-N took Pakistan’s total debt and liabilities from Rs16 trillion to Rs30 trillion (2013-2018). How on earth did the PTI manage to take Pakistan’s total debt and liabilities from Rs30 trillion to Rs40 trillion in just one year? How did the PTI government manage to add Rs10 trillion in just one year? Lo and behold, it took the PPP five years to add Rs10 trillion.

    Question 5: How did we manage to miss our export target of $28 billion by a hefty 20 percent? Who had set the target and what went wrong?

    Question 6: Why has there been a drop of 25 percent in the quantity of petroleum products?

    Question 7: Why is the capacity utilization in the cement sector down to 50 percent?

    Question 8: Why have car sales dropped by 50 percent?

    Question 9: Why has private sector borrowing fallen sharply to a negative Rs85 billion in the past two months?

    Question 10: What is the government’s policy to fight inflation?

    Prime Minister Imran Khan has an ‘iron will’ but there are a thousand miles between that ‘iron will’ and his team’s ‘capacity to implement’. In this era of ‘artificial intelligence’ it’s all about algorithms: ‘iron will’ plus ‘capacity’ equals ‘delivery’. Clearly, will is ‘necessary’ but not ‘sufficient’. No capacity, no delivery.

    ReplyDelete