Monday, November 18, 2019

From Cricketer to Preacher, 'Saeed Anwar' emphasized on education!

شبیرحسین اِمام

دعوت و تبلیغ!
دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ یہاں کسی انسان کی پیدائش (جنم) صرف ایک ہی مرتبہ ہوتا ہے لیکن تاریخ کے حافظے میں ایسی کئی عہد ساز شخصیات کا تذکرہ محفوظ ہے‘ جنہوں نے اپنے حال کو کچھ اِس اَنداز سے بدلا کہ وہ ایک بالکل نئے انسان کی صورت میں جلوہ گر ہوئے اُور یہی وہ مقام ہے جہاں اِنسان اپنی خلقت کے مقصد کو پا لیتا ہے۔ کرکٹر سعید انور کا شمار بھی عصر حاضر کی اُن چند گرامی قدر شخصیات میں ہوتا ہے‘ جنہوں نے اپنے ماضی پر نازاں رہنے کی بجائے اپنے حال اور مستقبل کی بہتری کے لئے سوچا‘ عمل کیا اُور وہ کر دکھایا جو بظاہر ناممکن ہے! یہی وجہ ہے کہ اُن سے ملاقات‘ اُن کی معیت و صحبت ’باعث شرف و فخر‘ سمجھی جانے لگی ہے۔

سعید انور کون ہیں؟
پاکستان کی ’ٹیسٹ‘ اُور ’ون ڈے‘ کرکٹ ٹیموں کے سابق کپتان سعید انور (پیدائش 6 ستمبر1968) نے 1989ءسے 2003ءکے درمیان جس شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا‘ وہ صرف شائقین کرکٹ ہی کے لئے نہیں بلکہ کرکٹ کے کھیل میں انقلاب ثابت ہوا۔ اُنہوں نے ون ڈے میں 20 مرتبہ 100 سے زیادہ رنز بنائے۔ یہ ریکارڈ پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی آج تک نہیں توڑ سکا ہے۔ اُنہوں نے 55 ٹیسٹ میچ کھیلے{‘ جن میں 4052 رنز اُور 11 سنچریاں 45.52 رنز کی اوسط سے سکور کیں جبکہ ’ون ڈے کرکٹُ میں انہوں نے مجموعی طور پر 8824 رنز 39.21 کی اوسط سے بنائے۔ اُن کے نام کئی اعزازات ہیں تاہم ایک اعزاز ایسا بھی ہے جو کرکٹ کا کوئی بھی کھلاڑی حاصل نہیں کرنا چاہے گا اُور وہ یہ کہ 1991ءمیں ویسٹ انڈیز کے خلاف فیصل آباد میں ہوئے ٹیسٹ میچ کے دوران سعید انور دونوں اننگز میں ’صفر‘ پر آو ¿ٹ ہوئے‘ جسے ’پیئر ایٹ دی ٹیسٹ ڈیبیو‘ کہا جاتا ہے اُور 14 مئی 2018ءسے اب تک 44 بیٹسمین اِس طرح آو ¿ٹ ہو چکے ہیں‘ جن میں پاکستان کے صرف سعید انور کا نام شامل ہے لیکن شائقین کرکٹ بالخصوص پاکستانیوں کے لئے ’سعید انور‘ آج بھی ”ہیرو“ ہیں جنہوں نے 1997ءمیں بھارت کے کھلاڑیوں کو بھارت ہی کے ایک میدان (ہوم کراوڈ اُور ہوم گراونڈ) پر ناکوں چنے چبوائے۔ چینئی میں ہوئے مذکورہ ’ون ڈے مقابلے‘ میں اُنہوں نے 146 گیندوں پر 194 رنز بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا اُور اِسی بہترین کارکردگی کی وجہ سے پاکستان وہ مقابلہ 35 رنز سے جیتا تھا۔ سعید انور کا یہ ریکارڈ 12برس تک برقرار رہا جسے 16 اگست 2009ئ‘ زمبابوے کے کھلاڑی ’چارلیس کوونٹری (Charles Coventry)‘ نے بنگلہ دیش کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے برابر کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سعید انور اِس عالمی اعزاز میں کسی دوسرے کھلاڑی کے شریک ہونے پر بھی رب کے ہاں یہ کہتے ہوئے شکرگزار پائے گئے کہ ”دنیا کی کوئی بھی کامیابی رب تعالیٰ کے حضور فرمانبرداری سے زیادہ قابل وقعت اعزاز نہیں ہوسکتی۔“

سعید انور کیا ہیں؟
اکیاون سالہ ’سعید انور‘ آج ایک بالکل مختلف انسان ہیں۔ اُنہوں نے اسلام کو سمجھا اُور اِس گہرائی سے سمجھا کہ دنیا اُن کی سمجھ بوجھ اُور بیان و کلام سے استفادہ کر رہی ہیں اُور کیا یہ اعزاز کم ہے کہ سعید انور کئی مردہ دل زندہ کر چکے ہیں! خود کو اسلام (دعوت و تبلیغ) کے لئے وقف کرنے جیسا شرف اُور سعادت اپنی جگہ ’ورلڈ ریکارڈ‘ ہے کہ اُن کے ہاتھ پر کئی غیرمسلموں نے اسلام قبول کیا‘ جن میں پاکستان کے مایہ ناز اُور معروف کرکٹر محمد یوسف (سابقہ نام یوسف یوحنا) بھی شامل ہیں۔ 18 نومبر کے روز‘ ایبٹ آباد (نواں شہر) کے ’ویمن میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج‘ میں سعید انور بطور مہمان مدعو کئے گئے‘ جہاں اُنہوں نے قریب ایک ہزار اساتذہ‘ طالبات اُور ملازمین کے سامنے کرکٹ کے کھیل (اپنے ماضی کے تجربات) پر نہیں بلکہ اسلام کے بنیادی اصولوں پر بات کی۔ طب کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات سمیت اِس موقع پر موجود ہر شخص اِس بات کو اپنے لئے اعزاز سمجھ رہا تھا کہ وہ پاکستان کے ایک ہیرو کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے‘ جو انتہائی سادہ لباس اُور عاجزی کی تصویر بنے اُن کے سامنے تشریف فرما یہ سمجھا رہے تھے کہ ہم میں سے ہر ایک کو اپنے آپ کے کچھ حصے کو دین کے لئے وقف کرنے سے ابتداءکرنی چاہئے! ایک گھنٹے سے زائد دورانیئے کے خطاب میں سعید انور نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق‘ تربیت اُور اسلام کے عقائد و عبادات کو منطقی (حکیمانہ) لیکن قابل فہم انداز میں اِس قدر سادہ الفاظ اُور مثالوں سے مزین کر کے پیش کیا کہ شاید ہی اُن کا کہا ہوا کوئی ایک لفظ بھی ضائع گیا ہو۔ اسلام کی اِس سے زیادہ مختصر اُور جامع تعریف کوئی دوسری ممکن ہی نہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو 40 برس کی عمر میں اسلام متعارف کرنے کا حکم ملا تو اُنہوں نے ابتدائی 23 برس ’ایمانیات اُور یقین‘ کے بیج بوئے۔ عملی زندگی میں امانت و دیانت سے خود کو ایسی مثال بنایا کہ مشرک بھی اُن کی تعریف و توصیف کرتے تھے اُور پھر اِسی نیک نامی کو بطور دلیل پیش کرتے ہوئے معاشرے میں توحید پر مبنی عقائد کا نظام متعارف کروایا۔ جب 62 برس کی عمر میں ہجرت کی تو مدنی زندگی کے 10 برس (دنیا سے پردہ فرمانے تک) اپنے قول و فعل سے عبادات اُور امربالمعروف و نہی عن المنکر کی تعلیم کرتے رہے اُور یہی طریق آپ کے بعد آنے والے اہل بیت اطہار‘ اُمہات المومنین‘ حضرات صحابہ کرام‘ تابعین‘ تبع تابعین اُور بزرگان دین رضوان اللہ اجمعین کا رہا کہ اُنہوں خالص دین کو پورے خلوص کے ساتھ منتقل کرتے ہوئے اصول دیا کہ دین کی دعوت و تبلیغ میں نرمی اُور سلوک پر مبنی ’درمیانی راستہ‘ اختیار کیا جائے۔

سعید انور نے کیا کہا؟
نظر کی حفاظت اُور بدنظری سے بچنے کے ساتھ سعید انور نے بچوں کے تربیتی مراحل (عمر کے ابتدائی 13 برس) کے دوران اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے اُور اُنہیں اپنے عمل سے دین پر کاربند رہنے کا عادی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ”دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح دین میں بھی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اُور اِس کے لئے صرف زبانی کلامی باتیں ہی کافی نہیں بلکہ دنیاوی وسائل کے ساتھ بروئے کار ’دعوت و تبلیغ‘ کے لئے وقت مختص کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ ”حقیقی کامیابی“ زیادہ سے زیادہ دنیاوی وسائل (مال و دولت) اپنے نام کرنا نہیں بلکہ دنیا کو امن و محبت پر مبنی اسلام کا پیغام دینا ہے‘ تاکہ غیبت‘ بُڑائی‘ نسلی‘ لسانی‘ گروہی‘ مسلکی تفرقے اُور سیاسی و غیرسیاسی اختلافات کی گنجائش نہ رہے۔ تعلیم کے ساتھ بچوں کی تربیت کا بھی خاص اہتمام ہونا چاہئے کیونکہ بچے جو کچھ بھی سیکھ رہے ہوتے ہیں اُس میں اُن کے مشاہدے کا زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔
.....



1 comment:

  1. Your article is extraordinarily smart.I love to browse your diary's posts everyday and that i got vast facilitate from your blog and developed a replacement app video grabby download
    you'll check.Thanks for wonderful diary.

    ReplyDelete