Friday, May 8, 2020

Molvee Gee remembered

شبیرحسین اِمام
تیرہ رمضان المبارک چودہ سو اکتالیس ہجری
سات مئی دو ہزار بیس (بروز جمعرات)

مولوی جیؒ: شمع عمل

پشاور کے سرتاج سادات ’گیلانی‘ گھرانے سے تعلق رکھنے والے علمی‘ ادبی‘ سیاسی‘ سماجی اُور روحانی قائد سیّد محمد اَمیر شاہ قادری گیلانی المعروف مولوجی جی رحمة اللہ علیہ (پیدائش 1920ئ: وصال 2004ءبمطابق تیرہ رمضان المبارک چودہ سو پچیس ہجری) کے عرس مبارک کے سلسلے میں قرآن خوانی‘ ختم کلمہ  شریف‘ ختم غوثیہ‘ ذکر و اذکار‘ محافل حمد و نعت اُور منقبت کا سلسلہ ماہ ¿ رمضان کے دوسرے عشرے کے آغاز (گیارہویں شریف) ہی سے شروع ہو جاتا ہے درحقیقت عرس مبارک کی یہ تقاریب وابستگان و تشنگان علم و روحانیت کی اپنی تسکین و غذا کے لئے ہوتا ہے‘ جن کے لئے یہ مواقع تجدید عہد کا سنہرا موقع بھی ہوتے ہیں تاہم کورونا وائرس سے متعلق حکومتی ہدایات کا احترام کرتے ہوئے اِس مرتبہ اسلامی مہ و سال کے مطابق عرس مبارک (ایصال ثواب) کے معمولات تبدیل کرنے کا درست فیصلہ کیا گیا اُور اِس مناسبت سے نہایت ہی سادہ اُور مختصر دورانئے لیکن پرنور محافل منعقد ہوئیں‘ جنہیں سوشل میڈیا کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا جو درحقیقت احسان ہے کہ اِن بابرکت محافل میں شریک ہونے کا موقع فراہم کیا گیا ہے تاکہ اُس سلسلہ  نور سے ہر سانس کا رشتہ برقرار رہے‘ جو کائنات کا حاصل اُور رواں دواں ہے۔

توجہ طلب ہے کہ مولوی جیؒ کے عرس مبارک کی مناسبت سے ماضی کی طرح بڑے اجتماعات کرنے اُور جذباتی انداز میں فیصلہ کرنے کی بجائے اہل تصوف و طریقت نے خاطرخواہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے‘ جس کی موجودہ حالات میں اشد ضرورت تھی اُور اُمید ہے کہ اِس کی تقلید کرتے ہوئے دیگر علمی ادبی روحانی سیاسی اُور سماجی طبقات بھی اپنے اپنے قول و فعل سے ثابت کریں گے کہ وہ جذبات و روایات کی رو میں بہنے اُور اندھی تقلید کی بجائے حالات کے تقاضوں کو سمجھنے اُور اِن کے مطابق معمولات کی تبدیلی جیسی دانشمندانہ جرات رکھتے ہیں۔ تصور کیجئے کہ گنجان آباد پشاور کے دل میں واقع ’آستانے عالیہ قادریہ‘ کہ جہاں سارا سال‘ ہر دن‘ روحانی و اجتماعی عبادات و محافل کا انعقاد معمول رہتا ہے اُور جہاں ہر مہینے کی مقررہ مناسبت سے سینکڑوں ہزاروں مریدوں کے اجتماعات ہوتے ہیں لیکن آج وہاں سے مختلف عصری وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے اُور مریدوں و طالبین ذوق و شوق کو اپنے اپنے گھروں میں رہتے ہوئے براہ ¿ راست کر دیا گیا ہے اُور یوں گھر گھر آستانہ عالیہ قادریہ کی کھڑکیاں کھل گئی ہیں جن سے دنیاوی و اخروی بخشش و نجات کا باعث بننے والی ہوائیں اُور دعائیں آ رہی ہیں اُور دنیا کے کونے کونے میں گھر گھر فیضیاب ہو رہے ہیں۔ مولوی جیؒ کے فیضانِ نظر کا یہ سلسلہ اُور انداز اپنی جگہ روحانی سرور و مسرت کا باعث ہے کہ ایک دنیا سرچشمہ ہدایت سے سیراب ہو رہی ہے اُور کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خدشات تحفظات اُور خصوصی انتظامات میں روحانی محافل کی اہمیت و تقدس کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ مولوی جیؒ کا عرس مبارک عیسوی تاریخ کی مناسبت سے بعدازاں منانے کا اہتمام کیا جائے گا بشرطیکہ کورونا وائرس کی وبا سے حالات معمول پر آ جائیں گے۔

مولوی جیؒ سے براہ راست تحصیل و تربیت کا شرف اُور سلسلہ  عالیہ قادریہ حسنیہ سے بعدازاں وابستہ ہونے والے مریدوں و طلاب کے لئے عرس مبارک کے جاری لمحات ’احتساب کی گھڑی‘ بھی ہیں کہ جنہیں اپنے معمولات زندگی بشمول عبادات اُور دنیاوی معاملات پر ایک نظر کرنی ہے کہ مولوی جیؒ نے جس طریق و تسلسل سے تعلیم و تربیت کے ذریعے اعلیٰ انسانی و اخلاقی اقدار کو اپنے قول و فعل کی صورت پیش کیا‘ اُس پر عمل درآمد (اتباع) کی صورتحال کیسی ہے اُور وہ کون کون سے نظرانداز شعبے ہیں‘ جن میں بہتری کی گنجائش کے لئے روحانی و دنیاوی تربیت کے مراحل و مدارج طے ہونا باقی ہیں۔

اہل پشاور کے لئے اندرون یکہ توت (منڈا بیری روڈ)‘ آستانہ عالیہ قادریہ (کوچہ آقا پیر جان) کسی اضافی تعارف کا محتاج نہیں۔ تحریک پاکستان سے لیکر عصر حاضر تک اِس خانوادے کا اثرورسوخ صرف مذہبی اُور روحانی ہی نہیں بلکہ پشاور سے عہد وفا کا تسلسل بھی ہے‘ جو (الحمدللہ) پشت در پشت‘ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ مولوی جیؒ کے فرزند سجادہ نشیں سیّد نور الحسنین قادری گیلانی المعروف سلطان آغا مدظلہ العالی اُور تاج الشریعہ سیّد نور سبطین قادری گیلانی المعروف تاج آغا مدظلہ العالی اپنے گھرانے کی علمی‘ ادبی‘ سیاسی سماجی اُور روحانی وراثت کو نئی بلندیوں سے روشناس کرانے کے لئے جس انداز میں جدید عصری اسلوب اُور ذرائع ابلاغ (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کا استعمال کر رہے ہیں وہ اُن کی محنت و خلوص کا منہ بولتا ثبوت اُور اِس حقیقت کا روشن پہلو ہے کہ ہر دور میں پیران پیر سیّد عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کی رشدوہدایت کے چراغ (شمع عمل) سے پشاور منور رہے گا اُور اِس درگاہ عظیم و عالیشان سے فیض و عنایات کے سلسلے بھی جاری و ساری رہیں گے۔
شاہِ جیلاں کی چوکھٹ سلامت رہے‘ تا قیامت رہے
نقش ِپا کا چمن پر کرامت رہے‘ تا قیامت رہے
خَلعت اجتبا زیب ِقامت رہے‘ تا قیامت رہے
سَر پہ ولیوں کا تاجِ امامت رہے‘ تا قیامت رہے:
سلسلہ غوث ِاَعظمؒ کے فیضان کا‘ مرحبا مرحبا
(پیر نصیرالدین نصیر گولڑویؒ)
Clipping from Daily Aaj Peshawar Abbottabad May 08 2020 Friday

Clipping from Daily Aaj Peshawar Abbottabad May 08 2020 Friday

No comments:

Post a Comment