ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام
روحانی مشورہ
پشاور کے سرتاج سادات گھرانے کے روحانی‘ علمی‘ اَدبی اُور سیاسی کردار کو حالات حاضرہ کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے‘ نئی بلندیوں سے روشناس کرانے اُور تصوف (احسان و سلوک) کی تعلیمات عام کرنے میں مصروف عمل نورِچشمی سیّد نور السبطین قادری گیلانی المعروف تاج آغا نے طبی ماہرین کے مشوروں پر عمل کرنے اُور کورونا وبا کے بارے میں سنجیدگی و ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ زندگی کی قریب ستر بہاریں دیکھنے والے تاج آغا (پیدائش گیارہ نومبر اُنیس سو اکیاون) پیرطریقت سیّد محمد اَمیر شاہ قادری گیلانی المعروف مولوی جی رحمة اللہ علیہ کے فرزند ارجمند ہیں جنہوں نے کورونا وبا سے بچاو کے لئے خصوصی وظیفہ عنایت کرتے ہوئے اِسے ہر خاص و عام تک پہنچانے کی تلقین کی ہے۔ یہ وظیفہ قرآن کریم کی مختلف سورتوں اُور وظیفہ شروع کرنے سے اوّل و آخر خاص ترتیب و تعداد سے درود شریف پر مشتمل ہے۔
ایک ہی نشست میں باوضو‘ قبلہ رو بیٹھ کر سورہ فاتحہ (تین مرتبہ)۔ آیت الکرسی (تین مرتبہ)۔ سورہ یاسین (تین مرتبہ)۔ سورہ اخلاص (تین مرتبہ)۔ سورہ الم نشرح (پانچ مرتبہ) اُور سورہ کوثر (پانچ مرتبہ) تلاوت کرنی ہیں۔ اِس وظیفے کو شروع کرنے سے قبل گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی (نماز کے دوران تشہد میں پڑھا جانے والا درود شریف) یا کوئی بھی دوسرا درود شریف پڑھا جس سکتا تاہم اوّل و آخر پڑھے جانے والے اِس درود شریف کا شمار طاق یعنی گیارہ گیارہ مرتبہ رکھا جائے گا۔ درود شریف پڑھتے ہوئے صاحب درود ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت‘ خلوص اُور توجہ کا اظہار کرنا ہے‘ جس کے لئے ٹھہر ٹھہر کر اُور الفاظ پر غور کرنا ضروری ہے۔ ہر سورت کے شروع میں ’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘ پڑھنی ہے۔ بہتر ہے اِس وظیفے کو نماز فجر کی ادائیگی سے فارغ ہونے کے بعد اُسی مقام پر بیٹھ کر پڑھا جائے جہاں نماز فجر ادا کی گئی ہو لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو دن کے کسی بھی وقت اُور کسی بھی مقام پر اِسے حسب فرصت پڑھا جا سکتا ہے۔ ہدایت ہے کہ نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات چیت کئے بغیر اُور اُسی مقام پر اشراق کی نماز تک بیٹھ کر یہ وظیفہ عبادات کے معمولات کا جز بنا لیا جائے تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ نماز فجر‘ مذکورہ وظیفہ اُور نماز چاشت کی ادائیگی کے بعد پانی پر دم کیا جائے اُور یہ پانی خود اُور گھر کے تمام افراد کو پلایا جائے تو یہ نہ صرف موجودہ وبائی اُور پریشان کن صورتحال کے لئے مفید رہے گا بلکہ عمومی حالات میں بھی اِس وظیفے کے خاص فوائد (اثرات) ہیں اُور انہیں دیگر عبادات کی طرح معمولات میں شامل کر لیا جائے تو حسب تلقین (اِن شا اللہ) ”دنیا و آخرت میں کامیابی ہوگی۔“
ایک ہی نشست میں باوضو‘ قبلہ رو بیٹھ کر سورہ فاتحہ (تین مرتبہ)۔ آیت الکرسی (تین مرتبہ)۔ سورہ یاسین (تین مرتبہ)۔ سورہ اخلاص (تین مرتبہ)۔ سورہ الم نشرح (پانچ مرتبہ) اُور سورہ کوثر (پانچ مرتبہ) تلاوت کرنی ہیں۔ اِس وظیفے کو شروع کرنے سے قبل گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی (نماز کے دوران تشہد میں پڑھا جانے والا درود شریف) یا کوئی بھی دوسرا درود شریف پڑھا جس سکتا تاہم اوّل و آخر پڑھے جانے والے اِس درود شریف کا شمار طاق یعنی گیارہ گیارہ مرتبہ رکھا جائے گا۔ درود شریف پڑھتے ہوئے صاحب درود ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت‘ خلوص اُور توجہ کا اظہار کرنا ہے‘ جس کے لئے ٹھہر ٹھہر کر اُور الفاظ پر غور کرنا ضروری ہے۔ ہر سورت کے شروع میں ’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘ پڑھنی ہے۔ بہتر ہے اِس وظیفے کو نماز فجر کی ادائیگی سے فارغ ہونے کے بعد اُسی مقام پر بیٹھ کر پڑھا جائے جہاں نماز فجر ادا کی گئی ہو لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو دن کے کسی بھی وقت اُور کسی بھی مقام پر اِسے حسب فرصت پڑھا جا سکتا ہے۔ ہدایت ہے کہ نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات چیت کئے بغیر اُور اُسی مقام پر اشراق کی نماز تک بیٹھ کر یہ وظیفہ عبادات کے معمولات کا جز بنا لیا جائے تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ نماز فجر‘ مذکورہ وظیفہ اُور نماز چاشت کی ادائیگی کے بعد پانی پر دم کیا جائے اُور یہ پانی خود اُور گھر کے تمام افراد کو پلایا جائے تو یہ نہ صرف موجودہ وبائی اُور پریشان کن صورتحال کے لئے مفید رہے گا بلکہ عمومی حالات میں بھی اِس وظیفے کے خاص فوائد (اثرات) ہیں اُور انہیں دیگر عبادات کی طرح معمولات میں شامل کر لیا جائے تو حسب تلقین (اِن شا اللہ) ”دنیا و آخرت میں کامیابی ہوگی۔“
آستانہ عالیہ قادریہ حسنیہ (اَمیریہ) پشاور (اندرون یکہ توت گیٹ) کی روح رواں سیّد نورالحسنین قادری گیلانی المعروف سلطان آغا سجادہ نشین ابوالبرکات سیّد حسن بادشاہ نے کورونا وبا کے شروع دن سے مریدوں اُور عقیدت مندوں کو احتیاط کا مشورہ دیا اُور آستانہ عالیہ پر ہر قمری ماہ کی گیارہ تاریخ کو ہونے والے ختم غوثیہ اُور دیگر جملہ اجتماعی تقاریب و عبادات کو منسوخ کر دیا لیکن محافل ذکر و اَذکار اُور وظائف کا سلسلہ اِنفرادی حیثیت سے جاری رکھا گیا‘ جس میں مریدوں اُور عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد آن لائن ذرائع (انٹرنیٹ) کی مدد سے شریک ہوتی ہے۔ سال ہا سال کا معمول تھا کہ ہجری ماہ و سال کی ترتیب کے اعتبار سے مولوی جیؒ کے عرس مبارک کے سلسلے تقاریب کا عموماً آغاز رمضان المبارک کے پہلے عشرے کے اختتام کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا‘ جو رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کے اختتام تک یہاں وہاں جاری رہتا تاہم اِس مرتبہ (1441ہجری) عرس مبارک کی تقاریب کے سلسلے میں ختم قرآن‘ ختم غوثیہ‘ محافل حمد و نعت‘ منقبت اُور شبینہ کا انعقاد بھی انتہائی سادگی سے (محدود پیمانے پر) کیا گیا جس میں صرف اہل خانہ اُور قرابت داروں کے علاوہ مریدوں کی اِنتہائی قلیل تعداد شریک ہوئی۔ اہل تصوف کی جانب سے کورونا وبا کے حوالے سے طبی ماہرین کے مشوروں کو سنجیدگی سے لینا اپنی جگہ قابل ذکر ہے بالخصوص ایک ایسے ماحول میں جہاں اجتماعی عبادات ترک کرنے اُور حکومت کی جانب سے قواعد (SOPs) پر خاطرخواہ عمل درآمد دیکھنے میں نہیں آرہا اُور اگر صرف پشاور کی بات کی جائے تو خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع (علاقوں) کی نسبت یہاں کورونا وبا سے متاثرین اُور اموات کی شرح صرف صوبائی ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر زیادہ ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ مختلف صورتوں میں قیادت کے منصب پر فائز شخصیات اُور گھرانوں نے اپنی قائدانہ ذمہ داریاں اَدا نہیں کیں اُور یہی وجہ رہی کہ عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات سرایت کر چکے ہیں۔ کورونا وبا سے محفوظ رہنے کے لئے مذہبی قائدین کو ’رہنما کردار‘ اَدا کرنے کی ضرورت ہے اُور اِس سلسلے میں دیگر کئی آستانوں اُور مدارس کی طرح پشاور شہر کے اہل تصوف نے جو عملی اُور روشن مثال قائم کی ہیں وہ پشاور سے محبت کی بھی آئینہ دار (عکاس) ہیں کہ اِس شہر اُور یہاں کے رہنے والوں کی نسل در نسل عقیدت و احترام کا جواب دیتے ہوئے ’اہل تصوف‘ نے بھی محبت ہی سے جواب دیا ہے۔
کورونا وبا سے ممکنہ بچاو کے لئے جہاں طبی ماہرین اُور حکومت مشورے دے رہی ہے‘ وہیں اہل طریقت کی جانب سے بھی ’روحانی مشورہ‘ لائق توجہ ہے جو ’نسخہ ¿ شفا (قرآن کریم و مجید)‘ سے آیات کریمہ کے ورد پر مشتمل ہے اُور اِس کی متعلقہ عوامی حلقوں میں تشہیر کے لئے ذرائع ابلاغ بشمول سوشل میڈیا کے وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ ہونا چاہئے کیونکہ کسی مسلمان کے لئے آسانی ہو یا مشکل‘ دکھ ہو یا سکھ‘ خوشی ہو یا غم‘ ہر ساعت اپنی توجہات اللہ تعالیٰ کی طرف مائل کرنے اُور عبادات و نسخہ کیمیا (قرآن مجید کی آیات) کے ذریعے نجات و رہائی طلب کرنی چاہئے ۔علاو ¿ہ ازیں تاج آغا کی جانب سے پانچ وقت کی فرض اُور تہجد کی نمازیں باقاعدگی سے ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے توجہ دلائی گئی ہے کہ .... ”اللہ تعالیٰ جل جلالہ کی آزمائش و امتحان کی موجودہ گھڑی میں اُٹھتے بیٹھتے اُور چلتے پھرتے (دل ہی دل میں) ’استغفر اللہ‘ کا ورد بھی کیا جائے کہ مصیبت کی یہ گھڑی اگر (کسی بھی صورت) ٹل سکتی ہے تو وہ صرف اُور صرف رب تعالیٰ کی مرضی ہی سے ہوگی کیونکہ بلاشک و شبہ زندگی‘ موت اُور شفا اُسی (خالق و مالک ِکائنات) کے ہاتھ میں ہے‘ جو رحمان‘ رحیم و کریم ہونے کے ساتھ اپنی حکمتوں کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے۔
........
No comments:
Post a Comment