Wednesday, September 15, 2021

CEO for WSSCA - Abbottabad

ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام

روزنامہ آج پشاور / ایبٹ آباد

ایبٹ آباد: مسائل سے مسائل تک

خیبرپختونخوا کے صوبائی فیصلہ سازوں پر مشتمل کابینہ اجلاس (تیرہ ستمبر دوہزاراکیس) میں دیگر امور کے علاؤہ ”واٹر اینڈ سینٹی ٹیشن سروسیز ایبٹ آباد (WSSCA)“ کے لئے نئے سربراہ (چیف ایگزیکٹو) کی منظوری دی گئی ہے‘ جس کا ایبٹ آباد کے رہائشی ایک عرصے سے منتظر (چشم براہ) تھے اُور اُنہیں توقع تھی کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی‘ نکاسی آب اُور کوڑا کرکٹ اکٹھا اُور اِسے تلف کرنے (سالڈ ویسٹ مینجمنٹ) جیسے 3 بنیادی کاموں کے لئے قائم ہونے والے اِس ادارے کے اخراجات اُور کارکردگی کا ”سخت گیر احتساب“ کرتے ہوئے ایک ایسا سربراہ مقرر کیا جائے گا‘ جسے ایبٹ آباد کے جغرافیئے اُور یہاں کے مسائل و پھیلتی ہوئی آبادی سے متعلق کتابی نہیں بلکہ زمینی حقائق سے متعلق علم ہوگا۔ جس کے علم و دانش کی بنیاد اُس کی اپنی ذات پر ہونے والی واردات کا نتیجہ ہوگی اُور جس کے لئے ’ایبٹ آباد‘ پُرکشش و مراعات یافتہ ملازمت کا ذریعہ نہیں بلکہ اُس کے ذات کا حصہ ہوگا۔ ذہن نشین رہے کہ کسی بھی مرحلے مقامی فیصلہ کا حتمی اختیار جب مقامی افراد کو سونپا جاتا ہے تو اِس سے ’سنی سنائی باتوں‘ کی بنیاد پر ترقیاتی ترجیحات کا تعین نہیں ہوتا بلکہ شہری مسائل (عارضوں) کا حل (علاج) بنیاد سے ہوتا ہے اُور یوں اخذ ہونے والی ترقیاتی سوچ اُور عمل پائیدار نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔

واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسیز ایبٹ آباد کے لئے نومنتخب انتظامی سربراہ (چیف ایگزیکٹو آفیسر) کا تعلق آبائی طور پر ملتان (صوبہ پنجاب) سے ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ایبٹ آباد (سطح سمندر سے بلندی 1256 میٹر) اُور ملتان (سطح سمندر سے بلندی 122 میٹر) کی آب و ہوا میں زمین آسمان جیسا فرق ہے اُور اِن دونوں شہروں کا تعلق صرف 2 الگ الگ صوبوں (مخالف سمت شہروں) ہی سے نہیں کہ ملتان پنجاب کے انتہائی جنوب جبکہ ایبٹ آباد خیبرپختونخوا کے مشرق میں واقع ہے بلکہ اِن کا زمینی فاصلہ بھی ساڑھے چھ سو کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ غیرمقامی افراد کو اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز کرنے کا ایک بہت بڑا تجربہ اُور اُس کا بہت ہی بُرا نتیجہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں کی رونقیں دفاتر کی تعطیلات کی صورت معدوم ہو جاتی ہیں کیونکہ سبھی غیرمقامی افراد سرکاری تعطیلات سے ایک دو دن پہلے ہی اپنے اپنے آبائی علاقوں کو چلے جاتے ہیں اُور یوں شہری سہولیات اُور خدمات کی فراہمی کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ اِس صورتحال سے نمٹنے کے لئے صوبائی سطح پر قاعدہ موجود ہے کہ کسی ضلع میں اُس کے مقامی افراد ہی کو بھرتی کیا جائے لیکن اِس پر بہت کم عمل درآمد دیکھنے میں آتا ہے اُور طرزحکمرانی کی اِس بہت بڑی خامی کو دور کرنے کی ضرورت اپنی جگہ موجود ہے۔ 

ایبٹ آباد کے باسیوں کے لئے نوید ہے کہ واٹراینڈ سینٹی ٹیشن سروسیز کی سربراہی کے لئے موزوں شخص کا انتخاب کر لیا گیا ہے جو اِس سے قبل بطور ’چیف فنانشیل آفیسر‘ 3 سال 7 ماہ ادارے کی آمدن و اخراجات (اکا ؤنٹس) کا حساب کتاب رکھتے تھے اُور اِس سے قبل سعودی عرب میں پانچ سال سے زیادہ جبکہ مقامی صنعت میں 9 سال سے زائد عرصہ اکاؤنٹس (فنانس) ہی کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں یعنی اُن کا تمام تر تعلیمی عرصہ‘ مہارت اُور تجربہ مالیاتی امور سے رہا ہے۔ سال 2000ءمیں بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان سے ’بی کام (کامرس)‘ مکمل کرنے کے بعد اُنہوں نے 2011ءمیں ’چارٹرڈ فنانشیل اینالسٹ انسٹی ٹیوٹ‘ سے اُور قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس آف پاکستان سے ’اے سی ایم اے‘ کی اسناد حاصل کر رکھی ہیں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ ایبٹ آباد کا نام ”واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسیز“ نامی ادارے کا حصہ ہے لیکن یہ صرف گنتی کی چند یونین کونسلوں میں خدمات سرانجام دیتی ہے۔ اصولاً تو اُنہی چار ساڑھے چار یونین کونسلوں کے نام سے اِس کا تعارف ہونا چاہئے جیسا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر چار یونین کونسلوں (ملک پورہ‘ کہیال‘ اربن سٹی اُور نواں شہر) میں چالیس مقامات پر ’ڈبلیو ایس ایس سی اے‘ نے مقامات مقرر کئے تھے اُور وہیں جمع ہونے والی قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اُور گندگی اُٹھائی گئیں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ ایبٹ آباد کی آبادی اُور اِس آبادی کی ضروریات سے متعلق موجود ’اعدادوشمار‘ درست نہیں اُور ظاہر ہے کہ جہاں بنیادی پیمانہ ہی درست نہیں وہاں ناپ تول کیسے ممکن ہوگی۔ سال 2017ءمیں (پندرہ مارچ سے پچیس مئی) ہوئی ملک کی چھٹی مردم و خانہ شماری اُنیس سال کے وقفے سے ہوئی جسے 22 دسمبر 2020ءکے روز وفاقی حکومت نے منظور کر لیا تاہم اِس کے نتائج متنازعہ رہے اُور یہی وجہ ہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ عام انتخابات سے قبل مردم شماری کروانے اُور اِس مردم شماری کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی ازسرنو تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ مردم شماری اُور خانہ شماری کے نتائج ممکنہ حد تک درست ہونے کی ضرورت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اِنتہائی اَہم ہوتی ہے اُور جس کی عدم موجودگی میں سماعتوں کو خوشگوار لگنے والی حکمت ِعملی کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکتے۔

پشاور میں بیٹھے (170کلومیٹردور) فیصلہ سازوں (صوبائی کابینہ) نے ایبٹ آباد میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی‘ صفائی اُور کوڑا کرکٹ تلف کرنے کے لئے جس ادارے کے لئے نئے سربراہ کی منظوری دی ہے سب سے پہلی ضرورت تو اُس ادارے کو کم سے کم ایبٹ آباد کے شہری علاقوں کی ہی یونین کونسلوں تک پھیلایا جائے۔ ایبٹ آباد کی کل 51 یونین کونسلوں تین تحصیلوں میں تقسیم ہیں اُور اُن میں شہری علاقے کی صرف چار یونین کونسلوں میں رہنے والوں کو کسی نہ کسی صورت (ناکافی مقدار و بنیادی معیار کے مطابق) شہری سہولیات میسر ہیں تو یہ ایک ایسے شہر سے قطعاً انصاف نہیں جو نہ صرف ’چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا گیٹ وے ہے بلکہ اِسے تعلیمی اداروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے اُور ہزارہ ڈویژن کے صدر مقام ہونے کے ساتھ یہی بالائی علاقوں بشمول شمالی علاقہ جات اُور چین تک جانے والے سیاحوں کا پہلا پڑاؤ بھی ہے۔ ایبٹ آباد کو انصاف چاہئے اُور ایبٹ آباد سے انصاف کی توقع ہے۔ ”کرم کی توقع تو کیا تم سے ہوگی .... ستم بھی کرو گے تو احسان ہوگا۔(نامعلوم)“

....

Clipping

Editorial Page of Daily Aaj dated 15 Sep 2021

Published version from Daily Aaj Peshawar / Abbottabad dated 15 Sep 2021 Wed


 

No comments:

Post a Comment