Sunday, May 8, 2016

May2016: TRANSLATION: Deadlock

Deadlock
مہلت کا اِختتام!
عالمی بینک کے مرتب کردہ اعدادوشمار میں تخمینہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں صرف سرکاری ادارے ہی سالانہ کم و بیش 8 ارب ڈالر کی بدعنوانی (کرپشن) کے لئے ذمہ دار ہیں۔ اگر ہم عالمی بینک کے اِن اعدادوشمار کو درست تسلیم کرلیں کہ جنہیں رد کرنے کی کوئی منطقی وجہ یا جواز بھی ہمارے ہاتھ نہیں تو پاکستان میں ہر دن سرکاری محکمے 2.2 ارب روپے خردبرد کرتے ہیں اور یہ عمل پورا سال‘ ہر دن باقاعدگی سے جاری رہتا ہے۔ 14 اگست 1947ء سے 2 اپریل 2016ء تک سرکاری اداروں کا یہ منفی کرداار کبھی بھی اس قدر سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ پاناما پیپرز کے ذریعے ملک کی سیاسی قیادت و دیگر فیصلہ سازوں بیرون ملک اثاثہ جات کے راز افشاء ہونے کے بعد پورے پاکستان اور دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی بستے ہیں اُن کی توجہ قومی سطح پر رائج بدعنوانی کی جانب مبذول ہوئی ہے۔
آٹھ ارب روپے سالانہ کی بدعنوانی کو دو درجات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک بدعنوانی حسب ضرورت جبکہ دوسری بوجہ حرص و طمع ہے۔ سرکاری محکموں میں حسب ضرورت بدعنوانی اِس لئے ہوتی ہے کیونکہ نچلے درجے کے سرکاری ملازمین کی ضروریات تنخواہ سے پوری نہیں ہوتی اور وہ کسی جائز کام کے لئے بھی فائل آگے بڑھانے کے لئے پیسوں کا تقاضا کرتے ہیں۔ مہنگائی کی شرح اور تناسب کے حساب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ ہونا ایسی حسب ضرورت بدعنوانی کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ جب کی سرکاری ملازم کے پاس اپنے بچے کی ماہوار سکول فیس جمع کرانے کے لئے پیسے نہیں ہوتے تو وہ بدعنوانی کا راستہ اختیار کرتا ہے لیکن اعلیٰ انتظامی عہدوں اور کلیدی فیصلہ سازی جیسے منصب پر فائز کردار جب بدعنوانی کرتے ہیں تو وہ اپنی ضروریات سے زیادہ جمع کرنے کی لالچ اور حرص جیسے محرکات کی سبب ایسا کر رہے ہوتے ہیں۔ اگرچہ بدعنوانی کسی بھی شکل اور کسی بھی وجہ سے قابل مذمت ہے لیکن جو لوگ زیادہ سے زیادہ مالی وسائل جمع کرنے کے لئے بدعنوانی کر رہے ہوتے ہیں تو وہ درحقیقت پورے انتظامی نظام کو تہس نہس کر رہے ہوتے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف ملک کی اہم سیاسی جماعتیں متحد ہو گئیں ہیں۔ ان میں پاکستان پیپلزپارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ جماعت اسلامی‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ (قائد اعظم)‘ قومی وطن پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی اور عوامی مسلم لیگ شامل ہیں۔ یہ سبھی سیاسی جماعتیں ایک ’پلیٹ فارم‘ پر متحد ہوکر بدعنوانی سے پاک پاکستان کے لئے تحریک کا حصہ ہیں جو بدعنوانوں کا احتساب کرنے کا مطالبہ اور اِس مطالبے پر زور دینے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ’بدعنوانوں کے احتساب‘ کا مطالبہ کرنے والے اتحاد سے 114 اراکین قومی اسمبلی وابستہ ہیں اور اِن کی کوشش ہے کہ عوامی سطح پر اُن کی جدوجہد بارے زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کرکے مطالبے کا وزن بڑھایا جائے۔

ایک طرف بدعنوانی سے اظہار بیزاری کرنے والے ہیں اور دوسری طرف احتساب کے شکل حکومت مخالف تحریک کا رخ موڑنے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی قیادت میں سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جس میں جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن)‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ 9 جماعتوں کے مقابلے اِن 4 جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کی تعداد 206 ہے جن کی کوشش ہے کہ احتساب کے مطالبے کی آندھی کا رخ موڑ دیا جائے۔ احتساب کا عمل تاخیری حربوں کے ذریعے مؤخر رہے۔ اِس پورے سیاسی منظرنامے کی وجہ سے انسداد بدعنوانی کے خلاف تحریک اور احتساب کا مطالبہ کرنے والوں کی جدوجہد بندگلی میں جا کھڑی ہوئی ہے‘ جس سے نکلنے کی راہ آگے بڑھنے کی صورت دکھائی (سجھائی) نہیں دے رہی!
9
سیاسی جماعتوں کا اتحاد چاہتا ہے کہ ہر کسی کی آمدن و اثاثوں کے درمیان تفریق معلوم ہونی چاہئے اور حساب و کتاب پر مبنی اِس سیدھے سادے احتساب کی ابتدأ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اور حکمراں خاندان کے دیگر افراد کے اثاثوں و آمدنی بارے تحقیقات سے ہونا چاہئے جس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے ذرائع ابلاغ میں اربوں روپے کے اشتہارات جاری کئے ہیں اور وزیر اعظم خود عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے یہاں وہاں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کو بانٹ رہے ہیں۔ اگر پاکستان سے بدعنوانی ختم کرنے کی موجودہ مہم اور قومی وسائل لوٹنے والوں کا احتساب اِس مرحلے پر بھی نہیں ہوتا تو اِس سے دہشت گردی کے خلاف جاری عزم و جدوجہد کو دھچکا لگے گا۔

اگر حکومت تمام سرکاری وسائل اور اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خلاف احتساب کی تحریک کو ناکام بناتی ہے تو اِس صورتحال میں 9 سیاسی جماعتوں کے پاس کون کون سے راستے باقی رہتے ہیں۔ سب سے پہلے تو وہ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لا کر وزیراعظم کو رخصت کرسکتے ہیں لیکن عددی اعتبار سے ایسا کرنے کی صورت کامیابی حاصل کرنا اُن کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ وہ حکمراں جماعت ’پاکستان مسلم لیگ(نواز)‘ سے سخت و نیم سخت شرائط پر مصلحت کرلیں اور تیسرا یہ کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور عوام کو لیکر ایک احتجاجی مہم کا آغاز کردیں۔ اگر ہم 9 سیاسی جماعتوں کے اتحاد کا ذکر کریں تو عوام کے دباؤ کی وجہ سے کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے ممکن نہیں رہے گا کہ وہ احتساب کے خلاف مہم و اتحاد سے الگ ہو۔

حزب اختلاف کی جماعتیں آمدن و اثاثہ جات کے درمیان فرق کی وضاحت چاہتے ہیں تو اِس کا جواب حکمراں مسلم لیگ کے پاس نہیں جس کی وجہ سے وہ حیلے بہانوں کا آسرا لے رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ وقت خرچ کرنا چاہتے ہیں تاکہ احتساب کے مطالبے کا جوش کم ہو جائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حالات کی لہریں 9 سیاسی جماعتوں کے حق میں ہیں۔ وزیراعظم کے پاس یہی راستہ باقی ہے کہ وہ تحقیقات بذریعہ جوڈیشل کمیشن کرائیں چاہے یہ کام جلد ہو یا بدیر لیکن تحقیقات کرانے کے سوا چارہ نہیں رہا۔ راقم اِس بات پر شرط لگانے کے لئے تیار ہے کہ اگر وزیراعظم برسراقتدار بھی رہتے ہیں اور اُن ہی کے بارے تحقیقات کرنے کے لئے کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ وزیراعظم بے قصور قرار پائیں گے!

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ تلخیص و ترجمہ: شبیر حسین اِمام)

2 comments:

  1. Deadlock
    By Farrukh Saleem
    May 08, 2016

    As per an estimate by the World Bank, public-sector corruption costs Pakistan around $8 billion a year; Rs2.2 billion a day every single day of the year. From the August 14, 1947 till April 2, 2016, public-sector corruption has never been a major political issue. For the record, after the Panama Papers public-sector corruption has become the issue.

    There are two parts to the $8 billion a year racket – need-based corruption and greed-based corruption. Need-based corruption is whereby a low ranking and underpaid government servant takes a thousand rupees to speed up a file (so that he can pay his son’s school fee). Need-based corruption is perhaps a percent of the $8 billion annual takeaway as greed based corruption swallows up the lion’s share.

    For the first time in Pakistan’s political history the PPP, PTI, MQM, JI, ANP, PML-Q, QWP, BNP and AML have gathered on a platform that is based on accountability. To be certain, the nine-party alliance that has 114 MNAs in its fold intends to extract the maximum political mileage out of the Panama Papers fiasco but one of the unintended consequences has been mass awareness of how private greed is eating into public money.

    The political defenders of an unaccountable democracy have teamed up under the lead of the PML-N and include JUI-F, PMAP and NP. To be certain, the four-party alliance that has 206 MNAs in its fold intends to divert, delay and ultimately derail the move towards accountable democracy. One of the consequences has been a complete political deadlock.

    The nine-party alliance is demanding reconciliation between one’s income and assets – starting with the prime minister. The PML-N led alliance is responding by placing billion-rupee advertisements in the media, holding public rallies and announcing billion-rupee developmental projects.

    Deadlock is a “situation, typically one involving opposing parties, in which no progress can be made”. Imagine; Pakistan is in a state of war and our political system has come to a “standstill resulting from the opposition of two unrelenting forces”. As I see it, a deadlock that prolongs actually works for the nine-party alliance. As I see it, a prolonged deadlock takes the system closer to a tipping point.

    ReplyDelete
  2. The nine-party alliance has three choices. One, a vote of no-confidence in the assembly (which is bound to fail). Two, a grand compromise with the PML-N. Three, street agitation. From now on, public pressure will make it difficult for any member of the nine-party alliance to walk out of the alliance. In the post-Charter of Democracy period, Barrister Aitzaz Ahsan is the PPP’s new scriptwriter-and his political-cum-legal genius is unrivaled.

    The PML-N has no answer to the question being raised (reconciliation between one’s income and assets – starting with the prime minister). Logically, the only thing that the PML-N led alliance is left with is to divert, delay – and then hope for the best. On the ground, the best for the PML-N is getting worse over time, not better.

    Time, as I see it, is on the side of the nine-party alliance. The prime minister needs to have a judicial commission in place that cleanses him-the sooner the better. My bet is that if there’s a commission the PM will be rescued.

    Remember, ‘horse sense is the thing a horse has which keeps it from betting on people.’

    ReplyDelete