Friday, June 3, 2016

Jun2016: The real Hero! (Shan Abbasi)

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
حقیقی قومی ہیرو!
ضلع ایبٹ آباد کے بالائی علاقوں میں آٹھ یونین کونسلوں (بکوٹ‘ بیروٹ‘ بوئی‘ پٹن کلاں‘ دلولہ‘ ککمنگ‘ نمبل اُور پلک) پر مشتمل ’سرکل بکوٹ‘ کی جنت نظیر وادیوں کا اصل حسن وہاں پایا جانے والا سماجی خدمت کا جذبہ ہے‘ جسے سیاسی بنیادوں پر امتیازات اور نسلی و لسانی بنیادوں پر تعصبات سے پاک (موافق) ماحول میسر آیا تو پھلنے پھولنے کا ایسا موقع ملا کہ سماجی ترقی اور معاشرے کے ذمہ دار روئیوں کے شگوفے کھل اُٹھے۔ یونین کونسل بیروٹ کی ویلیج کونسل کہو غربی‘ لہور کس گاؤں کے رہنے والے پچاس سالہ ’محمد شان عباسی‘ سعودی عرب محنت مشقت کے لئے گئے اور برسہا برس کی انتھک محنت سے جمع پونجی کا استعمال اپنا ذاتی مکان یا کاروبار بڑھانے کے لئے نہیں کیا بلکہ تمام کی تمام رقم یعنی 20 لاکھ روپے گاؤں کی سڑک تعمیر کرنے پر خرچ کر دی! اپنی مدد آپ کے تحت کسی فرد واحد کے ہاں پائے جانے والی اجتماعی فلاح و بہبود کی یہ منفرد سوچ کی مثال ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی! یاد رہے کہ یہ وہی سرکل بکوٹ ہے جہاں غربت و پسماندگی اِس انتہاء کی ہے کہ سیاحتی امکانات اورپن بجلی کے چھوٹے منصوبوں کے لئے موزوں علاقے کے لوگوں کو محنت مزدوری کے لئے ملک کے دیگر حصوں یا بیرون ملک نقل مکانی کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں!

 صدقۂ جاریہ پر اعتقاد ہونا اُور صدقۂ جاریہ کے لئے اپنی پوری جمع پونچی خرچ کرنا یقین و عمل کا حسین امتزاج ہے جس کے لئے شان عباسی کی مثال پورے پاکستان کے سامنے پیش ہونی چاہئے کہ کس طرح ایک شخص نے حکومت کی جانب سے ترقیاتی عمل کے منتظر اہل علاقہ کی مشکلیں آسان کر دیں۔ اگرچہ ’این اے سترہ‘ سے منتخب ہونے والے رُکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد اَظہر جدون نے مذکورہ شاہراہ کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے پہلے ہی مختص کر رکھے ہیں‘ جن کی وفاقی حکومت سے منظوری کے مراحل میں غیرضروری تاخیر کی وجہ وہ ’سیاسی عناد‘ ہے جس کی بناء پر حزب اختلاف اور بالخصوص تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی سے امتیاز برتا جاتا ہے۔

کاش ہم حسن انتخاب سے کام لیتے ہوئے جمہوری طرز حکمرانی کے اسلوب کا ادراک کر سکتے! شان کی شان یہ بھی ہے کہ اگر وہ چاہتے تو کم و بیش ڈیڑھ کلومیٹر شاہراہ عام کو اپنے نام سے منسوب کر سکتے تھے جیسا کہ سیاسی لوگ کرتے ہیں لیکن اُنہوں نے باوجود اصرار بھی اِسے ’خلفائے راشدین‘ کا نام نامی دے کر اپنے روحانی درجات و فیض کو دنیاوی نمود و نمائش پر ترجیح دی ہے۔

شان عباسی نے بیرون ملک کمائی کی ساری رقم گاؤں کی سڑک بنانے پر خرچ ہونا کسی بھی صورت معمولی بات نہیں۔ درحقیقت اُس ایک شخص نے اُس سوچ سے بھی بغاوت کی ہے‘ جو سرکل بکوٹ کو محکوم و غلام بنائے رکھنے کی ہے یقیناًماضی کے اُن تمام حکمرانوں کی آنکھیں شرم و ندامت سے جھک جانی چاہئیں! جن کے پاس ایک غریب محنت کش جتنا ظرف‘ حوصلہ اُور دریا دلی نہیں! ماضی میں رنگوٹ اور حال میں ’’خلفائے راشدین روڈ‘‘ کہلانے والی شاہراہ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اہل علاقہ کی جانب سے شان عباسی کے اعزاز میں استقبالیہ کا انعقاد کیا گیا جس میں رکن قومی اسمبلی سمیت عمائدین علاقہ اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ شان عباسی کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ ہر بار کسی مقرر کی زبان پر اُن کا نام آنے پر پنڈال تالیوں سے گونج اُٹھتا جس سے شان عباسی کی آنکھوں کی چمک مزید بڑھ جاتی یقیناًبلاامتیاز سماجی خدمت پر یقین رکھنے والے ’روشن ضمیر‘ ہی اَصل قومی ہیرو ہیں‘ جن کی خدمات کو سراہا جانا چاہئے اور یہی وہ شخص ہے جسے قومی اعزاز بھی ملناچاہئے۔ کیا الیکٹرانک ذرائع ابلاغ ایک ایسے شخص کی خدمات کو قوم کے سامنے پیش کریں گے‘ جس نے گمنامی میں رہنے کو ترجیحی دی!

شان عباسی کی خدمات تاقیامت مثال رہیں گی کیونکہ ایک تو انہوں نے ذاتی رقم سے گاؤں کی شاہراہ کی تعمیر مکمل کروائی اور ساتھ ہی جب حکومت کی جانب سے دس لاکھ روپے دینے کی بات کی گئی تو انہوں نے کمال فراخدلی سے کہا کہ وہ ملنے والی رقم بھی اِسی شاہراہ کی توسیع پر خرچ کریں گے‘ جس سے اسے خانسپور ایویبہ سے ملا دیا جائے گا۔ یقین نہیں آتا کہ آج کی مادہ پرست دنیا میں کوئی شخص رضائے الٰہی کے لئے بناء کسی قسم کے سیاسی عزائم عوام کی خدمت پر اِس قدر یقین بھی رکھ سکتا ہے۔

خلفائے راشدین روڈ کو مرکزی آبادی ایویبہ سے ملانے کے لئے ’گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے)‘ کے حکام کو توجہ دینی چاہئے جبکہ تحریک انصاف پر اعتراض کرنے والوں کو دعوت عام ہے کہ وہ مذکورہ شاہراہ کا معیار اور اِس پر آنے والی لاگت کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کے بعد فیصلہ کریں کہ ماضی کی کسی بھی حکومت کے مقابلے آج سرکل بکوٹ میں نہ صرف زیادہ تعداد میں ترقیاتی کام مکمل ہوئے ہیں بلکہ نئی تعمیرات اور توسیع و ترقی کا معیار بھی ماضی کے مقابلے اگر زیادہ پائیدار و مضبوط ہے تو کہیں اِس کی وجہ طرزحکمرانی کی اصلاح اور خیبرپختونخوا میں کرپشن کا خاتمہ تو نہیں!؟ اگر سرکل بکوٹ اِسی سیاسی بصیرت‘ اِتحاد و اتفاق کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کی قیادت میں ترقی کے جاری عمل کو آگے بڑھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ شعور اُور اِس کے فیوض و برکات (ثمرات بصورت نتائج) اجتماعی مفاد اور تعصبات سے پاک سیاست کے فروغ کے لئے بصورت انقلاب تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو۔

1 comment:

  1. Shan u made a place fr u in heaven Dnt wait fr politician Kp the good wrk Allah ql repay u in his own way insha Allah .

    ReplyDelete