Moon-sighting: Has Poplazai been vindicated this time
رویت ہلال: اصولی مؤقف!
ستائیس مئی کی شام غروب آفتاب کے ساتھ ہی ماہ رمضان المبارک کا ’روشن اور واضح‘ چاند آسمان میں نمایاں طور پر دکھائی دے رہا تھا جسے دیکھ کر خیبرپختونخوا میں اُن تمام لوگوں نے اطمینان محسوس کیا جنہوں نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی اعلان سے ایک روز قبل قدرے ہکچاہٹ میں روزہ رکھا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کی شام مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پاکستان میں کہیں بھی نئے اسلامی مہینے کا چاند دکھائی نہیں دیا‘ اِس لئے پہلا روزہ بروز اتوار اٹھائیس مئی کو ہوگا۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا یہ فیصلہ ہفتہ کی شام نمودار ہونے والے چاند کو دیکھتے ہوئے غلط محسوس ہوا کیونکہ چاند کی عمر ایک دن سے زیادہ دکھائی دے رہی تھی اور یقیناًایسی صورت میں ممکن تھا کہ چھبیس مئی (جمعہ) کی شام بھی تیز نظر اور دلچسپی رکھنے والے چاند کی رویت کر لیتے۔
روایت رہی ہے کہ غیرسرکاری ’رویت ہلال کمیٹی‘ کے سربراہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی ہر سال پشاور کی مسجد قاسم علی خان میں ’چاند دیکھنے کے لئے کمیٹی‘ کا اجلاس طلب کرتے ہیں اور ستائیس مئی کو یکم رمضان المبارک کا تعین کرنے کے فیصلے پر مہر تصدیق ہفتے کی شام نمودار ہونے والے ’چمکتے دمکتے‘ چاند نے ثبت کر دی۔ مذکورہ غیرسرکاری رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے چاند نظر آنے کا فیصلہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے تن تنہا نہیں کیا بلکہ معتبر علماء پر مشتمل ایک جماعت نے شہادتوں کی جانچ پڑتال کے شرعی اصولوں اور تسلی بخش تصدیق کے بعد رمضان کے چاند نظر آنے پر اتفاق رائے کیا۔ یقینی طور پر یہ ایک غیرمعمولی اور حساس مذہبی ذمہ داری ہے اور یہ فیصلہ کسی بھی صورت آسانی سے نہیں کیا ہوگا بالخصوص ایک ایسی صورتحال میں جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے چاند نظر نہ آنے کا اعلان جلدی میں کر دیا گیا۔
حسب معمول مفتی منیب الرحمن اور مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے اُن کے ساتھیوں پر مشتمل ’سرکاری رویت ہلال کمیٹی‘ نے خیبرپختونخوا سے چاند نظر آنے کی شہادتوں کا انتظار کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ حتی کہ سرکاری حیثیت رکھنے والی ’زونل رویت ہلال کمیٹی‘ کا اجلاس جو کہ پشاور میں ہوا‘ اُنہوں نے بھی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو اُن 12 افراد کی شہادتوں سے مطلع نہیں کیا جو اُن کے روبرو چھبیس مئی (بروز جمعہ) کی شام پیش ہوئے تھے۔ درحقیقت خیبرپختونخوا کی اکثریت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پر اعتماد ہی نہیں کرتی اور اِن کے مقابلے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی قیادت میں غیرسرکاری اور غیرقانونی طور پر کام کرنے والی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ اِس غیرسرکاری کمیٹی سے خیبرپختونخوا و متصل قبائلی علاقہ جات کے قریب سبھی علاقوں سے علماء اور عام لوگ رابطہ کرتے ہیں اور اپنے اپنے علاقے میں چاند کے نظر آنے کی شہادتیں پیش کرتے ہیں جو شرعی طور پر نئے اسلامی مہینے کے چاند دکھائی دینے کے طریقۂ کار کا حصہ ہے۔ اگر کمیٹی کے اراکین کو تسلی ہو جائے کہ شہادت مصدقہ اور ٹھوس ہے تو وہ بخوشی رمضان المبارک یا شوال المکرم کا چاند نظر آنے کا اعلان کر دیتے ہیں جو بعدازاں گاؤں گاؤں مساجد کے لاؤڈاسپیکرز اور دیگر ذرائع سے پہنچ جاتا ہے۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی اور اُن کی کمیٹی کی جانب سے نئے اسلامی مہینے کے چاند نظر آنے یا نہ آنے کے اعلان پر پورے خیبرپختونخوا اور قبائلی میں عمل درآمد نہیں کیا جاتا اور بالخصوص ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں رہنے والوں کی اکثریت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پر اعتماد کرتی ہے لیکن یہ امر واضح ہے کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں کے رہنے والوں کی بڑی تعداد کو ’مفتی شہاب الدین پوپلزئی‘ کے اعلان کا انتظار ہوتا ہے اور نظریں مسجد قاسم علی خان پر لگی رہتی ہیں۔
نئے اسلامی مہینے کے چاند نظر آنے یا نہ آنے کے معاملے پر افراق و تفریق اُس وقت تک برقرار رہے گی جب تک وفاقی حکومت رویت ہلال کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے تمام فریقین (اسٹیک ہولڈرز) کو کسی ایسے فیصلہ سازی کے طریقہ کار پر رضامند نہیں کر لیتی جو سب کے لئے قابل قبول ہو۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے بارے میں یہ منفی تاثر بھی زائل ہوا ہے کہ اُن پر غیرسرکاری رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد نہ کرنے کے لئے حکومتی دباؤ ہے اور اِس قسم کی اطلاعات بھی زیرگردش رہیں کہ کسی سمجھوتے کے تحت وہ اس سال مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے برخلاف اعلان نہیں کریں گے۔
رویت ہلال کے غیرسرکاری اعلان سے اُن تمام افراد کو مایوسی ہوئی جن کی خواہش تھی کہ ملک بھر میں ماہ رمضان المبارک ایک ہی دن شروع ہوتا۔ دوسرا طبقہ وہ ہے جو اتوار کی بجائے ہفتے کے روز ’رمضان المبارک‘ کے آغازکو درست اقدام سمجھتا ہے کیونکہ ہفتہ کی شام نمودار ہونے والا روشن اور واضح چاند کسی بھی طرح ایک دن سے زیادہ عمر کا تھا اور اِسی بنیاد پر اُن کی یہ منطقی دلیل بھی سامنے آئی کہ پاکستان بھر ماہ رمضان المبارک کا آغاز ’ہفتہ‘ کے دن ہونا چاہئے تھا۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: رحیم اللہ یوسفزئی۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
The Ramazan moon was clearly visible in the sky Saturday evening as it was luminous and exquisite.
ReplyDeleteIt made the faithful in Khyber Pakhtunkhwa heave a sigh of relief as they had reluctantly decided to keep fast on Saturday despite the fact that the Central Ruet-i-Hilal Committee head Mufti Munibur Rahman, who has been holding this position for years, had announced that the Ramazan moon had not been sighted anywhere in Pakistan. Mufti sahib was wrong as the moon that was seen high above in the sky Saturday evening was more than a day old and would have been surely sighted Friday evening by those with good eyesight and having interest in such things.
Mufti Shahabuddin Popalzai, the head of the private moon-sighting committee that traditionally meets at the historic Masjid Qasim Ali Khan, was vindicated as his decision to announce the start of Ramazan from Saturday was proved right. It wasn’t his call alone as the committee had other members who are known and respected. They had collectively made the decision after ensuring that those claiming to have sighted the moon were truthful. It couldn’t have been easy taking responsibility for such a major decision at a time when the Central Ruet-i-Hilal Committee had already and hurriedly made the announcement about non-sighting of the Ramazan moon.
As usual, Mufti Munibur Rahman and his fellow religious scholars in the central moon-sighting committee had not bothered to wait for and accept the evidences of the sighting of the moon from persons belonging to Khyber Pakhtunkhwa. Even the Zonal Ruet-i-Hilal Committee in Peshawar, which is an official body, couldn’t convey to the central committee headed by Mufti Munibur Rahman, that 12 persons from Khyber Pakhtunkhwa had conveyed to it that they had sighted the moon late Friday evening.
In fact, many people in Khyber Pakhtunkhwa have stopped trusting the Mufti Munibur Rahman-led committee. Instead, they trust the Mufti Shahabuddin Popalzai-headed moon-sighting committee even if it is unofficial and is operating illegally. This committee is approached by clerics and commoners from almost all over the province and is presented with proof of moon-sighting. Once it is satisfied that the evidences of moon-sighting are substantial and credible, the happy news about the first day of Ramazan or celebration of Eidul Fitr is quickly passed to the network of Ulema present all over Khyber Pakhtunkhwa and Fata and before long it is conveyed to village after village through the mosque loudspeakers. It is an efficient system of communication and decision-making.
It is true that the decision by Mufti Shahabuddin Popalzai and his committee wasn’t accepted by everyone in Khyber Pakhtunkhwa and Fata. The people in Malakand and Hazara divisions follow the Central Ruet-i-Hilal Committee and observe Ramazan and celebrate Eid with rest of Pakistan. However, majority of the people in the province and in Fata eagerly follow the decisions of moon-sighing made every year by the Mufti Shahabuddin Popalzai committee. They would continue to do so if the moon-sighting issue in Pakistan isn’t resolved to the satisfaction of all stakeholders.
As for Mufti Shahabuddin Popalzai, he stood his ground despite speculation that he had been warned by the government not to announce the sighting of the moon on his own. There were also rumours that he had been won over and would no longer challenge the Central Ruet-i-Hilal Committee’s announcements about moon-sighting. None of this was true as he again defied the Mufti Munibur Rahman committee and went ahead with his decision to accept evidences of moon-sighting at the Qasim Ali Khan mosque and announce the sighting of the Ramazan moon. His decision irked many people who wanted Ramazan to start on the same day all over Pakistan. But many others believe he did the right thing as the Ramazan moon seen by almost everyone Saturday evening wasn’t the first day’s moon, but was more than a day old. They are convinced the first day of Ramazan should have been Saturday rather than Sunday.