Sunday, July 23, 2017

TRANSLATION: Idea of "Truth [finding] Commission" by Dr. Farrukh Saleem

Truth commission
حقائق کی کھوج: نئے اِدارے کی ضرورت!
سچ کیا ہے اور سچ کی حقیقت کیا ہے؟ جھوٹ کیا ہے اور جھوٹ کی حقیقت کیا ہے؟ کون صادق و امین ہے اور کون نہیں؟ کیا یہ سیاست ہے یا کاروبار؟ سیاست اور کاروبار کے درمیان فاصلہ ہونا چاہئے؟ کون بدعنوان ہے اور کس کے ہاتھ بدعنوانی سے نہیں رنگے ہوئے؟ کیا سیاست اور اخلاقیات دو الگ چیزیں ہیں؟ کیا سیاست اور اخلاقیات میں کوئی آپسی رشتہ بھی ہے؟ سیاست میں کون اخلاقیات کے معیار پر پورا اُترتا ہے اور کون نہیں؟ کیا سیاست کاروبار ہے یا یہ عوام کی خدمت کا ذریعہ؟

9 مئی 2014ء پاکستان کے وزیر برائے خزانہ‘ آمدن‘ اقتصادی امور‘ شماریات و نج کاری اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان سے قومی دولت سوئزرلینڈ کے بینکوں میں منتقل ہوئی ہے جس کا کم سے کم حجم 200 ارب ڈالر ہے!‘‘ یاد رہے کہ پاکستان کا مجموعی قومی قرضہ 80 ارب ڈالر کے قریب ہے ایسی صورت میں وزیرخزانہ کا قومی اسمبلی ایوان میں یہ بیان کہ دوسوارب ڈالر بیرون ملک بینکوں میں پڑے ہیں‘ کسی بھی طرح معمولی نہیں تھا۔

مارچ 2017ء میں انسداد منشیات کے ایک امریکی ادارے نے ’’انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹجی رپورٹ‘‘ جاری کی جس کے مطابق ’’پاکستان سے سالانہ 10ارب ڈالر غیرقانونی (منی لانڈرنگ) ذرائع سے بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ پاکستان کے ایک تہائی بچے مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے لاغر (انڈر ویٹ) ہیں۔ 44 فیصد بچے ایسے ہیں جن کی بالیدگی رُکی ہوئی ہے۔ 15فیصد کسی کی نگرانی میں نہیں اور بچوں کی آدھی آبادی خون کی کمی یا خون میں آئرن کی کمی سے پیدا ہونے والے امراض کا شکار ہے اور دوسری طرف قومی دولت کے 10 ارب ڈالر سالانہ چوری ہو کر بیرون ملک ذاتی اثاثوں میں منتقل ہو رہے ہیں!

22فروری 2017ء جسٹس شیخ عظمت سعید نے ’قومی احتساب بیورو (نیب)‘ کے وجود اور کارکردگی کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’نیب کے چیئرمین وزیراعظم کو بچانے کی کوشش میں ہے لیکن ہماری نظر میں نیب کا ادارہ رحلت فرما چکا ہے!‘‘

17 جولائی 2017ء چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس اِی سی پی) ظفر حجازی کو اسلام ااباد کی خصوصی عدالت نے حکمراں شریف خاندان کی ملکیت اداروں سے متعلق ’سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل (ریکارڈ ٹیمپرنگ)‘ کے جرم میں پانچ روز کے لئے عبوری ضمانت دی۔

21 مارچ 2017ء: وزیراعظم میاں نواز شریف نے سعید احمد کو ’نیشنل بینک آف پاکستان‘ کا صدر مقرر کیا وہ قبل ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ’ڈپٹی گورنر‘ کے عہدے پر فائز تھے۔ وزیرخزانہ اِسحاق ڈار نے ’پانامہ کیس‘ سے متعلق ’جائنٹ اِنوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)‘ کو بتایا کہ ’’سعید احمد لندن (برطانیہ) میں ایک ’نرسنگ ہوم‘ چلا رہے تھے جب اُنہیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ’ڈپٹی گورنر‘ مقرر کیا گیا۔‘‘
پاکستان کی ضرورت ہے کہ سوئزرلینڈ کی بینکوں میں پڑے 200 ارب ڈالر واپس لائے جائیں۔ پاکستان کی ضرورت یہ بھی ہے کہ ہرسال 10 ارب ڈالر جیسی خطیر قومی رقم‘ غیرقانونی ذرائع سے حاصل کرنے والے اُور غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک منتقلی کا راستہ روکے۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ’قومی دولت‘ لوٹنے والے لالچی کردار کون ہیں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ معلوم ذرائع آمدنی سے بڑھ کر طرز زندگی اختیار کرنے والے کردار کون ہیں۔ سیاست دانوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے۔ سرکاری ملازمین‘ فوجی و غیرفوجی (سویلین) کرداروں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔

پاکستان کو ایک ایسے ادارے کی ضرورت ہے جسے اختیار حاصل ہو کہ وہ سچائی کو کھوج نکالے۔ ہر پاکستانی کو یہ حق حاصل ہے کہ اُسے سچائی کاعلم ہونا چاہئے۔ پاکستان کے اقتصادی و مالی امور میں خردبرد کرنے والے سزا سے نہیں بچنے چاہیءں۔ ملک فلپینز (Philippines) کے ’ٹرتھ کمیشن‘ نے اپنے ہاں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں کو طشت ازبام کیا۔ ملک چاڈ (Chad) نے بھی ’ٹرتھ کمیشن‘ بنایا اور اپنے سابق صدر ہیبری (Habre) اور اُن کے ساتھیوں کا احتساب کیا جو مالی بدعنوانیوں میں ملوث تھے۔
پانامہ کیس سے متعلق بنائی گئی ’جے آئی ٹی‘ نے وہ ’کارنامہ‘ سرانجام دیا جو اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں اِن ایک جیسے تحقیقاتی اور عوامی مفادات کی حفاظت کا ذمہ رکھنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کبھی نہیں کیا۔ آج پاکستان کے 6 ایسے ہیرو ہیں‘ جن کے بارے میں اگرچہ پاکستان زیادہ کچھ نہیں جانتا لیکن اِن گمنام کرداروں نے پاکستان کو بہت کچھ جاننے اور اِس نتیجے تک پہنچنے کی راہ دکھا دی ہے کہ قومی دولت کس طرح ذاتی اثاثوں میں منتقل ہوتی ہے اور کس طرح ہر ثابت کیا جاسکتا ہے کہ ہر خوش قسمتی کے پیچھے ایک جرم پوشیدہ ہوتا ہے۔

پاکستان کو ایک نئے ادارے اور ایک نئے قومی بیانیئے کی ضرورت ہے۔ میری تجویز ہے کہ ’جے آئی ٹی‘ کی طرز پر ایک نیا اِدارہ تشکیل دیا جائے جو مالی بدعنوانیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے والوں کی کھوج کر سکے اور اِس سلسلے میں یہ بھی تجویز ہے کہ پانامہ کیس سے متعلق ’جے آئی ٹی‘ کے اراکین پر مبنی ہی ایک مستقل ’ٹرتھ (فانڈنگ) کمیشن (Truth Commission)‘ تشکیل دیا جائے۔

(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)

2 comments:

  1. What is true and what is false? What is genuine and what is fake? Who is honest and who is not? Is it politics or is it business? Who is corrupt and who is not? Is there a relationship between politics and morality? Who is ethical and who is immoral? Is politics business or public service?

    On May 9, 2014, Mohammad Ishaq Dar, Minister for Finance, Revenue, Economic Affairs, Statistics and Privatization, told the National Assembly that “at least $200 billion of Pakistani money was stashed away in Swiss banks.” Remember, Pakistan’s accumulated foreign debt hovers around $80 billion.

    In March 2017, the United States Department of State released its International Narcotics Control Strategy Report-according to which money laundering costs Pakistan $10 billion a year. Remember, “one-third of all [Pakistani] children are underweight, nearly 44pc are stunted, 15pc are wasted, half of them are anemic and almost one-third of these children have iron deficiency anemia.” And money laundering amounts to a wholesome $10 billion a year, every year.

    ReplyDelete
  2. On February 22, 2017, Justice Sheikh Azmat Saeed remarked that the Chairman National Accountability Bureau (NAB) tried to give insurance policy for the prime minister; but, “NAB had passed away for us the day before.”

    On July 17, 2017, Muhammad Zafar Hijazi, chairman Securities and Exchange Commission of Pakistan (SECP), was granted a five-day bail by a special court in Islamabad on charges of tampering with the records of the Sharif family’s companies.

    On March 21, 2017, Prime Minister Mian Muhammad Nawaz Sharif appointed Saeed Ahmad as president of the National Bank of Pakistan (he was serving as deputy governor of the State Bank of Pakistan). Minister for Finance, Revenue, Economic Affairs, Statistics and Privatization Mohammad Ishaq Dar told the Joint Investigation Team (JIT), which was probing money-laundering allegations, that Saeed Ahmed was running a nursing home in London before his appointment as deputy governor of the State Bank of Pakistan.

    We must bring back the $200 billion of Pakistani money that is stashed away in Swiss banks. We must put an end to the $10 billion worth of money laundering a year. We must know who is stealing public money to appease private greed. We must know who is living beyond his or her known sources of income. Politicians must be held accountable. Public servants – both civil and military – must also be held accountable.

    We need a body mandated to unearth the truth. We all have a ‘right to the truth’. Financial crimes must not go unpunished. The Philippines Truth Commission brought out the truth about ‘large-scale graft and corruption’. Chad had formed the Commission of Inquiry into the Crimes and Misappropriations Committed by Ex-president Habre, his accomplices and/or accessories.

    The Panama-related JIT has done something never done or known before. We now have six unsung heroes. All our current institutions have inherent limitations. We need a new institution – and a new national narrative. We need a new ‘truth-seeking and truth-telling’ institution. I suggest we institutionalise the JIT. I suggest we convert the JIT into a Truth Commission.

    ReplyDelete