President Mugabe
موگابے: ایک شخصیت‘ ایک کردار!
زمبابوے کے وزیراعظم (1980ء سے 1987ء) اور اُس کے بعد عرصہ 30برس تک جنوبی افریقائی ملک کے صدر رہنے والے رابرٹ موگابے (Robert Mugabe) ملک کے زوال کا سبب رہے۔ 1997ء میں زمبابوے اقتصادی طور پر براعظم افریقہ کے اُن ممالک کی فہرست میں شامل تھا‘ جن کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی لیکن پھر یہی ملک اقتصادی طور پر کمزور ہوتا چلا گیا جس کی بنیادی وجہ صدر موگابے تھے جن سے منسوب ہے کہ کسی ملک کی تباہی وبربادی کیسے کی جاتی ہے‘ یہ جاننے کے لئے صدر موگابے کے اقدامات کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
کسی ملک کا قتل کیسے کیا جاتا ہے؟ پہلا عمل: اُس ملک کی پیداوار کو ختم کردیا جائے اور اُس کا انحصار درآمدات پر منتقل کردیا جائے۔ اس تناظر میں اگر ہم زمبابوے سے 6 ہزار 957کلومیٹر دور پاکستان کا جائزہ لیں تو سال 2005ء میں پاکستان کا پیداواری شعبہ ملک کی مجموعی خام پیداوار کا 18.56فیصد تھا اور یہی تاریخ اعتبار سے پاکستانی پیداوار کی بلند ترین شرح بھی رہی لیکن سال 2006ء سے پیداوار کی کمی کا سلسلہ جاری رہا اور جب ہم 2017ء کی بات کرتے ہیں تو پاکستان کی مجموعی خام پیداوار میں اندرون ملک پیداواری شعبے کی حصہ داری کم ہو کر 13.5 فیصد رہ گئی ہے۔
خطرے کی علامت: پاکستان کو صنعتی ترقی کی انتہاء تک نہیں لیجایا گیا حالانکہ اِس کی افرادی قوت سے بھرپور استفادہ ممکن ہے۔
کسی ملک کو کیسے قتل کیا جاسکتا ہے؟ دوسرا عمل: اُس سب سے متعلق قانون سازی کردی جائے جس کا حصول ناممکن ہو۔ زمبابوے کی تباہی کا ایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ وہاں قوانین کی بھرمار ہے۔ اِس تناظر میں اگر پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو دو اکتوبر کے روز پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے ایک قانون منظور کیا جس کا نام ’عام انتخابات اصلاحاتی بل 2017ء‘ ہے اور سینیٹ سے منظوری کے روز (دو اکتوبر) ہی کی تاریخ تبدیل ہونے سے پہلے فوری طور پر (راتوں رات) اِس بل پر صدر پاکستان ممنون حسین نے بھی دستخط ثبت فرما کر اِسے رائج کردیا جس کانتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان کی سپرئم کورٹ (عدالت عظمیٰ) نے جس شخص کو کوئی بھی سیاسی عہدہ رکھنے کے لئے نااہل قرار دیا تھا وہ پاکستان کی سب سے بڑی اور ایک ایسی سیاسی جماعت کا سربراہ بن گیا‘ جس کی وفاق اور صوبوں میں حکومت و نمائندگی موجود ہے۔
کسی ملک کو کیسے قتل کیا جاسکتا ہے؟ تیسرا عمل: نفرت عام کرنے سے بھی کسی ملک کا وجود ختم کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے نظام تعلیم سے لے کر معاشرت تک انتہاء پسندی اور تشدد پر مبنی نصاب سے غیرمحتاط سیاسی و غیرسیاسی خیالات کا پرچار عام ہے۔ رائج نظام تعلیم جس میں پرائمری و سیکنڈری سطح شامل ہیں بالخصوص دانستہ طور پر اِس طرح مرتب کئے گئے ہیں کہ اِن سے متعصبانہ روئیے پروان چڑھیں۔ ہمارا نصاب تعلیم نفرتوں کی آبیاری کرتا ہے اور اُن انتہاء پسندوں کے نظریات کی حمایت کرتا ہے جو دنیا میں کہیں بھی خودکش حملوں اور انتہاء پسندی کے ذریعے اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں!
دہشت گردی سے متعلق اعدادوشمار اور تصورات پر نظر رکھنے والا عالمی ادارہ ’گلوبل ٹریرازم انڈکس‘ ترتیب دیتا ہے جس کے مرتب کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق سال 2011ء میں دنیا کے جو ممالک دہشت گردی کا شکار ہوئے اُن میں عراق‘ پاکستان‘ افغانستان‘ بھارت اور یمن شامل ہیں۔ پاکستان کے بارے میں اِس ادارے کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد واقعات میں ہلاک ہونیو الے افراد کی تعداد میں 12 فیصد کے تناسب سے نمایاں کمی آئی ہے اور سال 2006ء کے بعد سے دہشت گرد واقعات میں سب سے کم سالانہ اموات ہوئی ہیں جو کہ 956 ہیں۔
پاکستان میں کارپوریٹ ٹیکس ریٹ (کاروباری سرگرمیوں پر عائد محصولات کی شرح) 38فیصد ہے جو اگرچہ دنیا میں بلند ترین نہ بھی ہو لیکن یہ انتہائی بلند ضرور ہے۔ پاکستان میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں (پیداواری شعبے) کو مختلف اقسام کے 47 ٹیکس ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ ہانگ کانگ میں اِس شعبے پر عائد ٹیکسوں کی تعداد صرف تین ہے۔ پاکستان میں ٹیکس قواعد پر عمل درآمد کرنے میں اداروں کو سالانہ 311 گھنٹے خرچ کرنے پڑتے ہیں جبکہ لیگزمبرگ (Luxemburg) میں یہی کام (کم ٹیکسوں کی وجہ سے) صرف 55 گھنٹے میں ہو جاتا ہے۔
10نومبر کے روز زمبابوے فوج کے جنرل چیونگا (Chiwenga) نے چین کے دارالحکومت بیجنگ کا دورہ کیا۔ 15نومبر کے روز زمبابوے میں فوج نے حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ’’دنیا نے پہلی مرتبہ حکومت کا تختہ الٹنے کا ایک ایسا واقعہ دیکھا ہے جو امریکہ کے سی آئی اے یا برطانیہ کے خفیہ ادارے ’ایم آئی سیکس‘ کی کارستانی نہیں بلکہ اِسے نہایت رازداری سے چین کی درپردہ حمایت سے ممکن بنایا گیا۔ یہ وہی چین ہے جو اکیسویں صدر میں ابھرتی ہوئی دنیا کی نئی عالمی طاقت ہے۔‘‘ اِس پوری کہانی کا اعزاز صدر موگابے کے نام ہے جن کے بیرون ملک اثاثوں کا حجم 1.5 (ڈیڑھ ارب) ڈالر بتایا جاتا ہے اور وہ دنیا کے ایسے پہلے صدر ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکے ہیں جنہوں نے کسی ملک کی تباہی کا باقاعدہ نصاب (manual of national destruction) مرتب کردیا ہے!
(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: شبیرحسین اِمام)
Robert Mugabe was Zimbabwe’s prime minister from 1980 to 1987 and then the president of the country for the past 30 years. The Atlantic, a Massachusetts-based magazine, carried a detailed analysis on ‘How to kill a country’. According to The Atlantic: “Zimbabwe, one of southern Africa’s most prosperous countries, held great promise.”.
ReplyDeleteAfter 37 years of Mugabe at the helm, “Zimbabwe is as broken as any country on the planet. The country’s economy in 1997 was the fastest growing in all of Africa; now it is the fastest shrinking...How could the breadbasket of Africa have deteriorated so quickly into the continent’s basket case? The answer is Robert Mugabe who by his actions has compiled something of a “how-to” manual for national destruction”.
How to kill a country? Step 1: Destroy the engine of productivity. Pakistan is 6,957 kilometres away from Zimbabwe. In 2005, the share of manufacturing as a percentage of the GDP was 18.56 percent – the highest figure recorded in the history of Pakistan’s manufacturing sector. By 2006, a wave of premature deindustrialisation had taken over and by 2017 the share of manufacturing in our GDP has fallen to 13.5 percent. Red alert: Pakistan has sunk into premature deindustrialisation whereby the Pakistani economy is fast becoming a service economy without reaching its peak industrialisation potential.
How to kill a country? Step 2: Legislate the impossible. According to The Atlantic: “for all the lawlessness in Zimbabwe, the country in fact suffers from an overabundance of laws”. The Senate of Pakistan passed yet another law – the Election Reforms Bill 2017. On October 2, President Mamnoon Hussain signed the bill and made it a law. On October 3, a prime minister disqualified by the Supreme Court became the president of Pakistan’s largest political party.
ReplyDeleteHow to kill a country? Step 3: Teach hate. In Pakistan, the genuine educational space was long usurped by the forces of hate, violence and that of extremism. What we have is a primary and secondary school environment that is consciously manufactured to nurture terror, promote prejudice and breed extremism. Our curriculum of hate is breeding closet bombers who wholeheartedly support the ideals of suicide bombers who are being produced elsewhere.
How to kill a country? Step 4: Scare off foreigners. According to the Global Terrorism Index (GTI), “The countries most heavily affected by terrorism in 2011 were Iraq, Pakistan, Afghanistan, India and Yemen”. The latest from GTI is: “Pakistan recorded a decrease in the number of people killed by terrorism with a 12 percent reduction to 956 deaths. This is the lowest number of deaths since 2006.”
The corporate tax rate in Pakistan is 38 percent, which is one of the highest –if not the highest-on the face of the planet. Companies registered in Pakistan must pay 47 different taxes as oppose to three in Hong Kong. And, it takes 311 hours per year to comply with tax regulations in Pakistan as oppose to 55 in Luxemburg.
On November 10, General Chiwenga, Zimbabwe’s army general, visited Beijing. On November 15, the military took over. According to The Guardian: “If so, the world may just have witnessed the first example of a covert coup d’etat of the kind once favoured by the CIA and Britain’s MI6, but conceived and executed with the tacit support of the 21st century’s new global superpower”.
Credit goes to Mugabe (whose assets outside Zimbabwe are estimated at over $1.5 billion) for becoming the first president to have written the ‘how-to’ manual for national destruction.