Monday, May 1, 2023

Mahsa Act

 ژرف نگاہ …… شبیرحسین اِمام

ایران: سروری بمقابلہ خودی کی موت

جمہوری اسلامی ایران کے دارالحکومت تہران میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے ’22 سالہ‘ خاتون ’مہسا ایمنی (Mahsa Amini)‘ کو حجاب (پردہ) درست انداز میں نہ اُوڑھنے پر گرفتار کیا اُور گرفتاری کے تین دن بعد (16 ستمبر 2022ء) کے روز ’مہسا ایمینی‘ کی لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔ ورثا کے مطابق اُس پر شدید تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے وہ ’قوما‘ میں چلی گئی اُور تشدد کے باعث زخموں کی وجہ سے اُس کی موت ہو گئی۔ ’مہسا ایمینی‘ کی موت کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو آج بھی اکا دکا رپورٹ ہو رہا ہے اُور اِس ایک واقعے سے ایران میں خواتین کے خلاف قوانین پر ’سخت گیر‘ عمل درآمد عالمی سطح پر بھی اِس شدت سے زیرغور آیا کہ ایران حکومت کو حجاب پر پابندی کے حوالے سے عوامی حمایت کے مظاہرے کرنا پڑے اُور حجاب کی اہمیت کے حوالے سے قرآنی و شرعی احکامات و ہدایات کو بیان کرنے کے لئے باقاعدہ مہمات چلائی جا رہی ہیں لیکن یہ معاملہ کسی بھی صورت ’ٹھنڈا (رفع دفع)‘ نہیں ہو رہا۔ بیرون ملک بالخصوص امریکہ میں مقیم ایرانیوں اُور ایرانی نژاد امریکیوں کی جانب سے امریکی حکومت پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ ایران کے خلاف عائد مزید عالمی پابندیاں عائد کرے تاکہ ایران کی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جا سکے اُور وہ اپنے خواتین کو امریکہ کی مرضی اُور تسلی و تشفی کے مطابق ”آزادی“ دے۔ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا ایک مسودہ قانون تیار کر کے امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) کی ذیلی کمیٹی کو ارسال کیا گیا جس کے کسی بھی رکن کو اِس کی کسی بھی شق پر اختلاف نہیں ہوا اُور یوں یہ مسودہئ قانون متفقہ طور پر درست تسلیم کر لیا گیا جس کا لب لباب یہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کے سربراہ (سپریم لیڈر) سیّد علی خامنہ ای اور انقلاب اسلامی ایران کے حامی اعلیٰ حکومتی شخصیات پر پابندیاں عائد ہونی چاہئے۔ بل کو ”انسانی حقوق“ کے زمرے میں شمار کرتے ہوئے ”مہسا ایکٹ (Mahsa Act)“ کا نام دیا گیا جس کی رواں ہفتے (چھبیس اپریل) خارجہ امور سے متعلق کانگریس کی ذیلی کمیٹی نے منظوری دی اُور اب یہ قانون کانگریس ایوان (فل ہاؤس) میں پیش کیا جائے گا جہاں سے اِس کی ممکنہ طور پر باآسانی منظوری ہو جائے گی کیونکہ کانگریس میں موجود ’یہودی یا اسرائیل کی حمایت کرنے والے اراکین‘ پہلے ہی اِس بل کی تیاری اُور منظوری کے لئے حوالے سے سرگرم کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اِس نئے قانون کی منظوری سے ایران حکومت کے سربراہ اُور دیگر اہم شخصیات (بشمول صدر رئیسی‘ اُن کے کابینہ اراکین اُور سپرئم لیڈر کے ساتھ کام کرنے والے اعلیٰ عہدیداروں) پر پہلے سے موجود عالمی پابندیاں مزید سخت کر دی جائیں گی تاہم اِس سے ایران کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جنوری 1978ء سے فروری 1979ء کے درمیان برپا ہونے والے ’انقلاب ِاسلامی ایران‘ کا مرکزی نکتہ ہی امریکہ اُور مغرب کی ثقافت و سیاست اُور غلامی سے آزادی اُور ’اسلامی تشخص‘ کو اپنانا تھا اُور ایران کی قیادت اُور عوام کی اکثریت آج بھی اپنے اِس مقصد سے جڑے ہوئے ہیں۔ 

مہسا ایمینی کی زیرحراست موت کے بارے میں ایرانی حکومت نے ایک وضاحتی بیان ہمراہ شواہد (کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرے سے حاصل کردہ ویڈیو) کے ہمراہ جاری کیا جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ’مہسا ایمینی‘ حراست میں لینے سے پہلے گرتی ہے اُور اُسے طبی امداد کے لئے اسٹریچر پر ڈال کر ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے جہاں اُس کی موت ہوئی تھی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایران میں خواتین کے لئے لازمی ملبوسات کا حصہ ’حجاب‘ ہے جس کی عموماً خلاف ورزی دیکھنے میں آتی ہے لیکن اِسے اتفاقی و غیردانستہ غلطی سمجھا جاتا ہے اُور حجاب درست طریقے سے نہ لینے والی خواتین جو اپنا سر اُور بال مکمل طور پر نہیں ڈھانپتیں اُنہیں ’متنبہ (وارننگ)‘ دی جاتی ہے تشدد نہیں کیا جاتا لیکن امریکہ ایران پر پہلے سے موجود پابندیوں کو ”مشترکہ جامع ایکشن پلان“ کے تحت دوبارہ نافذ کرنا چاہتا ہے جس کا ایک تعلق دہشت گردی سے بھی جڑا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اُور یورپ کی نظروں میں اِیران صرف اِس لئے کھٹک رہا ہے کیونکہ وہ قابض اِسرائیل کے ناجائز اُور غیرقانونی قبضے اُور فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اِسرائیلی مظالم کی مذمت سے لیکر ’اِنہدم ِجنت البقیع‘ تک کے مؤقف پر ڈٹا ہوا ہے اُور اِس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں۔

مہسا (ایمینی) ایکٹ جس کا اصطلاحی نام ”ایچ آر 589“ ہے جن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اُور مبینہ دہشت گردی کا احاطہ کرتا ہے اُس کا مرتکب صرف ایران ہی نہیں بلکہ امریکہ اِس سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اُور جنگی جرائم کا مرتکب ہے لیکن چونکہ مسلمان ممالک (مسلم اُمہ) اپنے مفادات کے لئے متحد نہیں اِس لئے امریکہ یک طرفہ طور پر اسلامی ممالک پر جنگیں مسلط کرنے اُور اسرائیل کے فلسطین جبکہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ امریکہ ’عالمی تھانیدار‘ بن کر من چاہی قانون سازی کے ذریعے دنیا پر اپنا تسلط دھونس‘ جنگ اُور معاشی و اِقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے جو ایک حقیقت فراموش کر رہا ہے وہ اسلام پر عملاً استقامت کے مظاہرے سے حاصل ہونے والی طاقت اُور یقین ہے جو ہر دور میں آمریت و ملوکیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے ہمیشہ فاتح و سرخرو رہی ہے۔ ایران کی قیادت اُور عوام کی سوچ میں اشتراک یہ ہے کہ یہ اپنی خودی اُور خود داری کے ساتھ جینا اُور مرنا چاہتے ہیں۔ اِنہیں معاشی آسانیوں کے لئے عالمی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کی تمنا تو ہے لیکن بقول علامہ اقبالؒ یہ اِس سروری کے لئے اپنی خودی کی موت ہونے نہیں دیں گے۔ ”کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن …… خودی کی موت ہو جس میں وہ ’سروری‘ کیا ہے (علامہ اقبالؒ)۔“

……

Women Rights are Human Rights