US 'coup manual'
اَمریکہ: غیرروائتی جنگی ہتھیار!
اکتوبر 2016: جویلین آسانج نے ویکی لیکس (WikiLeaks) نامی غیرسرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی‘ جس کے قیام کامقصد یہ تھا کہ دنیا کے وسائل پر تسلط رکھنے والی قوتوں کے استحصال اُور حکمت عملیوں سے متعلق ’خفیہ دستاویزات (classified media)‘ یعنی ایسے ناقابل تردید ثبوت ہر خاص و عام کے لئے شائع کئے جائیں‘ جو نامعلوم ذرائع سے حاصل ہوں۔ 29 جنوری2019ءکے روز ’ویکی لیکس‘ نے امریکہ کی ’حربی حکمت عملی سے متعلق نصابی ہدایات نامہ (Coup Manual) شائع کیا‘ جس کا دستاویزی نمبر FM3-05.130 تھا اُور یہ امریکہ کی خصوصی فوجی کاروائیاں کرنے والے دستوں (ARSOF) کے لئے مرتب کیا گیا تھا جو ’غیرروائتی جنگوں‘ سے متعلق ’خاص حکمت عملی‘ ہے۔ مذکورہ دستاویز کے ایک حصے (Appendix A) میں لکھا تھا ”(کسی ملک کے خلاف) امریکی سیاسی مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے ورلڈ بینک‘ آئی ایم ایف اُور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے استفادہ کیا جائے گا۔“
غیرروائتی حربی حکمت عملی کے دوسرے باب میں اقتصادی جنگ کی تفصیلی وضاحت موجود ہے جس کے مطابق ”امریکہ ایسی صورت میں اپنی مالیاتی طاقت کا استعمال بطور ہتھیار کرے گا جبکہ روائتی انداز میں جنگ ختم ہونے کا نام نہ لے رہی ہو۔ اقتصادی سرگرمیوں کی طرح اِس حکمت عملی کو لاگو کرنے میں معمول اور پرامن انداز سے کام کیا جائے گا۔
امریکہ اپنی اقتصادی طاقت کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک میں مالیاتی نظم و ضبط اور سرگرمیوں پر اثرانداز ہو رہا ہے اُور اِس کے لئے اُس نے ورلڈ بینک‘ عالمی مالیاتی فنڈ‘ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ اُور بینک آف انٹرنیشنل سیٹلمنٹس قائم کر رکھے ہیں۔ یہ سبھی ادارے امریکہ کے سفارتکاروں کی حسب ضرورت مدد کرتے ہیں تاکہ وہ امریکی مفادات اور سیاسی اہداف حسب خواہش حاصل کر سکیں۔
امریکی غیر روائتی جنگی حکمت عملی کے کئی پہلو ہیں‘ جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے کئی الگ الگ اِدارے مل کر کام کر رہے ہوتے ہیں۔
خفیہ دستاویزات کے مطالعے سے یہ حقیقت بھی آشکار ہوئی کہ مالیاتی اِداروں کے ذریعے کسی قوم کی اقتصادی آزادی اُور فیصلوں پر نہ صرف اثرانداز ہوا جاتا ہے بلکہ غیرمحسوس انداز میں یہ فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لئے جاتے ہیں۔ بظاہر حکومت کسی اُور کی ہوتی ہے لیکن فیصلے امریکہ کی مرضی سے ہو رہے ہوتے ہیں! اِس پس منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جب ہم ورلڈ بینک اُور آئی ایم ایف کی پاکستان میں اہمیت اُور اِن پر انحصار دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے خلاف غیرروائتی جنگ کا آغاز کر رکھا ہے اور وہ اِس جنگ میں اقتصادیات کو غیرروائتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ویکی لیکس کے ذریعے دنیا کو امریکہ کے غیرروائتی جنگی عزائم سے آگاہی ہوئی‘ تو یہ بات بہت سی اقوام کے لئے ’نئی خبر‘ نہ تھی بلکہ اُن کے فیصلہ ساز کسی نہ کسی سطح پر محسوس کر رہے تھے کہ وہ امریکہ کے اقتصادی جال میں بُری طرح پھنس چکے ہیں۔ مذکورہ دستاویز کے فرضی یا جعلی ہونے سے متعلق امریکہ نے آج تک ایک لفظ نہیں کہا لیکن اُس نے ’ویکی لیکس‘ کے بانی کو گرفتار ضرور کر لیا ہے‘ جن پر قومی راز افشاءکرنے اور امریکہ کی قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے جیسے الزامات کے علاو ¿ہ اُن کی نجی زندگی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
خفیہ دستاویزات کے مطالعے سے یہ حقیقت بھی آشکار ہوئی کہ مالیاتی اِداروں کے ذریعے کسی قوم کی اقتصادی آزادی اُور فیصلوں پر نہ صرف اثرانداز ہوا جاتا ہے بلکہ غیرمحسوس انداز میں یہ فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لئے جاتے ہیں۔ بظاہر حکومت کسی اُور کی ہوتی ہے لیکن فیصلے امریکہ کی مرضی سے ہو رہے ہوتے ہیں! اِس پس منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جب ہم ورلڈ بینک اُور آئی ایم ایف کی پاکستان میں اہمیت اُور اِن پر انحصار دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے خلاف غیرروائتی جنگ کا آغاز کر رکھا ہے اور وہ اِس جنگ میں اقتصادیات کو غیرروائتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ویکی لیکس کے ذریعے دنیا کو امریکہ کے غیرروائتی جنگی عزائم سے آگاہی ہوئی‘ تو یہ بات بہت سی اقوام کے لئے ’نئی خبر‘ نہ تھی بلکہ اُن کے فیصلہ ساز کسی نہ کسی سطح پر محسوس کر رہے تھے کہ وہ امریکہ کے اقتصادی جال میں بُری طرح پھنس چکے ہیں۔ مذکورہ دستاویز کے فرضی یا جعلی ہونے سے متعلق امریکہ نے آج تک ایک لفظ نہیں کہا لیکن اُس نے ’ویکی لیکس‘ کے بانی کو گرفتار ضرور کر لیا ہے‘ جن پر قومی راز افشاءکرنے اور امریکہ کی قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے جیسے الزامات کے علاو ¿ہ اُن کی نجی زندگی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
29 جولائی 2018ءامریکہ کے سیکرٹری اسٹیٹ ’مائیک پمپیو (Mike Pompeo) نے ’سی این بی سی (CNBC)‘ نامی معروف نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”بناءکوئی غلطی کئے‘ ہم (امریکہ) اِس بات پر نظر رکھتے ہیں کہ ’آئی ایم ایف‘ کیا کر رہا ہے۔ امریکہ کبھی بھی نہیں چاہے کہ عوام کے ٹیکسوں کا وہ پیسہ جس سے ’آئی ایم ایف‘ کو چلایا جاتا ہے وہ امریکی مفادات کے خلاف استعمال ہو۔“ اِس موقع پر اُنہوں نے بطور خاص چین کی مثال دی‘ جس پر حال ہی میں امریکہ نے تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں اُور ’مائیک پمپیو‘ کے بقول وہ ایسا کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ ’آئی ایم ایف‘ چین کو اقتصادی مشکلات سے نکلنے میں مدد فراہم کرنے میں امریکی عوام کے دیئے گئے پیسے کا استعمال کرے۔
آج کی دنیا کو جس طرح جوہری ہتھیاروں سے خطرہ ہے بالکل اِسی طرح اقتصادی غیرروائتی ہتھیار بھی یکساں تباہ کن ہیں۔ یہ ہتھیار اگرچہ امریکہ کی جنگی حکمت عملی کا حصہ نہیں لیکن بہرحال اِن کے ذریعے امریکی مفادات کا تحفظ اور دفاع کیا جا رہا ہے۔ جس طرح کسی جنگ میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذریعے دشمن ملک پر حملہ کیا جاتا ہے بالکل اِسی طرح غیرروائتی جنگ میں اقتصادی ہتھیار برسائے جاتے ہیں اُور یہ عمل مسلسل برسائے جانے والے بموں (carpet bombing) جیسا ہی اثر رکھتا ہے جسے امریکی فوج نے دو دہائیاں قبل متعارف کروایا تھا اُور اِس کا استعمال نائن الیون کے بعد افغانستان میں بڑے پیمانے پر دیکھنے میں آیا تھا۔
دنیا بدل رہی ہے۔ جنگی‘ دفاعی اُور اقتصادی حکمت عملیاں روائتی اور غیرروائتی طریقوں میں تقسیم کر دی گئی ہیں لیکن اِن سب کا آپس میںتعلق قائم ہے۔ اگر امریکہ بیک وقت مختلف محاذوں پر حملہ آور ہے اور وہ اقتصادی ہتھیار کو بھی استعمال کرنے سے دریغ نہیں کر رہا تو پاکستان جیسے ملک کے فیصلہ سازوں کو سب سے پہلے تو اِس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہئے کہ امریکہ نے پاکستان کے خلاف غیرروائتی جنگ کا آغاز کر رکھا ہے اور دوسرا حملے کو ناکام بنانے کے لئے اُن غیرروائتی جنگی چالوں سے خود کو بچانا ہوگا‘ جو مالیاتی امداد کے نام پر مسلط کی جاتی ہیں۔
(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ تلخیص و ترجمہ: شبیرحسین اِمام)
(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ تلخیص و ترجمہ: شبیرحسین اِمام)