شبیرحسین اِمام ۔۔۔ اٹھائیس جنوری دوہزار اُنیس
حج 2019ء
وفاقی حکومت کی جانب سے حج پیکیج کے تحت دی جانے والی ’مالی رعائت (سبسڈی)‘ واپس لے لی گئی ہے‘ جس سے رواں برس اَخراجات میں ’’36 فیصد اِضافہ‘‘ یعنی گذشتہ سال کے مقابلے فی عازم ڈیرھ لاکھ روپے سے زیادہ قیمت اَدا کرنا پڑے گی۔
’’سرکاری حج اسکیم 2019ء‘‘ کے تحت منتخب اَفراد کو تمام اَخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔ قانون ساز اِیوان بالا (سینیٹ) کی خصوصی کمیٹی اِن دنوں حج اِنتظامات کو حتمی شکل دے رہی ہے‘ جس کی سربراہی مذہبی جماعت ’’جمعیت علمائے اِسلام‘ فضل الرحمن (جے یو آئی ایف)‘‘ سے تعلق رکھنے والے ’61 سالہ‘ سینیٹر (مولانا) عبدالغفور حیدری کر رہے ہیں۔ اِسلامی تقویم (کلینڈر) کے اِعتبار سے ’’8 سے 12 ذی الحجہ 1440ہجری‘‘ بمطابق ’’9 سے 14 اگست 2019 عیسوی‘‘ مناسک سرانجام دیئے جائیں گے۔ دوران حج سفری اور قیام و طعام کے جملہ اَخراجات کے لحاظ سے پاکستان کو 2 حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک شمالی اُور دوسرا جنوبی حصہ۔ شمالی حصے کے 2 صوبوں پنجاب اُور خیبرپختونخوا سے سفر کرنے والے ہر عازم کو ’4لاکھ 26ہزار975 روپے‘ اَدا کرنا ہوں گے جبکہ جنوبی حصے کے 2 صوبوں سندھ اُور بلوچستان سے حج کے لئے جانے والے ہر حاجی (بزرگ و جوان‘ مرد یا عورت) کو ’’4لاکھ 36ہزار 975روپے‘‘ دینا ہوں گے۔ یہ قیمت سرکاری حج اسکیم کے تحت بذریعہ قرعہ اَندازی منتخب ہونے والوں کے لئے ہوگی۔ گذشتہ برس 2018ء میں شمالی ریجن (خیبرپختونخوا اُور پنجاب) کے لئے سرکاری حج پیکیج کی قیمت ’’2 لاکھ 80 ہزار روپے‘‘ جبکہ جنوبی ریجن (سندھ اُور بلوچستان) کے لئے 2 لاکھ 70 ہزار روپے تھی۔ یوں خیبرپختونخوا اُور پنجاب والوں کو ’حج 2019ء‘ کے لئے اضافی ’’1 لاکھ 46 ہزار 975 روپے‘‘ جبکہ سندھ و بلوچستان والوں کو گزشتہ سال (دوہزاراٹھارہ کے مقابلے) ’’1 لاکھ 66 ہزار 975 روپے‘‘ اضافی اَدا کرنا پڑیں گے جو قطعی معمولی اضافہ نہیں! اِس سال نجی اِداروں کے ذریعے حج کرنے والوں کو اِس کے مساوی یا زیادہ قیمت اَدا کرنا پڑے گی‘ جس کی وجہ قیام و طعام کی بہتر اُور خصوصی سہولیات ہوتی ہیں اُور ظاہر ہے کہ جہاں پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی ہے وہیں سعودی عرب میں اشیائے خوردونوش سمیت قیام اور سفر کی سہولیات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں‘ جو سعودی عرب کے خراب مالی حالات اور داخلی و خارجی محاذوں پر اصلاحات اور توسیعی عزائم کی وجہ سے ہے۔
پاکستان نے رواں برس حج کے لئے قربانی کی ’فی حصہ‘ قیمت ’’19 ہزار 451 روپے‘‘ مقرر کی ہے جو گذشتہ برس کے مقابلے ’’6ہزار 401 روپے‘‘ زیادہ ہے۔ اِسی طرح ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سعودی عرب آمدورفت کا خرچ اِس مرتبہ ’’صوبہ سندھ اور بلوچستان کے لئے 93 ہزار روپے جبکہ خیبرپختونخوا اُور پنجاب کے لئے ’’1 لاکھ 10 ہزار روپے‘‘ زیادہ ہوگا۔ حکومت کی جانب سے نجی حج آپریٹرز کو زبانی کلامی پابند تو کیا گیا ہے کہ وہ اپنی (اِضافی و معیاری) خدمات کے لئے سرکاری حج کے مقابلے ’’10 فیصد‘‘ سے زائد وصولی نہ کریں لیکن ظاہر ہے کہ نجی حج آپریٹرز پہلے ہی دس سے سو فیصد زائد وصولی کر رہے ہیں اُور ’خاص (vip)‘ یا ’اِنتہائی خاص (vvip)‘ حج جیسے پُرکشش پیکیج بھی مرتب کئے جاتے ہیں۔ جس میں حرم المکرم اُور مسجد نبوی شریف کے قریب ترین رہائش‘ بہتر خوراک اور آمدورفت کی بہتر سفری سہولیات کے علاؤہ نسبتاً آرام دہ خیموں کی فراہمی کی وجہ سے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے۔ ’’حج 2019ء‘‘ کے لئے ’سعودی حکومت‘ نے پاکستان کا کوٹہ ’’پانچ ہزار‘‘ حاجیوں کا غیرمعمولی اضافہ کیا ہے‘ جس کی وجہ سے رواں برس پاکستان سے ایک لاکھ 84ہزار 210 پاکستانی حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ حکومت کی جانب سے جہاز راں کمپنیوں سے بات چیت کرنے کی ایک تجویز بھی زیرغور ہے‘ تاکہ 93 ہزار سے 1 لاکھ10 ہزار روپے سفری اخراجات میں کچھ رعائت حاصل کی جائے۔ علاؤہ ازیں رواں برس اُڈھیر عمر (بزرگ) افراد کے نام حج کی قرعہ اندازی میں شامل نہیں کئے جائیں گے اور پہلی ترجیح گزشتہ برس کے باقی ماندہ درخواست گزاروں کو دی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت صرف ’حج‘ سے متعلق اَمور کی نگرانی و منتظم ہے عمرے کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی پالیسی وضع نہیں۔ اِس سلسلے میں ایک نئی قانون سازی بنام ’’حج عمرہ سیکیور مینجمنٹ بل 2019ء‘‘ تیاری کے مراحل سے گزر رہا ہے۔
نجی ٹور آپریٹرز ’حج کے بنیادی مناسک‘ کی ادائیگی کے لئے چھ یا سات روزہ خصوصی پیکج مرتب کرتے ہیں‘ جبکہ حکومت کی جانب سے اِس قسم کے خصوصی پیکجز فراہم نہیں کئے جاتے۔ بنیادی طور پر ’’8 ذی الحجہ‘‘ سے حج شروع ہو جاتا ہے‘ جس کے لئے متعین ’’میقات حج (مکۃ المکرمہ سے قریب 85 کلومیٹر خاص مقام)‘‘ سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لئے روانہ ہوا جاتا ہے۔ احرام باندھنے کے کل 6 مقامات ہیں‘ جن میں مدینۃ المنورہ کی سمت ’’تنیم (Taneem)‘‘ مسجد الحرام سے 8 کلومیٹر‘ یمن کی سمت میں ’’عادت لابن (Adaat Laban)‘‘ 11 کلومیٹر‘ عراق کی سمت ’’وادی نخلاء (Wadi Nakhla)‘ طائف کی سمت سے عرفات (Arafat) 11 کلومیٹرز‘ جیرانہ (Ji'ranah) مسجدالحرام سے 14 کلومیٹر اُور جدہ کی سمت سے حدیبیہ (Hudaibiyah) مسجد الحرام (مکہ) سے قریب 16 کلومیٹر فاصلہ کے مقام سے ’احرام (2 سفید رنگ کی چادریں: مخصوص انداز میں ایک ’تہہ بند‘ اُور دوسری بطور ’چادر‘ کندھے پر)‘ اُوڑھ لی جاتی ہے۔ ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے اُڑان بھرنے سے قبل اپنے اپنے ملک سے بطور احتیاط احرام باندھ لیتے ہیں۔ احرام کی حالت میں مکۃ المکرمہ کی حدود میں داخل ہونے والے ’طواف قدوم‘ کرنے کے بعد منی کے لئے روانہ ہو جاتے ہیں جہاں ’’یوم الترویہ‘‘ گزار کر ’’عرفات‘‘ آیا جاتا ہے جہاں ایک دن وقوف (قیام) کے بعد اُسی دن یوم عرفہ‘ یوم سعی‘ قربانی‘ حلق و قصر کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (شیطان کو کنکریاں مارنے) کے لئے جمرہ عقبہ کے بعد مسجد الحرام (مکۃ المکرمہ) واپس آتے ہیں۔ ’’طواف افاضہ‘‘ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گزارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع (آخری طواف) کرتے ہیں اور یوں حج کے جملہ مناسک کی تکمیل ہو جاتی ہے۔
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ’خالصتاً کاروباری نکتۂ نظر‘ سے سوچنے والے نجی ٹور آپریٹرز نے اِن بنیادی مناسک حج کی ترتیب کو سمجھ لیا ہے اور وہ اِنہیں ملحوظ رکھتے ہوئے ایسے پیکجز تیار کرتے ہیں‘ جن سے کاروباری (مصروف) خواتین و حضرات یا بیمار استفادہ کر سکیں۔ عموماً ایک سے زائد حج اَدا کرنے والوں کی بڑی تعداد مختصر ایام کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ ’سرکاری حج اسکیم‘ کے تحت جانے والے ’پینتیس سے چالیس روزہ پیکج‘ کے تحت پابند ہوتے ہیں۔
سرکاری حج کی قیمت میں کمی کے لاتعداد امکانات موجود ہیں۔ اِس سلسلے میں زیادہ سوچ بچار اُور مختلف مختصر دورانئے کے سرکاری ’حج پیکجز‘ بھی متعارف کروائے جا سکتے ہیں‘ جن میں قیام و طعام کے زیادہ آپشنز دیئے گئے ہوں۔ حج کی عبادت صرف ’’صاحبان استطاعت‘‘ پر فرض ہے لیکن مقدس مقامات کی زیارت اور حج جیسی ’بزرگ ترین عبادت‘ کا شوق رکھنے والے ساری زندگی تیاری کرتے ہیں۔ عقیدت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایسے (کم آمدنی والے طبقات سے تعلق رکھنے والے) عبادت گزاروں کے ذوق و شوق کو مدنظر رکھا جائے تو ’خصوصی حج پیکیج‘ کے ذریعے حکومتی فیصلہ ساز عبادت کے ثواب میں برابر شریک ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔